کھیل

'پاکستان کےخلاف انگلینڈ ٹیسٹ میں کلین سوئپ کر سکتا ہے'

انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف سیریز انتہائی اہم ہے، عاقب جاوید

قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر اور پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف سیریز انتہائی اہم ہے اور اس مقابلے سے دیگر بورڈز کی بھی میچز کے لیے انعقاد کے لیے حوصلہ افزائی ہوگی۔

سابق کرکٹر نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران ہم کورونا وائرس کے سبب کوئی کرکٹ نہ دیکھ سکے لیکن یہ انتہائی اچھی پیشرفت ہے کہ ویسٹ انڈیز اور پاکستان کی ٹیمیں انگلینڈ پہنچ چکی ہیں اور ہم سب انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ ساتھ ٹی20 کرکٹ بھی دیکھ سکیں گے۔

مزید پڑھیں: نامکمل تیاریوں کے باوجود پاکستان انگلینڈ میں اچھی کارکردگی کیلئے پرامید

عاقب جاوید نے کہا کہ دورہ انگلینڈ کے لیے 29 کھلاڑیوں کے انتخاب کے باوجود پاکستان کا اسکواڈ ناتجربہ کار نظر آتا ہے اور انگلینڈ ٹیسٹ سیریز 0-3 سے جیت سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انگلینڈ میں گزشتہ دو ٹیسٹ سیریز میں اچھا کھیل پیش کیا اور ہم ٹیسٹ سیریز ڈرا کرنے میں کامیاب رہے لیکن گزشتہ ایک دو سال میں انگلینڈ نے واقعی اپنا کھیل بہتر کیا ہے اور وہ جس طرح تینوں فارمیٹس میں کرکٹ کھیل رہے ہیں وہ انتہائی قابل تعریف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو انگلینڈ میں جدوجہد کرنی پڑے گی کیونکہ ان کی لائن اَپ بہت معیاری ہے، ان کے پاس جیمز اینڈرسن، اسٹورٹ براڈ اور جوفرا آرچر کے ساتھ ساتھ آل راؤنڈر بین اسٹوکس بھی ہیں اور ان کے پاس ایک بہترین لائن اپ بھی ہے۔

1992 کی ورلڈ کپ ٹیم کے رکن نے مزید کہا کہ انگلینڈ کے بلے باز ناصرف بڑا اسکور کرتے ہیں بلکہ انتہائی رفتار سے کرتے ہیں اور یہی وہ جگہ ہے جہاں پاکستان میں کمی ہے کیونکہ ہم اب بھی پرانے انداز میں کھیل پیش کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یونس نے قومی ٹیم کے لیے جوفرا آرچر کو خطرہ قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر پاکستان 125 اوورز کھیلے تو بھی ہم انگلینڈ کے مقابلے میں زیادہ رنز اسکور نہیں کر پاتے جو اتنے ہی اوورز میں بڑے رنز کرتے ہیں اور اس کے بعد اپوزیشن کو کھیل سے باہر کردیتے ہیں'۔

عاقب جاوید نے قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عباس کی قابلیت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رفتار میں کمی آ چکی ہے اور شاید اتنے موثر ثابت نہ ہو سکیں جتنے وہ گزشتہ سال تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ پاکستانی فاسٹ باولنگ اٹیک کو دیکھیں تو اس میں تجربے اور معیار کی کمی ہے، عباس ایک تجربہ کار باؤلر ہیں لیکن وہ اپنی رفتار گنوا چکے ہیں اور اس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔

سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ تھوک سے گیند چمکانے پر پابندی سے بھی پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہو گی کیونکہ اکثر پاکستانی باؤلرز ریورس سوئنگ پر انحصار کرتے ہیں اور پرانی گیند سے وکٹیں لیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ورلڈ کپ کے مشترکہ چمپیئن قرار دینے میں کوئی ہرج نہیں تھا، ٹیلر

ان کا کہنا تھا کہ شاہین شاہ آفریدی ابھرتے ہوئے فاسٹ باؤلر ہیں اور وہ اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں لیکن نسیم شاہ میں تجربے کی کمی ہے اور یہ سیریز نوجوان فاسٹ باولر کے لیے بڑا امتحان ہو گی۔

عاقب نے کہا کہ یاسر نے دنیا میں تمام جگہ کارکردگی دکھائی ہے لیکن گزشتہ دو سال کے دوران ان کی فارم گراوٹ کا شکار ہے لیکن میں اب بھی محسوس کرتا ہوں کہ ان کی کارکردگی اس سیریز کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہو گی۔

باصلاحیت حارث رؤف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عاقب جاوید نے کہا کہ اگر انہیں موقع دیا گیا تو وہ ٹیسٹ میچوں میں اچھی کارکردگی دکھا سکتے ہیں کیونکہ تھوک پر پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ اپنی رفتار کی بدولت بیٹنگ لائن کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کے پاس انگلینڈ کو حیران کرنے کے لیے جارحیت بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حارث رؤف نے آسٹریلیا میں گریڈ کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھائی اور بعد میں فرسٹ کلاس میچز بھی کھیلے، لہٰذا وہ ٹیست میچوں میں اچھی کارکردگی دکھانے کی قابلیت رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کے 6 کھلاڑیوں کا کووڈ-19 کا دوسرا ٹیسٹ منفی آگیا

جب انہیں یاد دہانی کرائی کرائی گئی کہ پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں حارث رؤف ناکام رہے تو عاقب جاوید نے کہا کہ فاسٹ باؤلر نے انجری کے باوجود پی ایس ایل میں شرکت کی کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ پاکستان سپر لیگ میں قلندرز کے لیے اچھی کارکردگی دکھائیں لیکن وہ فٹ نہیں تھے اور اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔

عاقب نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو پی ایس ایل فائیو کے بقیہ میچز کا انعقاد کرنا چاہیے اور فاتح کا فیصلہ مقابلے کے بعد ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کو مکمل ہونا چاہیے، پاکستان کرکٹ بورڈ کو ملک میں یا متحدہ عرب امارات میں میچز کے انعقاد کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ فاتح کا فیصلہ مقابلے کے ذریعے ہی ہونا چاہیے، مجھے امید ہے پی سی بی رواں سال نومبر میں بقیہ میچز کے انعقاد کے لیے کوئی مناسب ونڈو ڈھونڈنے میں کامیاب رہے گا۔