کاروبار

روپے کی قدر مستحکم، انٹربینک میں ڈالر کم ہوکر 163 روپے 58 پیسے پر آگیا

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کی منظوری کو روپے کی قدر میں اضافے سے جوڑا جارہا ہے۔
|

پاکستان میں جمعہ کا روز معاشی اعتبار سے مثبت رہا اور اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔

انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 3 روپے 30 پیسے کی ریکوری ہوئی اور ڈالر کم ہوکر 163 روپے 58 پیسے پر آگیا۔

اگر شرح کے حساب سے دیکھیں تو جمعہ کو مارکیٹ کے آغاز کے 166 روپے 88 پیسے کے مقابلے میں ڈالر میں 1.9 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

مزید پڑھیں: پالیسی ریٹ میں کمی کے بعد بازار حصص میں تیزی، 100 انڈیکس میں 6 فیصد تک اضافہ

تاہم کرنسی مارکیٹ میں جمعہ کو اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا اور ٹریڈنگ کے دوران ایک سطح پر ڈالر 167 روپے تک گیا تاہم پھر روپے کی قدر بہتر ہوئی اور یہ 163 روپے 25 پیسے تک آیا تاہم مارکیٹ کے اختتام پر یہ 163 روپے 58 پیسے پر بند ہوا۔

ادھر روپے کی قدر میں اضافے کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے لیے ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر منظور ہونے سے جوڑا جارہا ہے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے یہ رقم ریپڈ فنانسنگ انسٹریومنٹ (آر ایف آئی) کے تحت جاری کی گئی تاکہ کورونا وائرس سے پڑنے والے معاشی اثرات کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔

اس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سابق جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں اس اضافے کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کا فیصلہ ہے جس میں ایک ارب 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی مالی معاونت شامل ہے جبکہ اس کے علاوہ جی 20 ممالک کی جانب سے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے 2020 کے اختتام تک قرضوں میں ریلیف سے بھی مارکیٹ کے رجحان کو تقویت ملی ہے۔

ٹریس مارک کی ایک ماہر ایمان خان کا کہنا تھا کہ تاجر تیزی سے ختم ہونے والے ذخائر کے خلاف کچھ راحت کی تلاش میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے اعلان سے ایسا ہی ہوا ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کی کریڈٹ ڈیفالٹ تبدیلیوں میں بھی بہتری آئی ہے اور یہ 750 بیسز پوائنٹس سے 670 بی پی ایس تک دیکھا گیا جو فروری میں ٹریڈنگ کے دوران 350 بی پی ایس پر موجود تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: آئی ایم ایف کا پاکستان کی مدد کیلئے ایک ارب 38 کروڑ ڈالر کا پیکج منظور

خیال رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے ہنگامی اجلاس کے بعد شرح سود میں کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 200 پوائنٹس یعنی 2 فیصد تک کم کرکے 9 فیصد کردیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ 2018 کے بعد سے پہلی مرتبہ ہے کہ پالیسی ریٹ سنگل ڈیجٹ میں آیا تھا۔

یاد رہے کہ 7 اپریل سے ملک میں ڈالر کی قدر میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آرہا تھا اور یہ 167 روپے 89 پیسے تک پہنچ گیا تھا۔

لاپتہ ہوجانے والی شہزادی کی ایک سال بعد سعودی حکومت سے مدد کی اپیل

بھارت: لیڈی ہیلتھ ورکرز حفاظتی لباس کے بغیر 30 روپے میں کام کرنے پر مجبور

شہباز شریف نے 'مدافعت' کمزور ہونے کی وجہ سے نیب میں پیشی سے معذرت کرلی