پاکستان

کورونا سے ہلاک 80 فیصد افراد دیگر بیماریوں کا شکار تھے، معید یوسف

پاکستان میں اس وقت 47 مریض تشویش ناک حالت میں وینٹی لیٹر پر ہیں اور اموات کی شرح بڑھ سکتی ہے، معاون خصوصی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے پاکستان میں کورونا وائرس کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں وائرس سے اب تک ہلاک ہونے والے 80 فیصد افراد مکمل طور پر صحت یاب نہیں تھے بلکہ دیگر بیماریوں کا بھی شکار تھے۔

اسلام آباد میں میڈیا کو کورونا وائرس سے متعلق کیسز سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد 7 ہزار 939 ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 524 متاثرین کا اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:خیبرپختونخوا، سندھ میں وائرس سے ایک ہی دن میں ریکارڈ 18 اموات، مجموعی تعداد 167 ہوگئی

معید یوسف نے کہا کہ 'اس وبا سے پاکستان میں 159 اموات ہوچکی ہیں جن میں سے 16 اموات پچھلے 24 گھنٹوں میں ہوئی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'مختلف علاقوں میں 47 مریض اس وقت تشویش ناک حالت میں وینٹی لیٹرز پر ہیں، بدقسمتی سے 159 کا نمبر مزید بڑھ سکتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد تقریباً ایک ہزار 867 ہے اسی طرح 23 سے 34 فیصد مریض مکمل صحت یاب ہوگئے اور اس وقت فعال کیسز 5 ہزار 966 ہیں'۔

معید یوسف نے کہا کہ 'پاکستان میں اموات کی شرح 1.9 فیصد ہے جبکہ باقی دنیا میں یہ شرح 6.9 فیصد ہے اور اس طرح وائرس نے پاکستان کو اس طرح متاثر نہیں کیا اور اموات کی شرح دنیا سے کافی حد تک کم ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ اس وبا سے چل بسے ہیں ان میں سے 80 فیصد کسی اور بیماری میں بھی مبتلا تھے اور مکمل طور پر صحت مند نہیں تھے تاہم صرف 20 فیصد ایسے تھے جنہیں کوئی اور بیماری لاحق نہیں تھی'۔

اگلا لائحہ عمل

اگلے لائحہ عمل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں صوبوں کی مشاورت سے فیصلے کیے جاتے ہیں اور پہلے مرحلے میں ہمارا ہدف باہر سے آنے والے وائرس کو روکنا تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت 63 فیصد مقامی منتقلی کے کیسز ہیں اس لیے ہماری زیادہ توجہ ٹیسٹ کی صلاحیت کو بڑھانا ہے اور جن کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ان سے ملنے والے افراد کا خود جا کر ٹیسٹ کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:سندھ میں کیسز کی مجموعی تعداد 2537، اموات 56 تک پہنچ گئیں، مراد علی شاہ

معاون خصوصی نے کہا کہ 'تیسرا پہلو اب صنعتوں کو کھول دیا گیا ہے تو سماجی فاصلے کے اقدامات اور حکومتی گائیڈ لائنز پر عمل کرنا صنعتوں کے مالکان پر منحصر ہے'۔

'رواں ہفتے 6 ہزار پاکستانیوں کو واپس لایا جائے گا'

انہوں نے کہا کہ 'طورخم سرحد کھول دی گئی ہے اور ہفتے میں دو دفعہ 500 کی بیچ میں پاکستانی افغانستان سے واپس آئیں گے، چمن سرحد سے ہفتے میں دو دفعہ 300 لوگ آسکیں گے جن کے لیے قرنطینہ کا نظام مخصوص کیا گیا ہے اور ٹیسٹ نفی آنے پر وہ اپنی برادری میں جاسکیں گے'۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ 'اسی طرح باہر سے طیاروں پر ہمارے جو مسافر آنے والے ہیں ان کا بھی یہی سلسلہ ہوگا اور ان کا بھی 48 گھنٹے کے قرنطینہ کے بعد ٹیسٹ منفی آنے پر انہیں جانے کی اجازت ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس ہفتے 6 ہزار مسافر لائیں گے جن میں سب سے زیادہ مزدور طبقہ اور متحدہ عرب امارات میں جن کے ویزے ختم ہوئے ہیں وہ شامل ہیں، اس ہفتے لگ بھگ 16 سے 17 پروازیں متحدہ عرب امارات سے پی آئی اے اور امارات کی پروازیں ہمارے شہریوں کو واپس لائیں گی'۔

بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی واپسی کے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'بحرین میں ہمارے چند قیدی رہا ہوئے ہیں ان کو واپس لائیں گے، جن ممالک میں پی آئی اے کی پروازیں نہیں ہیں اس کے لیے اور ایئرلائنز کو مخصوص پروازوں کی اجازت دیں گے تاکہ حسب معمول ٹکٹ دے کر ہمارے پاکستانی واپس آسکیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'برطانیہ سے ایک پرواز شیڈول ہوئی ہے، ملائیشیا اور سنگاپور میں ہمارے چند پاکستانی پھنسے ہیں ان کو بھی واپس لانا ہے اور ایک مخصوص پرواز آسٹریلیا میں موجود لوگوں کو لائے گی'۔

معید یوسف نے کہا کہ 'اسی طرح ترکی، قطر میں ہمارا مزدور طبقہ ہے ان پر کام ہورہا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ آہستہ آہستہ ہر ہفتے 6 ہزار،7 ہزار پاکستانیوں کو لاکر اس عمل کو مکمل کیا جائے'۔

آئسولیشن، قرنطینہ مراکز کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے، ناصر حسین شاہ

آفریدی کے پرانے بیان پر گمبھیر آپے سے باہر، جھوٹا اور غدار کہہ دیا

کراچی: تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرنے والے '4 دہشت گرد' گرفتار