پاکستان

چینی اور آٹے کے بحران میں حکومت کی کوتاہی قبول کرتا ہوں، وزیر اعظم

تحقیقات کا عمل جاری ہے جس کی گرفت سے کوئی نہیں بچ پائے گا، ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے چینی اور آٹے کے حالیہ بحران کی ذمہ داری قبول کرلی۔

لاہور کے ایک روزہ دورے میں صحت سہولت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں چینی اور آٹے کے حالیہ بحران میں حکومت کی کوتاہی کو قبول کرتا ہوں اور بحران پیدا کرنے والے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ 'تحقیقات کا عمل جاری ہے جس کی گرفت سے کوئی نہیں بچ پائے گا'۔

مزیدپڑھیں: ملک میں آٹے کا بحران، 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

خیال رہے کہ ملک میں آٹے اور چینی کے بحران کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ہے اور مختلف صوبوں میں کہیں آٹا دستیاب نہیں اور کہیں اس کی قیمت عوام کی قوت خرید سے باہر ہے۔

مذکورہ بحران کے پیش نظر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ریگولیٹری ڈیوٹی کے بغیر 3 لاکھ ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دی تھی۔

وفاقی وزیر برائے خوارک خسرو بختار نے پنجاب حکومت کی جانب سے بین الصوبائی نقل و حرکت پر پابندی اور کراچی میں ٹرانسپورٹرز کی جاری ہڑتال کو سندھ اور خیبرپختونخوا میں آٹے کے بحران کی اہم وجہ قرار دیا تھا۔

نیوز چینلز کا پروپیگنڈا

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کئی نیوز چینلز پلان کر کے نئے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا میں عوام کو بھی شامل کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوز چینلز کا رپورٹر مہنگائی کے بعد اگلہ سوال کرتا ہے کہ بتائیں نیا پاکستان کدھر ہے اور وہ معصوم شہری نیا پاکستان سے متعلق منفی باتیں کرکے چلا جاتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا تھا کہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میرے نزدیگ مدینہ کے ریاستی اصول سامنے تھے جس کی بنیاد پر ملکی نظام تشکیل دینا ہے۔

مزیدپڑھیں: وزیراعظم عمران خان کتنی تنخواہ لے رہے ہیں؟

وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے حکومت کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مدینے کی ریاست کا قیام محض چند دنوں میں نہیں ہوا تھا لیکن ریاست مدینہ کے اصولوں کے تحت پاکستان کو عظیم فلاحی ریاست بنائیں گے۔

علاوہ ازیں عمران خان نے برطانیہ کی ریاست کو فلاحی ریاست قرار دیا جہاں تدریسی اور طبی سمیت متعدد شعبوں میں شہریوں کو ریاست کی طرف سے سہولیات حاصل ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پہلی مرتبہ صحت انشورنس کا نظام لائے اور اسی نظام کی بدولت انہوں نے دوسری مرتبہ انتخابی سے ہمکنار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کا اسلام آباد میں پناہ گاہ کا اچانک دورہ

انہوں نے کہا کہ انصاف صحت کارڈ کے ذریعے کسی بھی ہسپتال سے علاج کراسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی نجکاری نہیں کررہے بلکہ انہیں خود مختار بنا رہے ہیں اور مجوزہ اصلاحات کے ذریعے سرکاری انتظامی امور تشکیل پائیں گے جن کا معیار بھی پرائیوٹ ہسپتالوں کی طرح ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل آلات کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کردی ہے تاکہ لوگ ملک میں ہسپتال بنائیں اور معیاری اور سستا علاج فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں شعبہ صحت میں انقلابی تبدیلیاں لارہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 60 ارب کی چیزیں خرید رہے تھے اور 20 ارب روپے کی چیزیں بیچ رہے تھے جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھا۔

مزیدپڑھیں: ملک بھر میں آٹے کا شدید بحران، ارباب اختیار ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالنے لگے

انہوں نے کہا کہ کہ ہم فلاحی ریاست کے ماڈل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے پنجاب میں 50 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دینے پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو خراج تحسین پیش کیا۔

عام آدمی کی زندگی میں بہتری حکومت کی ترجیح ہے، ڈاکٹر یاسمین راشد

تقریب کے آغاز میں پنجاب کی صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری حکومت کی ترجیح ہے اور اسی ترجیح کی بنیاد پر پنجاب کے 70 لاکھ سے زائد خاندان صحت انصاف کارڈ سے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'پنجاب کے 36 اضلاع میں صحت کارڈ کی سہولت دی گئی ہے'۔

مزیدپڑھیں: خواجہ سراؤں کے صحت کارڈ کیلئے نادرا میں خصوصی ڈیسک قائم

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں 5 لاکھ 11 ہزار صحت کارڈ فراہم کیے جارہے ہیں۔

یاسمین راشد نے کہا کہ 70 ہزار معذور افراد کو بھی صحت سہولت کارڈ دیے جارے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں 28 ہزار افراد کو ملازمت دی گئی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ مستحق اور غریب عوام کی زندگی میں بہتری کے لیے صحت سہولت کارڈ پہلا قدم ہے