پاکستان

صوبائی حکومت صحافیوں پر ڈبل سواری کی پابندی پر نظرثانی کرے، سندھ ہائیکورٹ

مارکٹیں کھول دی گئی ہیں، لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے تو پھر ڈبل سواری پر پابندی پر بھی نظرثانی کرنی چاہیے، عدالت
|

سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو صحافیوں پر عائد ڈبل سواری کی پابندی سے متعلق نظرثانی کرنے کی ہدایت کردی۔

کراچی میں قائم عدالت عالیہ میں صوبے میں صحافیوں پر ڈبل سواری پر پابندی اور لاک ڈاؤن میں چھوٹے دکانداروں کو کاروبار کی اجازت دینے سے متعلق الگ الگ درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ جب پبلک ٹرانسپورٹ، رکشہ اور ٹیکسی بند ہے تو لوگ سفر کس طرح کریں گے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ صحافی ایک اہم طبقہ ہے سندھ حکومت کو پابندی لگانے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔

عدالت میں جسٹس محمد علی مظہر کی جانب سے ریمارکس دیے گئے مارکٹیں کھول دی گئی ہیں، لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے تو پھر ڈبل سواری پر پابندی کے معاملے پر بھی نظرثانی کرنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: سندھ: موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر سخت پابندی، خواتین کا استثنیٰ ختم

اس موقع پر عدالت نے سندھ حکومت کو ڈبل سواری پر پابندی سے متعلق نوٹیفکیشن کی وضاحت کرنے کی ہدایت کی، جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل جواد ڈیرو نے بتایا کہ میڈیکل ایمرجنسی میں ڈبل سواری کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی ڈبل سواری پر پابندی ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے پہلے صحافیوں اور خاتوں فیملی اراکین کے ساتھ ڈبل سواری پر اجازت دی تھی تاہم عوام کی جانب سے اجازت کا غلط استعمال کیا گیا جس پر دوبارہ پابندی عائد کردی گئی۔

اس موقع پر عدالت میں موجود صحافی عمیر انجم نے کہا کہ ڈبل سواری پر پابندی سے صحافیوں کو مشکلات کا سامنا ہے، میڈیا کے حالات ایسے ہیں کہ اسائنمنٹس موٹر سائیکل پر کور کرنے جانا پڑتا ہے۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ڈبل سواری کی پابندی کے بعد کراچی میں جرائم میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، جن تنگ گلیوں میں پولیس کی گاڑی نہیں جا سکتی تھی وہاں موٹر سائیکل پر پولیس اہلکار پیٹرولنگ کرتے تھے۔

دوران سماعت فوکل پرسن اے آئی جی لیگل نے کہا کہ پولیس کو بھی ڈبل سواری پر پابندی کی وجہ سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس موقع پر عدالت میں موجود محکمہ داخلہ سندھ کے فوکل پرسن نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے محکمہ داخلہ سندھ نے پابندی عائد کی ہے اور مجبوراً عملدرآمد کررہے ہیں۔

جس پر صحافی نے کہا کہ ہم تمام ایس او پیز پر عمل کرتے ہیں، کسی بھی جگہ جاتے ہیں تو وہاں درجہ حرارت چیک کر کے جانے دیا جاتا ہے، ملکی قوانین اور ایس او پیز پر عملدرآمد صحافیوں سے زیادہ کوئی بھی نہیں کرتا۔

عمیر انجم کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت صحافیوں کی ڈبل سواری پر پابندی ہٹا دے، صحافی تمام ایس او پیز پر عمل کریں گے۔

بعد ازاں جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں پر عائد ڈبل سواری کی پابندی بلاجواز ہے، اس پر نظرثانی کرتے ہوئے ہٹایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی متوسط طبقہ ہے اور ڈبل سواری پر پابندی کے باعث شدید کوفت کا شکارہے۔

