دنیا

وزیر اعظم کے بعد برطانوی اسٹیٹ سیکریٹری بھی کورونا کا شکار

مجھ میں کورونا کی کچھ علامات پائی گئی تھیں جس کے بعد ٹیسٹ کروانے پر نتیجہ مثبت آیا، میٹ ہنوک

کورونا سے متاثر یورپ کے اہم ترین ملک برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کے بعد رکن پارلیمنٹ و اسٹیٹ ہیلتھ سیکریٹری بھی کورونا وائرس کا شکار بن گئے۔

وزیر اعظم بورس جانسن اور اسٹیٹ ہیلتھ سیکریٹری سے قبل برطانیہ کی نائب وزیر صحت 62 سالہ نیڈن ڈورس بھی 11 مارچ کو کورونا کا شکار ہوئی تھیں اور اب تینوں اہم حکومتی عہدیدار قرنطینہ میں ہیں۔

یہ خدشہ پہلے ہی کیا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم بورس جانسن کے بعد کئی سیاستدانوں اور حکومتی عہدیداروں میں بھی کورونا کے شکار ہونے کا خدشہ ہے، کیوں کہ وزیر اعظم نے گزشتہ کئی دن سے متعدد افراد سے ملاقاتیں کی تھیں۔

یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر وزیر اعظم بورس جانسن کی گرل فرینڈ 32 سالہ کیری سائمنڈ بھی کورونا کا شکار ہوسکتی ہیں، کیوں کہ وہ وزیر اعظم کے ساتھ رہائش پذیر تھیں، تاہم فوری طور پر برطانوی وزیر اعظم ہاؤس نے ان کا ٹیسٹ کروانے یا نہ کروانے سے متعلق کوئی بیان نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم بھی کورونا کا شکار

بورس جانسن نے بھی 27 مارچ کی دوپہر کو ایک ویڈیو ٹوئٹ کے ذریعے تصدیق کی تھی کہ ان کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے جس کے بعد انہوں نے خود کو قرنطینہ کردیا ہے اور تاحال بالکل صحت مند ہیں۔

وزیر اعظم بورس جانسن نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا تھا کہ وہ قرنطینہ سے ہی وزارت عظمیٰ کی خدمات سر انجام دیں گے۔

وزیر اعظم کے چند گھنٹوں بعد اہم ترین سیاستدان، رکن پارلیمنٹ اور اسٹیٹ ہیلتھ سیکریٹری میٹ ہنوک نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے شیئر کی گئی ویڈیو میں بتایا کہ وہ بھی کورونا کا شکار ہوگئے۔

اسٹیٹ سیکریٹری میٹ ہنوک نے اپنی مختصر ویڈیو میں بتایا کہ ان میں کورونا کی کچھ علامات پائی گئی تھیں جس کے بعد انہیں ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا گیا تھا اور ان کا ٹیسٹ مثبت آیا۔

رکن پارلیمنٹ و اسٹیٹ سیکریٹری میٹ ہنوک نے بتایا کہ انہوں نے ٹیسٹ کا نتیجہ آنے سے قبل ہی خود کو قرنطینہ کردیا تھا اور اب وہ گھر سے بیٹھ کر ہی کام کریں گے۔

اسٹیٹ ہیلتھ سیکریٹری نے اپنی ویڈیو میں دیگر افراد کو بھی وبا کے پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر گھر سے بیٹھ کر کام کرنے کی تجویز دی اور بتایا کہ وہ بھی گھر سے ہی تمام امور چلائیں گے۔

مزید پڑھیں: برطانوی نائب وزیر صحت بھی کورونا وائرس سے متاثر

خیال رہے کہ برطانوی سیاستدانوں اور اہم حکومتی عہدیداروں کے علاوہ دیگر ممالک کے اہم حکومتی عہدیدار بھی کورونا کا شکار بن چکے ہیں، فرانس، اسپین اور اٹلی کے کچھ حکومتی عہدیداروں سمیت آسٹریلیا و برازیل کے حکومتی عہیدیدار بھی اس وبا کا نشانہ بنے ہیں۔

تاہم کورونا وائرس کا شکار ہونے والے تقریبا تمام سیاستدانوں اور حکومتی عہدیداروں کی حالت خطرے سے باہر ہے، ایران کے بھی متعدد سیاستدان، اراکین اسمبلی اور حکومتی عہدیداروں کے کورونا میں مبتلا ہونے کی اطلاعات ہیں اور خبریں ہیں کہ ان کی حالت بھی بدستور بہتر ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا شکار ہونے والی نامور شخصیات

کورونا وائرس کے پیش نظر برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، جرمنی، ایران، امریکا، بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کے بہت سارے ممالک نے جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن کا نفاذ کر رکھا ہے جب کہ وہاں پر تمام مذہبی، کاروباری اور عوامی تقریبات کو منسوخ کردیا گیا ہے۔

اس وقت دنیا بھر میں 176 کے قریب ممالک میں گھروں تک محدود رہنے کی پابندیوں، جزوی یا مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کم سے کم 3 ارب افراد گھروں تک محصور ہیں، تاہم پھر بھی دنیا بھر سے کورونا کے کیسز تیزی سے سامنے آرہے ہیں۔

دنیا کے 176 سے زائد ممالک سے 27 مارچ کی شام تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 5 لاکھ 58 ہزار سے زائد ہوچکی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 25 ہزار 250 تک جا پہنچی تھی۔

کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے 27 مارچ کی شام تک امریکا 86 ہزار سے زائد مریضوں کے ساتھ پہلے نمبر پر جب کہ اٹلی 80 ہزار مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھا جب کہ ہلاکتوں میں اٹلی 8 ہزار 215 کے ساتھ پہلے نمبر پر تھا۔

وبا سے نمٹنے کے دوران مسلم و یہودی رضاکار کی ایک ساتھ عبادت

ایشیائی ممالک میں کورونا کے کم کیسز کی وجہ کیا ہے؟

ایران: کورونا سے بچنے کے لیے زہریلا کیمیکل پینے سے 300 افراد ہلاک