پاکستان

پاکستان کا کابل میں مساجد میں ہونے والے دہشت گرد حملوں پر اظہار مذمت

ہم تمام لواحقین سے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور افغانستان کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے عزم کو دہراتے ہیں، دفتر خارجہ

پاکستان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مساجد میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں پر اظہار مذمت کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان نے کابل میں وزیر اکبر خان اور شیر محمد خان شیر شاہ سوری مساجد میں دھماکوں کی مذمت کی۔

بیان میں کہا گیا کہ 'اس گھناؤنے عمل کے نتیجے میں معروف مذہبی اسکالرز ڈاکٹر ایاز نیازی اور مولوی عزیز اللہ موفلیح کی شہادت ہوئی' جبکہ دیگر نمازی بھی اپنی زندگی کی بازی ہار گئے۔

مزید پڑھیں: کابل کے گرین زون کی مسجد میں دھماکا، امام سمیت 2 افراد جاں بحق

دفتر خارجہ کے مطابق ہم تمام لواحقین سے دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں، ساتھ ہی ہم افغانستان کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے عزم کو دہراتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ عبادت گاہوں پر اس طرح کے غیر انسانی حملوں کے لیے کوئی جواز نہیں ہوسکتا، پاکستان تمام سطح پر اس طرح کے دہشت گرد حملوں کی مذمت کرتا ہے۔

خیال رہے کہ جمعہ کو کابل میں مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں امام مسجد سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ ہفتے کو افغانستان میں 2 الگ واقعات میں 18 افراد جان سے گئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں نے رپورٹ کیا تھا کہ ہفتے کو ہونے والے حملوں میں 18 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مغربی غور میں مقامی پولیس سربراہ فخر الدین نے کہا تھا کہ طالبان کے جنگجوؤں نے جمعہ کی رات کو پولیس چیک پوائنٹ پر حملہ کیا جس میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

علاوہ ازیں شمالی صوبہ خوست میں نامعلوم مسلح افراد نے سابق جنگجو سردار پر حملہ کردیا جس کے نیتجے میں ضلع علی شیر میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔

اس سے قبل جمعہ کو کابل میں مسجد کے اندر ہونے والے دھماکے میں امام مسجد سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

طالبان کی جانب سے مسجد میں حملے کی سخت مذمت کی گئی تھی۔

اس حوالے سے افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے بتایا کہ بم مسجد کے اندر رکھا گیا تھا تاہم ان کے پاس کوئی مزید تفصیلات نہیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کابل: مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکا، امام سمیت 4 افراد جاں بحق

3 جون کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے گرین زون کی مشہور مسجد میں دھماکے کے نتیجے میں امام اور نمازی جاں بحق ہو گئے۔

یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے باوجود افغانستان بدامن کی لپیٹ میں ہے اور گزشتہ ماہ وہاں ہسپتال کے میٹرنٹی وارڈ میں ہونے والے حملے میں ماؤں اور نوزائیدہ بچوں سمیت 24 افراد کو قتل کردیا گیا تھا جبکہ امریکا نے اس خوفناک حملے میں داعش کو قصور وار ٹھہرایا تھا۔

علاوہ ازیں داعش نے 30 مئی کو کابل میں صحافیوں کو لے جانے والی بس پر حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس میں دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا گیا، شاہ محمود قریشی

جولائی کے آخر تک کورونا کے کیسز 10 سے 12 لاکھ تک پہنچ سکتے ہیں، اسد عمر

بھارت سرحدی تنازعات بڑھانے کے بجائے اندرونی معاملات پر توجہ دے، وزیر خارجہ