عدالت نے کہا کہ سندھ حکومت نے جب مارکیٹس اور دیگر چیزوں سے پابندی ہٹادی ہے تو ڈبل سواری پرکیوں پابندی عائد ہے، اس پر نظرثانی کی جائے اور صحافیوں، خواتین، بزرگوں پر سے پابندی ہٹائی جائے۔

علاوہ ازیں عدالت نے صحافیوں کی ڈبل سواری سے متعلق پابندی پر سندھ حکومت کو نظر ثانی کرنے کی ہدایت کردی ساتھ ہی محکمہ داخلہ کو اپنے نوٹیفکیشن کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ 14 اپریل کو سندھ حکومت نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری کی بندش سے تمام استثنیٰ ختم کرتے ہوئے سخت پابندی عائد کردی تھی۔

محکمہ داخلہ سندھ سے جاری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ خواتین کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی سے استثنیٰ کے معاملے پر عملدرآمد کے مسائل اور اس اجازت کے غلط استعمال کو سامنے رکھتے ہوئے ڈبل سواری پر کسی استثنیٰ کے بغیر سخت پابندی لگائی جارہی ہے اور کسی صورت کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

حجام کی دکانوں اور بیوٹی پارلرز کیلئے بھی ایس او پیز بنائیں، عدالت

دوسری جانب لاک ڈاون کے دوران چھوٹے دکان داروں کو کاروبار کی اجازات سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔

مذکورہ سماعت میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے باوجود حجام کی دکانیں بند کرنے کا معاملہ زیر غور آیا۔

اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ جواد ڈیرو نے کہا کہ سندھ حکومت نے چھوٹی دکانیں کھول دی ہیں، بیوٹی پارلرز اور حجام کی دکانیں بند رکھیں ہیں۔

جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جب چھوٹی، بڑی مارکیٹوں کو کھول دیا گیا ہے تو پھر حجام کی دکانیں کیوں بند ہیں؟ حجام کی دکانیں بند رکھی جارہی ہیں تو پھر لوگ عید پر بال کیسے کٹوائیں گے۔

اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ حجام کی دکانیں اور بیوٹی پارلرز سے کورونا پھیلنے کا زیادہ خدشہ ہے، تاہم ماہرین صحت سے مشاورت کے بعد نائی کی دکانیں کھولنے کے لیے سوچا جاسکتا ہے۔

جواد ڈیرو نے کہا کہ حجام اور بیوٹی پارلر ہوم سروس فراہم کرسکتے ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ حجام اور بیوٹی پارلر کے بھی ایس او پی بنا دیں اگر عملدرآمد نہیں کریں گے تو دوبارہ بند کیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے سندھ حکومت کو مذکورہ معاملے پر نظر ثانی کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کو نمٹا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں چار دن کاروبار کھولنے کی اجازت، تین دن مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان

خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے 18 مارچ سے دکانیں بند ہوئی تھی جبکہ صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان 22 مارچ کو کیا گیا تھا۔

جس کے بعد ملک کے معاشی حب کراچی میں تمام چھوٹی اور بڑی مارکیٹیں، دکانیں بند تھیں تاہم 9 مئی سے ملک میں لاک ڈاؤن نرم کرنے کے اعلان کے بعد تاجروں نے مارکیٹیں کھولنے سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی تھی۔

بعد ازاں 10 مئی کو وزیراعلیٰ سندھ اور تاجروں میں کامیاب مذاکرات کے بعد ہفتے میں 4 دن صبح 6 سے شام 5 تک کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم شاپنگ مالز و پلازہ کی بندش برقرار رکھی گئی تھی۔

اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے کیے گئے فیصلے کے تناظر میں حجام کی دکانوں اور بیوٹی پارلرز پر بھی پابندی برقرار رکھی گئی تھی۔

ویوو وی 19 پاکستان میں فروخت کے لیے پیش

پاکستان کامقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر شدید اظہار مذمت

’مجھے نوکری سے نکالا تو میں نے اپنا کام شروع کردیا اور تنخواہ جتنا کما بھی لیا‘