دنیا

کورونا سے اموات میں اضافہ، مسلم ممالک میں عیدالفطر پر کرفیو کا اعلان

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک کم از کم 48لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 3لاکھ 21ہزار افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

کورونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں اور متاثرہ افراد کی تعداد میں مستقل اضافہ ہو رہا ہے اور کئی مسلم ممالک نے عیدالفطر پر ملک گیر لاک ڈاؤن اور کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے اب تک کم از کم 48لاکھ 72ہزار 308افراد متاثر ہو چکے ہیں اور اب تک تین لاکھ 21ہزار 593افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

امریکا میں سب سے زیادہ اموات

وائرس سے اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہوئی ہیں جہاں اب تک 91ہزار 187 افراد ہلاک اور 15لاکھ 20ہزار سے زائد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کے اراکین وائرس کیخلاف ردعمل کی آزادانہ تحقیقات پر رضامند

دنیا بھر میں سب سے زیادہ متاثرہ خطے یورپ میں برطانیہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں جہاں اب تک کم از کم 35ہزار 422 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد ڈھائی لاکھ سے زائد ہے۔

روس میں بھی تقریباً تین لاکھ وائرس کا شکار ہو چکے ہیں البتہ اٹلی اور اسپین میں ہونے والی اموات کی شرح میں دن بدن کمی واقع ہوتی جا رہی ہے۔

برطانیہ میں بیروزگاری ریکارڈ سطح پر

ملک میں مستقل لاک ڈاؤن اور تجارتی مراکز بند ہونے کی وجہ سے برطانیہ میں اپریل میں بیروزگاری کی شرح 1990 کے بعد ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔

بیروزگاری میں اتنی تیزی سے اضافہ برطانوی معیشت پر کورونا وائرس کے اثرات کو ظاہر کرتا ہے، حالانکہ حکومت نے ملازمین کو فارغ نہ کرنے کے لیے پروگرامز بھی جاری کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کا کورونا سے بچنے کے لیے کلوروکوئن دوا کا استعمال

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کے مطابق اپریل میں بیروزگار ہونے کے دعوے 8 لاکھ 56 ہزار سے بڑھ کر 20 لاکھ 10 ہزار ہوگئے، جو 1996 کے بعد سب سے زیادہ ہیں اور مارچ کے مقابلے میں ان میں 69 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

ادھر مسلمان ممالک میں عیدالفطر کے موقع پر لاک ڈاؤن میں سختی اور کئی ممالک میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کردیا گیا ہے۔

مسلم ممالک میں عید پر کرفیو کا نفاذ

ترک صدر رجب طیب اردوان نے عید کی چھٹیوں کے دوران 23 سے 26 مئی تک ملک بھر میں چار دن کا کرفیو لگا دیا ہے۔

اس سے قبل 31 صوبوں میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا گیا تھا لیکن عید کے دوران ملک کے تمام 81صوبوں میں کرفیو لگے گا ۔

ترک سے قبل سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھی عید الفطر کے موقع پر مکمل کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کر چکے ہیں تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس نے فضائی کمپنیوں کے عملے کو بھی ڈاکٹروں جیسا بنادیا

مصر نے بھی 24مئی سے چھ دن کے لیے عید کی چھٹیوں کی وجہ سے ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کویت پہلے ہی 10 سے 30مئی تک 20 کے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرچکا تھا۔

اردن میں عید کے پہلے دن عوام کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے البتہ اس کے بعد بقیہ دنوں میں عوام کو اپنی گاڑیوں کو حفاظتی اقدامات کے ساتھ گھومنے کی اجازت ہو گی۔

قطر نے 30 مئی تک بیشتر تجارتی سرگرمیاں معطل کرنے سمیت نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے سلسلے میں کئی نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

حکام نے اعلان کیا کہ عید کی اعلان کردہ چھٹیوں کے دوران کھانے پینے اور کیٹرنگ شاپس، فارمیسیز، ریسٹورانٹس کی ڈلیوری سروسز اور کچھ دیگر ضروری خدمات کے علاوہ تمام دکانیں بند رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا زیادہ وٹامن ڈی کووڈ 19 کی شدت کم کرسکتا ہے؟

تاہم سب سے سخت لاک ڈاؤن کا اعلان عمان نے کیا ہے جہاں عید کی چھٹیوں کے دوران قوانین کی خلاف ورزی اور گھروں سے نکلنے پر لوگوں پر جرمانہ اور جیل کی سزا بھی دی جائے گی۔

نیوزی لینڈ صحتیابی کی جانب گامزن

دنیا کے دیگر خطوں کے برعکس نیوزی لینڈ کورونا وائرس سے مکمل صحتیابی کی جانب گامزن ہے اور مسلسل دوسرے روز بھی ملک میں کورونا وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا لیکن حکام ملک کو معمول کی طرف لے جانے کو قبل از وقت قرار دیا۔

رائٹرزکے مطابق 50 لاکھ سے زائد آبادی کا حامل ملک گزشتہ ہفتے لیول ٹو میں آگیا تھا اور کیفے، دکانیں اور ریستوران کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس پر تحقیقات اس کے قابو میں آنے کے بعد کی جانی چاہیے، چین

نیوزی لینڈ اورپڑوسی ملک آسٹریلیا اب تک کورونا وائرس سے زیادہ متاثر نہیں ہوئے ہیں۔

نیوزی لینڈ میں کورونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 1500 اور اموات کی تعداد 21 ہے جبکہ گزشہ ماہ ملک گیر لاک ڈاؤن کو بھی ختم کردیا تھا۔

بھارت میں ایک لاکھ سے زائد کیسز

پڑوسی ملک بھارت میں مستقل لاک ڈاؤن کے باوجود کیسز کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور اب بھارت میں کیسز کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز ایک لاکھ تک پہنچ چکے ہیں اور یہ تعداد ملک میں انتہائی نگہداشت یونٹ کے بیڈز کی تعداد کے تقریباً برابر ہے جبکہ نئے انفیکشن کی شرح نمو میں کمی کے بہت کم اشارے نظر آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: 'زچگی وارڈ پر حملہ کرنے والے ماؤں اور بچوں کو ہی مارنے آئے تھے‘

جان ہوپکنز یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں 36 گھنٹوں میں 10 ہزارنئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد کل کیسز کی تعداد ایک لاکھ 6 ہزار 268 ہوگئی جبکہ اب تک تین ہزار 301 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔

وائرس کیخلاف ردعمل کی آزادانہ تحقیقات پر اتفاق

ادھر وائرس کے حوالے عالمی ادارہ صحت کی 73ویں اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوا جس اکثر ممالک کے نمائندوں نے آن لائن شرکت کی۔

جنیوا میں منعقد اجلاس میں عالمی ادارہ صحت کے اراکین نے کورونا وائرس کے خلاف عالمی ردعمل کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات پر رضامندی ظاہر کردی ہے جبکہ تحقیقات میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ اس وائرس کے خلاف عالمی ادارہ صحت کا کیا کردار رہا۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر آپ کی زندگی بچانے والے، کیا کہتے ہیں؟

اجلاس میں تمام 194 اراکین نے کسی اعتراض کے بغیر تحقیقات کی منظوری دے دی جس میں کہا گیا کہ دنیا وائرس کے کسی علاج اور ویکسین تک شفاف، بروقت اور برابری کی بنیاد پر رسائی یقینی بنائے اور عالمی ادارہ صحت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی بھی تحقیقات کرے کہ اس وائرس کا اصل ذریعہ کیا ہے اور یہ کس ذریعے سے انسانی آبادی میں منتقل ہوا۔