پاکستان

حکومتی اپیل منظور، عدالت نے چیئرپرسن مسابقتی کمیشن کو عہدے سے ہٹادیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کے مزید 2 اراکین کو بھی ہٹاکر حکومت کو 30 دن میں خالی نشستوں پر تعیناتی کی ہدایت کردی۔
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) کی چیئرپرسن ودیا خلیل اور دیگر دو اراکین ڈاکٹر محمد سلیم اور شہزاد انصر کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے وفاقی حکومت کو خالی نشستوں پر 30 دن میں نئی تقرریوں کی ہدایت کردی۔

وفاقی دارالحکومت میں عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے 3 فروری 2020 کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرلیا۔

مزید پڑھیں: 'مسابقتی کمیشن کی رپورٹ پر کابینہ میں سناٹا چھا گیا'

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 3 فروری 2020 کو دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کی اپیل منظور کی اور چیئرپرسن مسابقتی کمیشن اور دیگر 2 اراکین کو عہدوں سے ہٹا دیا۔

عدالت نے 26 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں وفاقی حکومت کو یہ ہدایت کی کہ وہ ان تینوں خالی نشستوں پر 30 روز کے اندر تعیناتیاں کرے۔

خیال رہے کہ 15 اکتوبر 2018 کو وفاقی حکومت نے مسابقتی کمیشن پاکستان کی چیئرپرسن ودیا خلیل اور دیگر 2 اراکین کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم چیئرپرسن ودیا خلیل اور دیگر 2 اراکین ڈاکٹر محمد سلیم اور شہزاد انصر نے اس معاملے پر عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا اور ایڈووکیٹ جہانزیب سکھیرا کے توسط سے ایک درخواست دائر کی تھی۔

مذکورہ درخواست پر 3 فروری 2020 کو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے فیصلہ سنایا تھا اور حکومت کی جانب سے چیئرپرسن اور باقی دونوں اراکین کو برطرف کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی چیئرپرسن مسابقتی کمیشن کو ہٹانے کا معاملہ زیر غور آیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مسابقتی کمیشن کی تنظیم نو کا فیصلہ

کابینہ اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے کہا تھا کہ وزیراعظم مسابقتی کمیشن پاکستان کی تنظیم نو اور اصلاحات کے حوالے سے اسے طاقتور ادارہ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ بدقسمتی سے مسابقتی کمیشن ماضی میں ان طاقتور افراد کے ہاتھوں کھلونا بنا اور عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے کے بجائے ان افراد کو نا صرف تحفظ دیا بلکہ ان کے مفادات کے لیے عدالتی سطح پر بھی ہر سطح کی سہولت کاری میں ملوث ہوا۔

انہوں نے کہا تھا کہ چیئرپرسن نے عدالتی ریسکیو لے کر حکم امتناع حاصل کیا تاہم کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس ادارے کی تنظیم نو، اصلاحات کو ڈیجیٹلائزیشن کے ساتھ جوڑنا وقت کی اشد ضرورت ہے تاکہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف لائے گئے آرڈیننس کو مؤثر اور بھرپور انداز میں عوام کے مفاد میں استعمال کیا جائے۔

فیصل ایدھی کے بیٹے سعد ایدھی، ساتھیوں کا کورونا ٹیسٹ منفی آگیا

ترکی کی مسجد ضرورت مندوں کیلئے ’سپر مارکیٹ‘ میں تبدیل

کراچی: تاجروں کی یکم رمضان سے کاروبار کھولنے کی دھمکی