پاکستان

چین سے کراچی آنے والا طالبعلم آئسولیشن وارڈ میں داخل

طالبعلم کے خون کے نمونے قومی ادارہ برائے صحت پہنچادیے گئے ٹیسٹ منفی آنے پر گھر جانے کی اجازت دی جائے گی، محکمہ صحت سندھ
| |

سندھ کے محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ چین کے شہر ووہان سے کراچی واپس آنے والے طالبعلم کو 2 ہفتوں کے لیے آئسولیشن (قرنطینہ) وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے محکمہ صحت نے بتایا کہ ارسلان کو گزشتہ روز آغا خان ہسپتال پہنچا دیا گیا تھا اور وہ 14 روز تک ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں رہیں گے۔

محکمہ سندھ کے مطابق ارسلان کے خون کے نمونے قومی ادارہ برائے صحت پہنچا دیے گئے ہیں اور انہیں ٹیسٹ منفی آنے کی صورت میں ہسپتال سے گھر جانے کی اجازت دی جائے گی۔

خیال رہے کہ ارسلان حال ہی میں چین کے شہر ووہان سے کراچی کے علاقے لیاری پہنچے تھے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان نے چین کیلئے پروازیں معطل کردیں

گزشتہ روز ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے ارسلان نے بتایا تھا کہ 22 جنوری کو وہ شنگھائی کے لیے روانہ ہوئے تھے جس کے بعد یہ اطلاع ہے کہ اسے بھی سیل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب یونیورسٹی سے رابطہ کیا تو انہوں نے تجویز دی کہ اگر پاکستان جانا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ پاکستان چلے جائیں۔

ارسلان نے کہا تھا کہ اس وقت ووہان میں 559 پاکستانی موجود ہیں ان میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 6 ماہ سے 10 سال کے درمیان ہیں۔

انہوں نے حکومت سے چین میں مقیم پاکستانیوں کو باحفاظت وطن واپس لانے کی درخواست کی تھی۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے نوول کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کی گئی ہیں۔

اس سلسلے میں تمام وفاقی وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کو ایک مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وائرس سے بچاؤ کے لیے پہلا اور فوری طریقہ مریضوں اور ڈاکٹر کی جانب سے فیس ماسکس اور دستانوں کا استعمال ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ نوول کورونا وائرس ایک وائرل بیماری ہے اور مذکورہ اقدامات سے بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جاسکتا ہے۔

این ڈی ایم اے نے حکومت کو فیس ماسک اور قابل تلف دستانوں کی تمام صحت مراکز پر دستیابی کی تجویز دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کورونا وائرس کی تصدیق

اس میں مزید کہا گیا کہ قومی ادارہ برائے صحت اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی الرٹس تمام صوبائی اور ریجنل ڈئزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز کو ضروری احتیاتی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات کے ساتھ ارسال کی گئی ہیں۔

بیان میں این ڈی ایم اے میں نیشنل ایمرجنسی کنٹرول سینٹر صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

علاوہ ازیں ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق این ڈی ایم اے اور قومی ادارہ برائے صحت نے ایئرپورٹ پر مسافروں کی اسکرینگ کی ایک مشق کا اہتمام کیا ہے۔

مزید پڑھیں: چین سے پاکستانیوں کو نہ نکالنا ہی سب کے لیے بہتر ہے، معاون خصوصی صحت

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے تمام بین الاقوامی ائرپورٹس پر 12 ہزار سے زائد مسافروں کی سکریننگ کی گئی ہے اور این ڈی ایم اے اور قومی ادارہ برائے صحت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ایک مربوط نظام تشکیل دیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ تمام متعلقہ محکمہ جات کے درمیان کورونا وائرس کے حوالہ سے فوکل پوائنٹ اور ٹیلی فون نمبرز کا تبادلہ کیا گیا ہے اور تمام ممکنہ ذرائع بشمول اقوام متحدہ کے ادارے اور میڈیا کے ذریعے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

کورونا وائرس سے بچنے کیلئے احتیاطی تدابیر

علاوہ ازیں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) سمیت عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے پبلک ایڈوائزریز جاری کی ہیں جس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر بیان کی گئی ہیں۔

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے چند بنیادی تدابیر یہ ہیں:

اگر آپ کو مذکورہ علامات میں سے کسی ایک کا سامنا ہے تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔

خیال رہے کہ چین سے پھیلنے والے خطرناک مہلک کورونا وائرس کے باعث پاکستان نے چین جانے اور وہاں سے آنے والی پروازوں کو معطل کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے 213 اموات، عالمی ہنگامی صورتحال قرار دے دیا گیا

گزشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اعلان کیا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے چین میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ ابھی ہم سمجھتے ہیں کہ چین میں موجود ہمارے پیارے (وہیں رہیں) اور خطے، دنیا اور ملک کے وسیع تر مفاد میں ہم انہیں واپس نہیں لارہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'یہ عالمی ادارہ صحت کہہ رہا ہے، یہی چین کی پالیسی ہے اور یہی ہماری بھی پالیسی ہے، ہم مکمل یکجہتی سے چین کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

اس سے ایک روز قبل ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا تھا کہ چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے لیکن پاکستان میں اب تک کوئی بھی کورونا وائرس کا کیس سامنے نہیں آیا۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

کورونا وائرس ایک عام وائرس ہے جو عموماً میملز (وہ جاندار جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں) پر مختلف انداز سے اثر انداز ہوتا ہے۔ عموماً گائے، خنزیر اور پرندوں میں نظام انہضام کو متاثر کر کے ڈائیریا یا سانس لینے میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔

جبکہ انسانوں میں اس سے صرف نظام تنفس ہی متاثر ہوتا ہے۔ سانس لینے میں تکلیف اور گلے میں شدید سوزش یا خارش کی شکایت ہوتی ہے مگر اس وائرس کی زیادہ تر اقسام مہلک نہیں ہوتیں اور ایشیائی و یورپی ممالک میں تقریباً ہر شہری زندگی میں ایک دفعہ اس وائرس کا شکار ضرور ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: چین: انسان سے انسان میں منتقل ہونے والے مہلک وائرس کے پھیلنے کی تصدیق

کورونا وائرس کی زیادہ تر اقسام زیادہ مہلک نہیں ہوتیں اگرچہ اس کے علاج کے لیے کوئی مخصوص ویکسین یا ڈرگ دستیاب نہیں ہے مگر اس سے اموات کی شرح اب تک بہت کم تھی اور مناسب حفاظتی تدابیر کے ذریعے اس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کر لیا جاتا تھا۔

تاہم چین میں پھیلنے والا وائرس نوول کورونا وائرس ہے جو متاثرہ شخص کے ساتھ ہاتھ ملانے یا اسے چھونے، جسم کے ساتھ مس ہونے سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ علاقے جہاں یہ وبا پھوٹی ہوئی ہو وہاں رہائشی علاقوں میں در و دیوار، فرش یا فرنیچر وغیرہ کو چھونے سے بھی وائرس کی منتقلی کے امکانات ہوتے ہیں۔