صحت

3 ادویات کا امتزاج کورونا وائرس سے جلد صحتیاب ہونے میں مدد دے، تحقیق

جن مریضوں کو ادویات کی کاک ٹیل دی گئی وہ 4 دن کے اندر خود کو بہتر محسوس کرنے لگے۔

3 اینٹی وائرل ادویات کا امتزاج مدافعتی نظام کو مضبوط بنا کر نئے نوول کورونا وائرس کے مریضوں کو کووڈ 19 سے جلد صحتیاب ہونے میں مدد دیتا ہے۔

یہ بات ہانگ کانگ کے ڈاکٹروں نے بتاتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مزید آزمائش کی ضرورت ہے مگر اس سے ضرورت پڑنے پر کووڈ 19 کے مریضوں کے علاج کا ایک اور امکان بھی ظاہر ہوتا ہے۔

اس وقت امریکا اور جاپان میں صرف ایک دوا ریمیڈیسیور کو علاج کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے جو بیماری کا دورانیہ تو کم کرتی ہے مگر اس کی سپلائی محدود ہے۔

ہانگ کانگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر کوک یونگ یوین اور ان کی ٹیم نے 2 ایچ آئی وی ادویات ریٹوناویر اور لوپانیویر کو ایک عام اینٹی وائرل دوا ریباویرین اور بیٹ اانٹرفیرون کے ساتھ ملایا۔

اس تحقیق میں شریک مریضوں میں کووڈ 19 کی شدت معتدل تھی اور ان کا علاج ٹیسٹ ہونے کے بعد 7 دن کے اندر شروع کردیا گیا تھا۔

تحقیقی ٹیم نے کچھ مریضوں کو صرف ایچ آئی وی ادویات کا امتزاج دیا جو اکثر کالیٹرا کے برانڈ نام سے فروخت ہوتا ہے جبکہ دیگر کو ان دونوں ادویات کے ساتھ ریباویرین کو شامل کیا گیا جبکہ بیٹا انٹرفیرون کے انجیکشن دیئے گئے۔

جریدے جرنل لانسیٹ میں شائع نتائج میں بتایا گیا کہ جن افراد کو زیادہ ادویات کا امتزاج استعمال کرایا گیا جو اوسطاً 7 دن میں ریکور ہوگئے، جبکہ جن افراد کو صرف ایچ آئی وی ادویات دی گئیں ان میں وائرس نیگیٹو آنے میں اوسطاً 12 دن لگے۔

بہت کم مضر اثرات

جن مریضوں کو ادویات کی کاک ٹیل دی گئی وہ 4 دن کے اندر خود کو بہتر محسوس کرنے لگے۔

محققین نے بتایا 'شروع میں ان ادویات کا استعمال محفوظ، علامات اور وائرس جھڑنے کا دورانیہ مختصر کرنے کے ساتھ ساتھ معتدل بیمار مریضوں کا ہسپتال میں قیام کا دورانیہ بھی کم ہوگیا'۔

انہوں نے بتایا کہ اس کاک ٹیل کے مضر اثرات بھی بہت کم دیکھنے میں آئے۔

امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں کورونا وائرس کے مریجوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر پیٹر چین ہونگ نے کہا کہ تحقیق کے نتائج سے وبا کے حوالے سے نئی توقع ملتی ہے۔

انہوں نے سی این این کو بتایا 'یہ تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ صرف ریمیڈیسیور ہی واحد دوا نہیں اور ارگرد دیگر آپشنز بھی موجود ہیں'۔

ان کا کہنا تھا 'ان ادویات کا محفوظ ہونے کے حوالے ریکارڈ موجود ہے جبکہ آسانی سے دستیاب بھی ہیں'۔

امریکا میں ریمیڈیسیور کے استعمال کی اجازت تو دیدی گئی ہے مگر متعدد ہسپتالوں اور طبی مراکز کو یہ معلوم نہیں کہ یہ دوا کب مل سکے گی۔

ڈاکٹر پیٹر نے کہا کہ اس نئی تحقیق سے دیگر علاج کی امید پیدا ہوئی ہے 'ممکنہ طور پر ہم اسے اس وقت حاصل کرسکتے ہیں جب مبینہ جادوئی گولی نہیں مل سکے گی'۔

دنیا بھر میں مختلف ادویات کے امتزاج کو کورونا وائرس کے خلاف آزمایا جارہا ہے اور ڈاکٹروں میں اس پر اتفاق پایا جارہا ہے کہ کوئی بھی مکمل علاج نہیں۔

ڈاکٹر پیٹر نے کہا 'کووڈ 19 پر ہم وقت ضائع نہیں کرسکے، یہ نئے نتائج ان چند آپشنز میں سے ایک ہیں جو ہمیں بتاتے ہیں کہ پرانی ادویات نئے کام بھی کرسکتی ہیں، ہمارے پاس ایک دوا کو آغاز سے تیار کرنے کا وقت نہیں کیونکہ اس وقت ہم حالت بحران میں ہیں، ہمیں ان وسائل سے مدد لینا ہوگی جو ہمارے پاس موجود ہیں'۔

کیا کورونا وائرس سے ریکور افراد مکمل طور پر صحتیاب ہوجاتے ہیں؟

انسانوں تک نئے کورونا وائرس کو پھیلانے والے جاندار کی پہچان ہوگئی؟

کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے گرم موسم کوئی کردار ادا نہیں کرتا، تحقیق