پاکستان

وزیر خارجہ صوبائیت کا الزام واپس لیں یا استعفیٰ دیں، بلاول کا مطالبہ

جب میں نے سندھ کی بات کی تو مجھ پر سندھ کارڈ کھیلنے کا الزام لگایا گیا، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سندھ حکومت پر لگائے گئے صوبائیت کو ہوا دینے کے الزام کو واپس لیں۔

سینیٹ کے سیشن کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب میں نے سندھ کی بات کی تو مجھ پر سندھ کارڈ کھیلنے کا الزام لگایا گیا لیکن جب میں نے بلوچستان یا خیبر پختونخوا یا گلگت بلتستان کی بات کی تو انہوں نے مجھ پر صوبائی کارڈ کھیلنے کا الزام عائد نہیں کیا۔

'کیا ایک وفاقی وزیر اس طرح کے الفاظ استعمال کر سکتے ہیں کہ میرے بیان سے سندھ کی بوآ رہی ہے، اس کا مطلب کیا ہے، ہم تو ہر صوبے کی بات کرتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: نرسوں کا عالمی دن: کورونا کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر لڑنے والوں کو سلام

بلاول نے کہاکہ میں وزیر خارجہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنا بیان واپس لیں اور اگر انہوں نے بیان واپس نہ لیا تو میں ان کے استعفے کا مطالبہ کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس طرح کی بیان بازی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، اس طرح کی بیان بازی سے پاکستان کے وفاق کو نقصان پہنچتا ہے، اس قسم کی بیان بازی سے آپ نقصان پہنچا رہے ہیں.

واضح رہے کہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں کورونا وائرس کے حوالے سے جاری بحث میں بلاول بھٹو زرداری پر سندھ کارڈ کھیلنے کا الزام عائد کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ایک جماعت جو کبھی وفاق کی علامت ہوا کرتی تھی آج اس پیپلزپارٹی سے صوبائیت کی بو آ رہی ہے، یہ ماضی کی پیپلزپارٹی نہیں، خدارا اس رویے کو بدلیے اور سیاست کی خاطر یہ نہ کیجیے۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیوب اسٹار اپنی 25ویں سالگرہ پر ہلاک

انہوں نے کہا تھا کہ کراچی جتنا آپ کا ہے اتنا ہی ہمارا بھی ہے، سندھ بھی ہمارا ہے، سندھ کا دارالحکومت بھی ہمارا ہے، حتیٰ کہ اب کراچی کے عوام بھی پاکستان تحریک انصاف اور اس کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کو سپورٹ کرتے ہیں۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو خبردار کیا کہ پاکستان تحریک انصاف سندھ میں بھی اسی طرح اپنے قدم جمائے گی جس طرح اس نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں اپنے قدم جمائے ہیں۔

بلاول نے وزیر خارجہ کے بیان کو منہ پر طمانچہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک کو بچانا چاہتے ہیں اور یہ شخص سندھ میں سیاسی لوہا منوانے کی بات کر رہا ہے، ہر چیز کا مقصد سیاست نہیں ہوتا اور ہمیں اس عالمی وبا کے بحران کے دوران اس طرھ کی باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔

'کیا مطلب کہ آپ سندھ میں اپنا سیاسی لوہا منوائیں گے، یہ وقت ہے سیاسی لوہا منوانے کا؟، یہ وقت مہم چلانے کا ہے؟، ہم تو نہیں سوچ رہے کہ میں اس وقت کس طرح پنجاب میں اپنا سیاسی لوہا منواؤں، ہم اس وقت نہیں سوچ رہے کہ ہم انتخابات کیسے جیتیں گے، ہم سوچ رہے ہیں کہ پاکستان کے عوام کی زندگی کو کیسے بچائیں، پاکستان کے عوام کی صحت کو کیسے بچائیں، پاکستان کے نوکری پیشہ طبقے، سفید پوش افراد کی مہنگائی سے کمر توٹنے سے کیسے بچائیں اور یہ شخص سیاسی لوہا منوانے کی بات کر رہا ہے'۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف اور شاہ محمود قریشی کو مزید آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ نے اپنا سیاسی لوہا کیسے منوایا، آپ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم ساری باتیں قوم کے سامنے رکھ دیں کہ اس جماعت کا سیاسی لوہا پنجاب میں کیسے بنا، آپ کا سیاسی لوہا کیسے بنا، ہمیں اس وقت یہ بحث نہیں کرنی چاہیے۔

'مجھے تو پتہ ہے کہ کس نے اس وزیر صاحب کو، جب یہ ہمارا وزیر تھا، کس نے اپروچ کیا، کس نے وزیر اعظم بننے کا خواب دکھایا، اس وعدے پر کس وزیر صاحب نے میری جماعت کو چھوڑا اور اب بھی وہ ہی وزیر اپنی جماعت میں وہی کھیل کھیل رہا ہے، ابھی بھی عمران خان کا نہیں، پی ٹی آئی کا نہیں بلکہ وزیر صاحب اپنا سیاسی لوہا منوانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

بلاول نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ وفاقی حکومت کو، وفاقی حکومت کے نمائندے کو اس وقت اس وبا کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ پاکستان کے عوام کی زندگی خطرے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری کاوشیں عوام کے سامنے ہیں، جب مجھے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں موقع ملا تو میں عوام کے سامنے اپنے خیالات رکھے اور دیکھیں اس کے جواب میں ہماری کس طرح سے تضحیک کی گئی۔

