دنیا

اسرائیلی وزیر اعظم نے فلسطینی شہری کے قتل کو سانحہ قرار دے دیا

مئی میں اسرائیلی پولیس نے ذہنی امراض کا شکار 32سالہ شخص کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ اپنے اسکول جا رہے تھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے پولیس کے ہاتھوں ذہنی امراض کے حامل فلسطینی شخص کی بلاجواز ہلاکت کو سانحہ قرار دیتے ہوئے اہلخانہ سے تعزیت کی ہے۔

خیال رہے کہ 30 مئی کو اسرائیلی پولیس نے ذہنی امراض کے حامل 32 سالہ شخص کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا تھا جب وہ اپنے اسکول جا رہے تھے اور پولیس کو یہ غلط فہمی ہوئی کہ مذکورہ شخص مسلح ہے۔

مزید پڑھیں: ‘نئی حکومت فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی خودمختاری یقینی بنائے گی’

نیتن یاہو نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ ایک سانحہ ہے، وہ شخص آٹزم کا شکار تھا اور ہم جانتے ہیں کہ ہم نے انتہائی حساس مقام پر دہشت گرد سمجھنے کی غلطی کی۔

یہ حادثہ اس مقام پر پیش آیا جہاں مقتول شخص واقعے سے قبل گزشتہ 6 سال سے اسکول میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم متاثرہ اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، میرے خیال میں پوری اسرائیلی حکومت اور اسرائلی عوام تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم فائرنگ کی تحقیقات کی رپورٹ آنے کے منتظر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل: نیتن یاہو حریف سیاستدان سے سمجھوتا کرکے وزیر اعظم بن گئے

فلسطینی شخص کی ہلاکت کے خلاف فلسطین میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا اور اس موقع پر فلسطین میں بھی امریکا کی طرح کے مناظر دیکھے گئے جہاں لوگ نسل پرستی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

مقتول کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی اور اہلخانہ سے تعزیت کرنے والوں میں اسرائیلی شہری بھی شامل تھے جس میں یروشلم کے ربی یہودہ گلیک بھی شامل تھے۔

گلیک کی ذمے داری الاقصیٰ مسجد کے احاطے میں صیہونیوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے یہ مقام یہودیوں، مسلمانوں اور مسیحیوں کے نزدیک انتہائی مقدس تصور کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: 250 فنکاروں، مصنفین کا اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ

2014 میں قاتلانہ حملے میں بچنے والے گلیک نے دعویٰ کیا کہ جب وہ اس واقعے مٰیں قتل ہونے والے شخص کی تعزیت کر کے آ رہے تھے تو ان پر حملہ کیا گیا جس سے انہیں معمولی زخم آئے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطینی شخص کے قتل کو یہودہ گلیک پر حملے کے لیے عذر کے طور پر استعمال نہیں جا سکتا اور اس معاملے کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

واضح رہے کہ پولیس نے حملے میں مبینہ طور پر ملوث شخص کو گرفتار کیا تھا اور اسے تحقیقات مکمل ہونے تک گھر میں نظربند کردیا گیا۔