صحت

کورونا وائرس کی تشخیص لعاب دہن سے بھی ممکن، تحقیق

نئے نوول کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے جو ٹیسٹ کیا جاتا ہے اس کی کٹس کی قلت کا سامنا متعدد ممالک کو ہے۔

نئے نوول کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے جو تیسٹ کیا جاتا ہے اس کی کٹس کی قلت کا سامنا متعدد ممالک کو ہے۔

مگر اب امریکی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ لعاب دہن سے بھی سارس کوو 2 کی تشخیص ممکن ہے اور اس کے ٹیسٹ محفوظ ہونے کے ساتھ زیادہ آسانی سے دستیاب بھی ہوں گے۔

یالے یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے لعاب دہن کے ٹیسٹ نسل سواب ٹیسٹ جتنے ہی درست ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ لعاب دہن کے نمونوں کو بڑے پیمانے پر گھروں میں کورونا وائرس کی تشخیص کے ٹیسٹوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی طبی جرائد میں شائع نہیں ہوئے اور اس حوالے سے ابھی مزید تحقیق کی جارہی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی تشخیص کے موجودہ ٹیسٹ کے علاوہ بھی نئے طرز کے ٹیسٹوں کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نسل سواب پر انحصار کرنے میں ایک مسئلہ یہ ہے ک اس ٹیسٹ کو کرنے والے طبی عملہ بھی وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ نمونے لینے کے عمل کے دوران مریض میں کھانسی یا چھینک آسکتی ہے۔

ان کے بقول لعاب دہن کورونا وائرس کے ٹیسٹس کے لیے آسان حل ہے کیونکہ اس کے نمونے آسانی سے حاصل ہوسکتے ہیں جس سے طبی عملے کے لیے بھی خطرہ کم ہوتا ہے۔

تحقیق کے دوران لعاب دہن پر مبنی ٹیسٹ کے نتائج کا موازنہ کورونا وائرس کے روایتی ٹیسٹ کے نتائج سے کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ لعاب دہن کے ذریعے بھی وائرس کی موجودگی کی تشخیص ممکن ہے جبکہ نمونے حاصل کرتے ہوئے متاثر ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ لعاب دہن کے ٹیسٹ بڑے پیمانے پر ٹیسٹوں کے لیے نسل سواب ٹیسٹ کا اچھا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔

درحقیقت انہوں نے دیکھا کہ کووڈ 19 کے کچھ مریضوں میں نسل سواب کے نمونوں میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی تھی مگر ان مریضوں کے تھوک کے نمونوں میں اسے پکڑ لای گیا۔

طبی عملے کے ایسے افراد میں بھی وائررس کی تشخیص لعاب دہن کے نمونوں سے کی گئی جو بظاہر صحت مند نظر آرہے تھے اور روایتی ٹیسٹ کے نتائج بھی نیگیٹو رہے تھے۔

کورونا وائرس کے خلاف چین کی ویکسین ستمبر تک تیار ہونے کا امکان

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کووڈ 19 کیلئے تجویز کردہ ادویات نقصان دہ قرار

کورونا وائرس اور کووِڈ 19: مفروضے اور ان کی حقیقت