صحت

کورونا وائرس پھیلانے والے ممکنہ جاندار کا نام سامنے آگیا

وول کورونا وائرس چمگادڑوں سے کسی جانور اور پھر انسانوں میں منتقل ہوا، مگر یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ یہ کونسا جاندار ہے۔

ایسا تو پہلے مانا جارہا تھا کہ چین کے شہر ووہان میں 2019 نوول کورونا وائرس چمگادڑوں سے کسی جانور اور پھر انسانوں میں منتقل ہوا، مگر اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ یہ کونسا جاندار ہوسکتا ہے۔

تاہم اب چینی سائنسدانوں نے شک ظاہر کیا ہے کہ معدومی کے خطرے سے دوچار پینگولین چمگادڑوں اور انسانوں کے درمیان گمشدہ کڑی ہے۔

نئے کورونا وائرس کا ماخذ چمگادڑوں کو مانا جاتا ہے، مگر یہ پرندے ووہان کی اس سی فوڈ مارکیٹ میں فروخت نہیں کیے جاتے، جسے اس وبا کے پھیلاﺅ کا ابتدائی مرکز مانا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ چین سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 900 سے زائد جبکہ 40 ہزار سے زائد بیمار ہوچکے ہیں۔

کچھ دنوں پہلے ایک جینیاتی تجزیے سے ثابت ہوا تھا کہ انسانوں میں پھیلنے والے وائرس کا جینیاتی سیکونس چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس سے 96 فیصد تک ملتا جلتا ہے۔

مگر اس وقت یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ کونسا جانور سے یہ وائرس انسانوں تک پہنچا کیونکہ ایسے متعدد جاندار ہیں جو وائرسز کو دیگر تک منتقل کرسکتے ہیں اور لگ بھگ کورونا وائرسز کی تما اقسام انسانوں میں جنگلی حیات سے پھیلے۔

مگر ساﺅتھ چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی کی تحقیق میں جنگی جانوروں کے ایک ہزار سے زائد نمونوں کے تجزیے سے دریافت ہوا کہ پینگولین میں وائرس کے جینوم سیکونس انسانی مریضوں میں موجود وائرس ے 99 فیصد تک مماثلت رکھتا ہے۔

چینی سرکاری خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محققین کا کہنا تھا کہ اس مطلب ہے کہ پینگولین ممکنہ طور پر کورونا وائرس کا عارضی میزبان ہوسکتا ہے۔

اس جانور کو چین اور چند دیگر ممالک میں کھایا جاتا ہے جبکہ اس کی پرت جیسی کھال کو روایتی ادویات کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ممکنہ عارضی میزبان کے حوالے سے معلومات سے نئے کورونا وائرس کی روک تھام اور کنٹرول میں مدد مل سکے گی۔

اس تحقیق کا مقالہ فی الحال شائع نہیں ہوا تو مزید تفصیلات کا علم بھی نہیں ہوسکا ہے، تاہم دیگر سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جینیاتی تجزیہ کافی حد تک قابل قبول ہے مگر جب تک مکمل نتائج شائع نہیں ہوتے حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔

سڈنی یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے وائرسوں کے ماہر ایڈورڈ ہولمز کے مطابق یہ انتہائی دلچسپ جائزہ ہے، اگرچہ ہمیں مزید تفصیلات کی ضرورت ہے، مگر یہ قابل فہم ہے کیونکہ حال ہی میں دیگر ڈیٹا میں بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ پینگولین ہی ممکنہ طور پر اس نئے وائرس کے پھیلاﺅ سے جڑے ہیں۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کا باعث بننے والے جاندار کی شناخت وہ اہم ترین سوال تھا جس کا جواب جاننے کے لیے سائنسدانوں کی جانب سے کام کیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس ممالیہ جانداروں میں پایا جاتا ہے اور چمگادڑ واحد ممالک جاندار ہے جو اڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے اور ممکنہ طور پر اسی وجہ سے اس میں موجود وائرس کسی اور جانور اور پھر انسانوں میں منتقل ہوا۔

اس سے قبل بھی سائنسدانوں نے دریافت کیا گیا تھا کہ کورونا وائرسز پینگولینز میں اموات کی ممکنہ وجوہات میں سے ایک ہے اور نوول کورونا وائرس سمیت اس کی تمام اقسام پینگولینز میں وہی ریسیپٹر استعمال کرتا ہے جو انسانوں میں بھی موجود ہے۔

پینگولین کی نسل کو بقا کے خطرات لاحق ہیں جن کی خرید و فروخت پر عالمی سطح پر پابندی عائد ہے مگر یہ سب سے زیادہ اسمگل ہونے والا جانور بھی ہے۔

یہاں تک کہ جس سی فوڈ مارکیٹ سے اس نئے وائرس کے پھیلاﺅ کا تعلق جوڑا جاتا ہے وہاں بھی یہ جانور فروخت ہونے والے جانداروں کی فہرست میں شامل نہیں، مگر اس کی غیرقانونی تجارت کا امکان بہت زیادہ ہے۔

کیا فیس ماسک نئے کورونا وائرس سے بچا سکتا ہے؟

کورونا وائرس کے حوالے سے پھیلنے والی افواہیں

دنیا کو کورونا وائرس سے خبردار کرنے والے ڈاکٹر انتقال کرگئے