پاکستان

'مریم نواز کا باہر جانا احتساب کے بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہوگا'

اگر مریم نواز پلی بارگین کے بغیر بیرون ملک جاتی ہیں تو پاکستان میں جیلوں کے دروازے کھول دینے چاہئیں، فواد چوہدری

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا بیرون ملک جانا احتساب کے بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہوگا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'احتساب کے بیانیے کو نواز شریف کے باہر جانے، نیب کی کمزور پراسیکیوشن اور عدالتوں سے ریلیف سے سخت زد پڑی ہے، اس ماحول میں مریم نواز کا باہر جانا احتساب کے بیانیے کے تابوت میں آخری کیل ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگر مریم نواز پلی بارگین کے بغیر بیرون ملک جاتی ہیں تو پاکستان میں جیلوں کے دروازے کھول دینے چاہئیں۔'

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'نواز شریف کے علاج کی 'گزشتہ جمعرات کو تیاری کر لی گئی تھی لیکن ان کی درخواست پر علاج کو ایک ہفتے آگے بڑھایا دیا گیا تھا کیونکہ مریم نواز چاہتی ہیں کہ علاج کے وقت وہ اپنے والد کے ساتھ ہوں، تاہم انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جارہی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اب ایک بار پھر اسی وجہ سے نواز شریف کے علاج موخر کردیا گیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: کبھی بھی مجھے کرپٹ لوگوں سے مفاہمت کرنے کا نہ کہیں، وزیر اعظم

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی کہا تھا کہ مریم نواز کو لندن میں نواز شریف کے پاس آنے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے پہلے سے طے شدہ ان کے علاج کی تاریخ کو دو مرتبہ تبدیل کیا ہے۔

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے مریم نواز کو اپنے والد کی دیکھ بھال کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر کو ان کے والد کے پاس آنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

تاہم وزیر اعظم عمران خان کا یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ 'میری کسی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے، مسئلہ یہ ہے کہ اگر کوئی میرے گھر میں چوری کرتا ہے اور اسے مقروض کرتا ہے تو کیا میں اس سے دوستی کر لوں؟'

انہوں نے کہا کہ 'کبھی بھی مجھے کرپٹ لوگوں سے مفاہمت کرنے کا نہیں کہیں کیونکہ جب میں ایک، ایک ادارہ دیکھتا ہوں تو اسے کرپشن سے خالی کیا گیا ہے۔'

نواز شریف کی صحت اور بیرونِ ملک قیام

گزشتہ سال 21 اکتوبر 2019 کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو خرابی صحت کے سبب تشویشناک حالت میں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں اور ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔

مزید پڑھیں: 'حکومت کو نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر اعتراض ہے تو قانونی راستہ اختیار کرے'

مقامی طور پر مسلسل علاج کے باوجود بھی بیماری کی تشخیص نہ ہونے پر نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر انہیں علاج کے سلسلے میں 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

جس پر سابق وزیراعظم 19 نومبر کو اپنے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے لندن گئے تھے۔

علاج کے لیے لندن جانے کی غرض سے دی گئی 4 ہفتوں کی مہلت ختم ہونے پر 23 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نے بیرونِ ملک قیام کی مدت میں توسیع کے لیے درخواست دی تھی جس کے ساتھ انہوں نے ہسپتال کی رپورٹس بھی منسلک کی تھیں۔

تاہم لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں نواز شریف کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد ان کی بیماری کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا جس پر صوبائی حکومت متعدد مرتبہ ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس طلب کرچکی ہے۔