پاکستان

لیاقت یونیورسٹی حیدر آباد میں تجرباتی بنیادوں پر پہلی پلازمہ تھراپی

کورونا وائرس سے صحتیاب مریض نے اپنا پلازمہ لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کی ڈائیگنوسٹک اینڈ ریسرچ لیبارٹری کو عطیہ کیا تھا۔

حیدرآباد میں کورونا وائرس کے تشویشناک حالت میں موجود مریض کی تجرباتی بنیادوں پر پلازمہ کے ذریعے تھراپی کی گئی۔

لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ کے فوکل پرسن ڈاکٹر آفتاب حسین پھُل نے اس پیشرفت کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں: کورونا سے صحتیاب ہونے والے ٹام ہینکس خون اور پلازمہ عطیہ کریں گے

کورونا وائرس کے مرض سے صحتیاب ہونے والے مریض نے اپنا پلازمہ لیاقت یونیورسٹی ہسپتال اینڈ ہیلتھ سائنسز کی ڈائیگنوسٹک اینڈ ریسرچ لیبارٹری کو عطیہ کیا تھا اور اس پلازمہ کو آئسولیشن وارڈ میں زیر علاج ایک مریض میں لگایا گیا۔

ڈاکٹر آفتاب حسین نے بتایا کہ موجودہ حالات میں مریض کی حالت کو ہر ممکن حد تک سنبھالنے کے بعد انہیں پلازمہ دیا گیا۔

30 اپریل کو حکومت سندھ نے 3 ہسپتالوں کو تجرباتی بنیادوں پر پلازمہ کے ذریعے کورونا کے علاج کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں پلازمہ سے کورونا متاثرین کا علاج شروع کر دیا گیا

ان تین ہسپتالوں میں کراچی کا ڈاکٹر رتھ فا سول ہسپتال، کراچی کا نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیزز اور حیدر آباد کا لیاقت یونیورسٹی ہسپتال شامل ہے۔

اس سے قبل حکومت نے پلازمہ کے کلینیکل تجزیے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر وینٹی لیٹرز، سینی ٹائزر اور کلوروکوئن دوا کی تیاری کی بھی اجازت دے دی تھی۔

پلازمہ تھراپی کیا ہے؟

اس تجرباتی تھراپی میں کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریض کا پلازمہ وائرس سے انتہائی بیمار شخص کو منتقل کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کو شکست دینے والے یحییٰ جعفری نے اپنا پلازمہ عطیہ کردیا

پلازمہ خون کا وہ صاف حصہ ہوتا ہے جو خون کے خلیوں کو ہٹائے جانے کے بعد بچ جاتا ہے اور اس میں اینٹی باڈیز اور دیگر پراٹینز شامل ہوتے ہیں۔

پلازمہ کی منتقلی سے متاثرہ مریض کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے اسے وائرس سے لڑنے میں مدد ملتی ہے، البتہ یہ حفاظت دائمی نہیں ہوتی اور چند ہفتوں یا ماہ کے بعد یہ حفاظتی نظام بھی ختم ہو جاتا ہے۔