کراچی طیارہ حادثہ: فی مسافر 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے، وزیرہوا بازی
وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے کے حادثے پر تمام متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے فی مسافر 10لاکھ روپے دینے کا اعلان کردیا، ساتھ ہی انہوں نے کہا ہے کہ انکوائری رپورٹ میں وزیر یا چیف ایگزیکٹیو کی کوتاہی سامنے آئی تو خود کو احتساب کے لیے پیش کریں گے۔
وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کراچی میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'سب سے پہلے میں کراچی کے شہریوں اور پاکستانی بھائیوں اور پی آئی اے کے ملازمین سے اس ناگہانی آفت پر دلی افسوس کا اظہار کرتا ہوں'۔
مزید پڑھیں:کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق
ان کا کہنا تھا کہ 'لوگوں نے امدادی کاموں میں حصہ لیا اور لوگوں کو بچانے اور لاشوں کو نکالنے کے علاوہ آگ کوبجھانے کی کوشش کی گئی، یہ منظر دیدنی تھا، اس میں رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدیدار بھی تھے لیکن کراچی کے شہریوں کا جذبہ قابل دید تھا جس پر میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں'۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 'دو افراد کے علاوہ جہاز کے عملے کی بھی شہادتیں ہوئی ہیں، دونوں پائلٹس کی بھی شہادت ہوئی ہے، پائلٹ نے جہاز کو رن وے تک لے جانے کی پوری کوشش کی لیکن جب دیکھا کہ رن وے تک پہنچنا محال ہے تو اسے تنگ گلی میں لے آئے اور کوشش کی کہ کم سے کم انسانی جانوں اور مالی نقصان ہوسکے'۔
'جن گھروں کا نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ حکومت کرے گی'
انہوں نے کہا کہ 'ہم ابھی دیکھ کر آئے ہیں کافی مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور یہ بھی دیکھا ہے کہ وہاں کے باسیوں کی کافی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، اس سلسلے میں ابتدائی جائزے کا حکم دیا گیا ہے اور دیکھا جائے گا کہ ہر گھر کی مرمت اور بحالی پر جتنا خرچہ ہوگا وہ حکومت وقت بردشت کرے گی'۔
غلام سرور خان نے کہا کہ 'ان گھروں کو مکمل بحال کرکے باسیوں کے حوالے کیا جائے گا اور اسی طرح جن لوگوں کی گاڑیاں جلی ہیں ان کا بھی ازالہ کیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'مسافروں کی شہادتیں ہوئی ہیں اس کے لیے حکومت نے ابتدائی طور پر فی مسافر 10 لاکھ روپے جاری کیے ہیں جبکہ جو زندہ بچے ہیں ان کو 5، 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے'۔
ان کاکہنا تھا کہ 'اصل رقم جو انشورنس کی ہے وہ 50 لاکھ روپے کے لگ بھگ بنتی ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ اس کو بھی جلد ازجلد متاثرہ خاندانوں تک پہنچایا جائے'۔
یہ بھی پڑھیں:طیارہ حادثے کی تحقیقات کیلئے 4 رکنی ٹیم تشکیل
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'ہم میں سے ہر کوئی ماہر ہے، یہ قومی حادثہ، سانحہ ہے اور بہت بڑا واقعہ ہے، اس پر رائے ضرور دینی چاہیے لیکن جو رائے دینی ہے وہ انکوائری کمیٹی کے سامنے دی جائے'۔
انکوائری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'کمیٹی بنادی گئی ہے، جس کی منظوری وزیراعظم نے دی ہے اور اس میں پاک فضائیہ کے 4 انتہائی تجربہ کار افسران موجود ہیں جو شفاف جائزہ لیں گے (لہٰذا) کوئی ایسی معلومات ہوں تو کمیٹی تک پہنچادی جائیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'حادثے کی شفاف انکوائری ہوگی، پوری کوشش ہوگی کہ حقائق جلد ازجلد قوم اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھے جائیں'۔
غلام سرور خان نے کہا کہ 'انکوائری کمیٹی کم سے کم وقت میں تحقیقات مکمل کرے، جو کوئی ماہرانہ رائے رکھتا ہے یا معلومات ہیں اس کو کمیٹی سے تعاون کرنا چاہیے'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اپنے رائے دیں لیکن میڈیا پر آکر رائے دینے سے کنفیوژن پیدا ہوگی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری اولین ذمہ داری لاشوں کو ڈی این اے کے بعد ان کے لواحقین کو دینا ہے، اس کے بعد ان خاندانوں کو معاوضہ دینا ہے، تیسری ترجیح جن لوگوں کے مکانات، گاڑیوں اور جائیداد کو نقصان ہوا ہے ان کو بھی معاوضہ دینا ہے'۔
'یہ انسانیت کا معاملہ ہے کوئی جانب داری نہیں ہوگی'
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'ایک محکمہ جاتی انکوائری ہوگی جبکہ حکومت نے انکوائری بورڈ کو پہلے مقرر کردیا ہے، جس میں پی آئی اے کے نہیں پاک فضائیہ کے سینئر اور تعلیم یافتہ ذمہ داران موجود ہیں، وہ آزادانہ انکوائری کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ان کے ساتھ ایئربس بنانے والی فرانسیسی حکومت کی کمپنی بھی کام کررہی ہے، جس میں جرمن اور فرنچ بھی ہیں اور ان کے ماہرین بھی آئیں گے'۔
مزید پڑھیں:'تباہ شدہ طیارے کا آخری معائنہ 21 مارچ کو ہوا، ایک روز قبل مسقط سے آیا تھا'
وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ 'ایک ذمہ دار شخص کی حیثیت سے وعدہ کرکے جارہا ہوں کہ ہماری کوشش ہوگی کہ جلد ازجلد ان دونوں انکوائریز کی رپورٹ عوام کو جاری کی جائیں اور پارلیمنٹ کے سامنے رکھی جائیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ '100 انسانی جانوں اور انسانیت کا مسئلہ ہے، اس پر کوئی جانب داری نہیں ہوگی، ان انکوائریز میں وزیر یا چیف ایگزیکٹیو کی کوتاہی سامنے آئی تو ہم نہ صرف استعفیٰ دیں گے بلکہ خود کو احتساب کے لیے پیش کریں گے'۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز کراچی ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں 91 مسافر اور عملے کے 8 افراد سوار تھے جن میں سے 97 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 2 افراد محفوظ رہے جو ہسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔
پی آئی اے کے انجینئرنگ اینڈ مینٹیننس ڈپارٹمنٹ نے حادثے کا شکار ہونے والے مسافر طیارے ایئربس اے-320 کے تکینکی معلومات سے متعلق سمری جاری کردی ہے جس کے مطابق یارے کو رواں ماہ 21 مارچ کو آخری مرتبہ چیک کیا گیا تھا اور تباہ ہونے والے طیارے نے حادثے سے ایک دن قبل اڑان بھری تھی اور مسقط میں پھنسے پاکستانیوں کو لاہور واپس لایا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ طیارے کے انجن، لینڈنگ گیئر یا ایئر کرافٹ سسٹم میں کوئی خرابی نہیں تھی، دونوں انجنز کی حالت اطمینان بخش تھی اور وقفے سے قبل ان کی مینٹیننس چیک کی گئی تھی۔