پاکستان

کورونا کے جن مریضوں میں علامات نہ ہوں، وہ روزہ رکھ سکتے ہیں، طبی ماہرین

گھر تک محدود رہنے کے دوران اگر کوئی بھی شخص شدید علامات محسوس کرے تو ڈاکٹرز سے رجوع کرے۔

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ایسے افراد جن میں علامات ظاہر ہی نہ ہوئی ہوں یا پھر جن میں تھوڑی سے علامات ظاہر ہوں وہ پریشانی کے بغیر روزہ رکھ سکتے ہیں۔

عام طور پر خیال کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد غذا کے بغیر گزارا نہیں کرسکیں گے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ جن متاثرہ افراد کو علامات نہ ہوں، انہیں ایسے کسی خطرے سے ڈرنا نہیں چاہیے۔

طبی ماہرین کی جانب سے یہ رائے ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ چند دن بعد مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مہینے ماہ رمضان کا آغاز ہونے والا ہے۔

رمضان المبارک کا آغاز 24 یا 25 اپریل سے ہوگا اور اس بار رمضان المبارک ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ جاری ہے۔

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اختیار کی گئی احتیاطی تدابیر کے تحت ہی کئی اسلامی ممالک نے لوگوں سے رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات کے بجائے گھروں میں عبادات کرنے کی گزارش کی ہے جب کہ پاکستانی حکومت نے بھی سخت حفاظتی اقدامات کے تحت لوگوں کو مساجد میں جاکر عبادات کرنے کی اجازت دی ہے۔

پاکستان کے علاوہ سعودی عرب، مصر،متحدہ عرب امارات (یو اے ای) ترکی اور دیگر اسلامی ممالک کی حکومتوں نے مساجد میں اجتماعی عبادات پر پابندی عائد کردی ہے جب کہ لوگوں کو افطاری کرنے سمیت تراویح بھی گھروں میں ادا کرنے کی ہدایات کر رکھی ہیں۔

اسی طرح کئی اسلامی ممالک کی حکومتوں کے ماتحت کام کرنے والی اسلامی مسائل کے اداروں اور تنظیموں نے کورونا سے متاثرہ افراد کو روزے نہ رکھنے کا مشورہ بھی دے رکھا ہے، تاہم طبی ماہرین کے مطابق ایسے کورونا متاثرین جن میں علامات ظاہر نہ ہوں وہ روزہ رکھ سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائیابٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی میں ہونے والی ایک آن لائن کانفرنس میں طبی ماہرین نے بتایا کہ اگر کورونا سے متاثر کوئی بھی شخص یہ سمجھتا ہے کہ اسے روزے سے کوئی تکلیف نہیں ہوگی تو اسے روزہ رکھنا چاہیے، کیوں کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ روزہ رکھنے سے کورونا کی علامات میں شدت آتی ہے۔

مذکورہ کانفرنس میں متعدد مذہبی رہنماؤں نے بھی شرکت کی تھی اور انہوں نے بھی اسلامی تعلیمات کے مطابق بیمار افراد کے روزے رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے سوالوں کے جوابات دیے اور کہا کہ کسی بھی بیمار شخص کو اپنے طبی ماہرین، اپنے مرض اور صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے روزے رکھنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

وبا کے دنوں میں ماہ رمضان کے آغاز سے قبل ہی متعدد طبی ماہرین نے اسلامی نقطہ نظر کے مطابق روزے سے متعلق تجاویز جاری کی ہیں اور انہوں نے کورونا وائرس کا مثبت ٹیسٹ آنے والے افراد کو بھی روزہ رکھنے کی تجویز دی ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق جن افراد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے مگر ان میں کسی طرح کی علامات نہیں یا پھر ان میں تھوڑی سی علامات ہیں تو بھی وہ پریشانی کے بغیر روزہ رکھ رکھ سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ مثبت ٹیسٹ والے افراد کو گھروں تک ہی محدود رہنا چاہیے، تاہم وہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن روزے کے دوران اگر انہیں کسی طرح کی پریشانی ہو یا پھر انہیں محسوس ہو کہ ان کی علامات میں شدت آ رہی ہے تو وہ طبی ماہرین سے ضرور رجوع کریں۔

پاکستان کے طبی ماہرین نے کے علاوہ دیگر اسلامی ممالک کے ماہرین کا بھی یہی خیال ہے کہ جن مریضوں میں کورونا کی علامات ظاہر نہ ہوں، وہ پریشانی کے بغیر روزہ رکھ سکتے ہیں۔

گلف نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چوں کہ کورونا وائرس ایک نیا مرض ہے اور اس حوالے سے تحقیقات کا بھی فقدان ہے اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ چند گھنٹوں تک غذا نہ کھانے سے کورونا کے مریض پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، اس لیے یہ پہلے سے ہی طے کرنا کہ روزے سے کورونا کے مریضوں میں مشکلات ہو سکتی ہے، یہ غلط ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ جن افراد میں کسی طرح کی کورونا کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی یا پھر ان میں چھوٹے پیمانے پر علامات ظاہر ہوتی ہیں تو انہیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، البتہ وہ کسی بھی بڑی تبدیلی ہونے پر ماہرین سے رجوع ضرور کریں۔

کورونا کے لیبارٹری میں تیار ہونے کے شواہد نہیں ہیں، عالمی ادارہ صحت

کورونا کے نام پر پھیلائی گئی وہ تصویر جس نے لاکھوں افراد کو تکلیف پہنچائی

کورونا وائرس: ملک میں 9738 افراد متاثر، اموات 200 سے زائد ہوگئیں