پاکستان

شاہراہ دستور پر اپوزیشن کا احتجاج، ’حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا ناگزیر ہے‘

اس سے پہلے کہ ہم تباہی کی اس سطح پر پہنچیں جہاں سے واپسی ناممکن ہے، ہمیں حکومت سے چھٹکارا یقینی بنانا ہے، اپوزیشن رہنما

قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے تحریک انصاف کی حکومت کے دوسرے بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی کے باہر شاہراہ دستور پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی، رانا ثناء اللہ اور خواجہ آصف کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی قیادت میں ہونے والے اپوزیشن جماعتوں کے مظاہرے کے دوران حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔

مظاہرے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بجلی اور اشیائے خورو نوش کی قیمتیں بڑھیں گی اور عام عوام کی پہنچ سے دور ہوجائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے پہلے کہ ہم تباہی کی اس سطح پر پہنچیں جہاں سے واپسی ناممکن ہے، ہمیں حکومت سے چھٹکارا یقینی بنانا ہے‘۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی اراکین میں تلخ کلامی

انہوں نے کہا کہ ’اس کے لیے پارلیمنٹ سمیت تمام فورمز کو فعال کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ’گزشتہ روز ہم نے پیٹرول کے خلاف قرار داد جمع کرائی تھی جس پر پی ٹی آئی کے ایک رکن اور سارے حکومتی اتحادیوں کے دستخط تھے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں حکومت کے جانے کا وقت ٹھہر گیا ہے اور اس کو تیز کرنے کے لیے ہر سطح پر عوامی رائے کو یکجا کریں گے۔

جلد آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے، نوید قمر

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں آل پارٹیز کانفرنس متوقع ہے اور ہم ہر فورمز پر عوام کا مسئلہ اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے ووٹ صرف اپوزیشن جماعتیں ہی لے کر آئی ہیں جس کو خیال ہے کہ عوام کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیٹرول کی قیمت 25 روپے بڑھانے کی کیا وجہ ہے؟ پیٹرول کے پیچھے ایک مافیا ہے سب کے پاس پیٹرول تھا مگر غائب کردیا گیا، اس میں کرپشن واضح ہے۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ پیٹرول ہر جگہ موجود تھا مگر سب کو انتظار تھا کہ حکومت ان کے مطابق قیمت کب دے گی اور اس وقت ہی وہ پیٹرول فروخت کریں گے۔

حکومت اپنے ممبران، اتحادیوں کا اعتماد کھو چکی ہے، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’اس حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور پاکستان کا مستقبل لوٹا ہے، ہم ملک سے اظہار یکجہتی میں یہاں کھڑے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت اپنے ممبران، اپنے اتحادیوں کا اعتماد کھو چکی ہے، عمران خان کو چیلنج کرتے ہیں کہ اسمبلی میں آکر اعتماد کا ووٹ لے کر دکھائیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2020: عوام کے لیے کیا اچھا رہا اور کیا بُرا؟

انہوں نے کہا کہ لوگ مہنگائی میں پس رہے ہیں اور وزیر اعظم اسامہ بن لادن کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے وفاقی کابینہ کے تمام فیصلوں کو مشکوک قرار دیا اور کہا کہ چینی کا اسکینڈل کمیٹیاں، کمیشن بننے کے باوجود 90 روپے کی فروخت ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر نے کھڑے ہوکر جس قسم کی بے ہودہ گفتگو کی، 32 سال اسمبلی میں گزارے ہیں، آج تک اتنی بے ہودہ گفتگو نہیں سنی‘۔

انہون نے دعویٰ کیا کہ 2 سال ہوگئے اس حکومت کو بنے ہوئے اور اپوزیشن پر ایک بھی کرپشن کا الزام ثابت نہیں کرسکے جبکہ راجا پرویز اشرف بھی آج ایک اور کیس میں بری ہوگئے۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’حکومت کی سیاست کا انحصار صرف اپوزیشن کو گالیاں نکالنے پر ہے اور اس طرح سیاست نہیں چل سکتی، وزیر اعظم اور ان کے وزیروں کو کوئی فکر نہیں کہ ان کے اداروں میں کیا ہورہا ہے، حکومت اور معیشت مکمل طور پر ملک میں مفلوج ہے‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ آرائی ہوئی اور تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی اور پیپلز پارٹی کے نوید قمر آمنے سامنے آگئے تھے۔

علی زیدی نے تقریر شروع کی تو سپلیمنٹری گرانڈس کے ایجنڈے پر بات کرنے کے بجائے پیپلز پارٹی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔

علی زیدی ایوان میں عذیر بلوچ کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ لے کر آئے تھے اور انہوں نے ایک ایک فرد کا نام لے کر بتایا کہ اس میں کون کون ملوث تھا۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے کچھ اراکین غصے میں آ گئے لیکن نوید قمر ان اراکین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کر رہے تھے اور اسی وجہ سے اسپیکر نے انہیں کہا کہ آپ بات کریں۔

نوید قمر کا کہنا تھا کہ یہ رویہ مناسب نہیں ہے اور اگر عبدالقادر پٹیل کا نام لیا ہے تو وہ ہی اس کی وضاحت کریں گے۔

قومی اسمبلی میں پورٹس اینڈ شپنگ کے وزیر علی زیدی کے رویے کی مذت کرتے ہوئےے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ یہ جو منسٹر آف پورٹس اینڈ شپنگ کا رویہ رہا ہے تو کیا یہ اس ہاؤس کی عزت بڑھا رہے ہیں۔

اس موقع پر حکومتی بینچز پر ان کی گفتگو کے دوران مداخلت کی گئی تو نوید قمر نے کہا کہ ٹھیک ہے ناں بھائی، پھر لڑائی کرتا ہوں، میں بھی کوٹ اتارتا ہوں ، تو آؤ پھر لڑ لیتے ہیں۔

اس موقع پر اپوزیشن اراکین اپنی بینچوں پر کھڑے ہو گئے اور شدید احتجاج کیا۔

کورونا وبا: پنجاب میں کیسز 75 ہزار سے زائد، ملک میں متاثرین 2 لاکھ 12 ہزار 541 ہوگئے

حکومت کی عدالت کو این ایف سی کی تشکیل پر نظر ثانی کرنے کی یقین دہانی

سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن فنڈز کے مستقبل سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا