دنیا

یہودیوں کے سابق روحانی پیشوا کورونا سے ہلاک

سفاردی یہودیوں کے ربی اعظم اسرائیل کو گزشتہ ہفتے کورونا کے باعث ہسپتال داخل کرایا گیا تھا۔

کورونا وائرس سے جہاں دنیا بھر میں ڈاکٹرز، اداکار، سیاستدان، کھلاڑی و عام انسان ہلاک ہو رہے ہیں، وہیں اس وبا سے دنیا بھر کے مذہبی و روحانی پیشوا بھی ہلاک ہو رہے ہیں اور دنیا میں اس وقت یومیہ 4 سے 5 ہزار کے درمیان ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔

کورونا وائرس سے اسرائیل کے سابق ربی اعظم و سفاردی یہودیوں کے سابق روحانی پیشوا 79 سالہ علیاہو بخشی دورون بھی چل بسے۔

سفاردی یہودی دراصل پورچوگیزی و ہسپانوی نسل سے تعلق رکھنے والے یہودیوں کو کہا جاتا ہے اور یہودیت کے نام پر فلسطین پر قبضہ کرکے بنائے گئے ملک اسرائیل میں بھی اس نسل کے بے تحاشہ یہودی آباد ہیں۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے ربی اعظم یعنی روحانی پیشوا کے دو عہدے ہیں، جن میں سے ایک پر سفاردی یہودیت کے پیروکاروں کے روحانی پیشوا کو تعینات کیا جاتا ہے جب کہ دوسرے عہدے پر اشکنازی یہودیت کے پیروکاروں کے روحانی پیشوا کو تعینات کیا جاتا ہے۔

اشکنازی یہودی درصل جرمن نصل کے یہودیوں کو کہا جاتا ہے اور اس نسل کے یہودی بھی اسرائیل میں آباد ہیں اور اسرائیل کی جانب سے سرکاری سطح پر تعینات کیے جانے والے دونوں روحانی پیشوا دنیا کے دیگر ممالک میں بسنے والے اسی فرقے کے یہودیوں کے روحانی پیشوا بھی مانے جاتے ہیں۔

روحانی پیشواؤں کو اسرائیلی حکومت کی جانب سے ربی اعظم آف اسرائیل کا سرکاری عہدہ دیا جاتا ہے اور اس کی مدت 10 سال تک ہوتی ہے، جس کے بعد ایک کمیٹی نئے یہودی عالم کو ربی کے طور پر مقرر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں الٹرا آرتھوڈوکس یہودی کورونا کے پھیلاؤ کا باعث

کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 79 سالہ یہودی عالم و سابق ربی اعظم علیاہو بخشی دورون 1993 سے 2003 تک سفاردی یہودیوں کے روحانی پیشوا رہے تھے۔

انہیں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے والے یہودی عالم کے طور پر بھی جانا جاتا ہے، کیوں کہ انہوں نے اپنے روحانی پیشوا کے دور کے دوران نہ صرف اشکنبازی یہودیوں سے تعلقات اچھے بنائے بلکہ یہودیت کے دیگر فرقوں سمیت مسیحیوں اور مسلمانوں سے بھی تعلقات کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔

عام طور پر یہودیوں کے روحانی پیشواؤں کو سخت گیر تسلیم کیا جاتا ہے اور انہیں یہودیت کی پرچار کے حوالے سے تنگ نظر بھی سمجھا جاتا ہے، جو کسی دوسرے مذہب یا فرقے کے لوگوں سے زیادہ میل جول پر یقین نہیں رکھتے، تاہم علیاہو بخشی دورون کو قدرے مذہبی ہم آہنگی والے ربی کے طور پر جانا جاتا تھا۔

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 79 سالہ سابق سفاردی ربی اعظم علیاہو بخشی دورون کو 5 دن قبل کورونا وائرس کی شدید علامات کے بعد بیت المقدس (یروشلم) کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد سابق روحانی پیشوا کا کورونا کا ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا جو کہ مثبت آیا تھا۔

سابق ربی اعظم کے کورونا سے متاثر ہونے سے قبل ہی انہیں صحت کے دیگر مسائل بھی لاحق تھے تاہم کورونا کا شکار ہونے کے بعد انہیں سانس لینے میں شدید دشواری درپیش تھی۔

ہسپتال میں 5 دن تک زیر علاج رہنے کے بعد سابق ربی اعظم علیاہو بخشی دورون چل بسے اور ان کی ہلاکت پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سمیت اہم سیاسی، سماجی و مذہبی شخصیات نے گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا۔

علیاہو بخشی دورون کی موت اسرائیل میں کسی بھی اعلیٰ مذہبی شخصیت کی کورونا سے ہونے والی پہلی ہلاکت ہے اور ان کی ہلاکت کے بعد وہاں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 105 سے تجاوز کر گئی۔

اسرائیل میں 13 اپریل کی سہ پہر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بھی بڑھ کر 11 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

اسرائیل نے بھی دیگر ممالک کی طرح کورونا سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور وہاں بھی کاروبار زندگی مفلوج ہے جب کہ حکومت نے طبی عملے کے لیے اضافی افراد کو بھرتی کرکے لوگوں کو مناسب صحت کی سہولیات فراہم کرنے کا بندوبست بھی کر رکھا ہے۔

اسرائیل کو بھی دنیا کے دیگر ممالک کی طرح کورونا ٹیسٹ کٹس، وینٹی لیٹرز، فیس ماسک، سینیٹائیزرز اور طبی عملے کے حفاظتی لباس سمیت دیگر حفاظتی سامان کی قلت کا سامنا ہے۔

اسرائیلی ایجنسی موساد کا کورونا وائرس کے خلاف پُراسرار کردار

وبا سے نمٹنے کے دوران مسلم و یہودی رضاکار کی ایک ساتھ عبادت

اسرائیلی وزیر صحت کورونا کا شکار، وزیراعظم، موساد چیف و اعلیٰ عہدیدار قرنطینہ منتقل