اس موقع پر بلاول نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے اجلاس سے وزیر اعظم کی غیرموجودگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو اجلاس میں شرکت کر کے اپنا نقطہ نظر بیان کرنا چاہیے تھا کیونکہ وہ حکومت کے سربراہ ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ مزدور گھر سے باہر جا کر کام کرے لیکن وہ اپنی بنیادی ذمے داری کی ادائیگی کے لیے قدم نکالنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عبدالقدیر کی نقل وحرکت سے متعلق کیس، حکومت کی ان کیمرا سماعت کی استدعا مسترد

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی دوگنی ذمے داری بنتی ہے، وہ کم از کم جس بات کی تنخواہ لیتے ہیں اس بنیادی کام کو تو پورا کریں اور ان کا اجلاس میں شرکت نہ کرنا انتہائی غیرذمے دارانہ عمل ہے۔

بلاول نے سابق سابق صدر آصد علی زرداری کی صحت کے حوالے سے زیر گردش خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے کے مقابلے میں وہ بہت بہتر محسوس کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کا علاج چل رہا تھا اور جب اسلام آباد میں تھے تو اس کے مقابلے میں ان دنوں بہت بہتر محسوس کر رہے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ آصف علی زرداری کو صحت کے متعدد مسائل کا سامنا ہے اور انہیں ذیابیطس سمیت متعدد مسائل ہیں، انہیں اس صورتحال میں احتیاط کرنی چاہیے اور ہم بھی اس سلسلے میں احتیاط کر رہے ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کورونا وائرس سے نبرد آزما طبی عملے اور ڈاکٹرز کو سلام پیش کیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وبا: سندھ میں ایک روز میں 18 اموات، ملک میں 32 ہزار 674 افراد متاثر

انہوں نے کہا کہ اگر ہم عالمی وبا کے دوران تعمیراتی شعبے اور ریئل اسٹیٹ کو ریلیف پہنچا سکتے ہیں تو وفاقی حکومت ذمے داری اٹھاتے ہوئے طبی عملے اور نظام صحت کو بھی ریلیف فراہم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہمارے فرنٹ لائن پر موجود طبی عملے کو تمام تر حفاظتی سامان کی فراہمی کے ساتھ ساتھ معاشی طور پر بھی تحفظ دینے کے لیے اقدامات کرے۔

بلاول نے بتایا کہ سندھ میں ابھی کنٹریکٹ پر بھرتیاں کر رہے ہیں لیکن سندھ حکومت کی کوشش ہو گی کہ وبا کے دوران کنٹریکٹ پر جن ملازمین کو بھرتی کیا جائے گا انہیں مستقل کیا جائے اور سب کو رسک الاؤنس دیا جائے گا اور اُمید ظاہر کی کہ تمام صوبے اسی طرح کے اقدامات اٹھائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق تمام پالیسیز مشاورت کے ساتھ تشکیل دی جارہی ہیں، وزیر خارجہ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ میں ٹڈی دل کے حملوں کے باعث پاکستان میں خوراک کے تحفط کے لیے بڑا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو اپنی ذمے داری ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

'ہم وبا سے معشیت کو پہنچنے والے نقصانات کی بات کرتے ہیں لیکن میں آج خصوصی طور پر فوڈ سیکیورٹی پر بات کرنا چاہ رہا تھا جو اس وقت دنیا بھر میں تمام تر حکومتوں اور ریاستوں کے لیے ایک مسئلہ اور چیلنج بنا ہوا ہے'۔

بلاول نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے کہا کہ 25 سال بعد ٹڈی دل کے سب سے بڑے حملوں کی وجہ سے پاکستان میں خوراک کے تحفط کو زیادہ خطرہ ہے اور ہم نے اس سلسلے میں وفاق سے مدد بھی طلب کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پچھلے سال بجٹ کے دوران بھی ٹڈی دل کے حملوں کے معاملے کو اٹھایا اور حکومت سے اقدامات کا مطالبہ کیا لیکن وفاقی حکومت اس سلسلے میں ناکام رہی اور جو کام ان کو کرنا چاہیے تھا، وہ نہیں کر سکے۔

مزید پڑھیں: ممکن ہے اسکول 6 سے 8 ماہ تک نہ کھلیں، وزیر تعلیم سندھ

انہوں نے کہا کہ حکومت کو تیاری کے لیے ایک سال کا وقت ملا لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا جبکہ مارچ میں سندھ حکومت سے انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹڈی دل کے اسپرے کے لیے جہاز بھیجیں گے لیکن ایسا بھی نہ ہو سکا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے بتایا کہ 1993 میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے دور میں اس طرح کا حملہ ہوا تھا، انہوں نے ایران اور متحدہ عرب امارات سے جہاز منگوائے اور ابتدا میں ہی ٹڈی دل کے حملے کو ناکام بنا دیا لیکن یہ لگاتار دوسرا سال ہے کہ ہم وفاقی حکومت سے ذمے داری ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف ایک طیارہ فراہم کیا گیا ہے اور اس میں بھی پائلٹ نہیں ہے جبکہ بلوچستان کو بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے اور وہ بھی وفاقی حکومت کی مدد کے منتظر ہیں۔

ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے پارلیمنٹرین کو ڈپٹی اسپیکر نے کیا دھمکی دی؟

خلیل الرحمٰن قمرکا ’ارطغرل غازی‘ جیسا پروجیکٹ بنانے کا اعلان

بھارت: لڑکا بن کر اپنے ہی ’گینگ ریپ‘ کا منصوبہ بنانے والی لڑکی کا راز فاش