دنیا

کمبوڈیا میں کتے کا گوشت کھانے اور بیچنے پر پابندی

کمبوڈیا کے سیاحتی علاقے سیم ریپ نے کتے کا گوشت کھانے، بیچنے اور رکھنے پر پابندی عائد کردی۔

کمبوڈیا کے ایک صوبے نے کتے کا گوشت کھانے، بیچنے اور رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان کردیا۔

کمبوڈیا کے سیاحتی علاقے سیم ریپ نے کتے کا گوشت کھانے، بیچنے اور رکھنے پر پابندی عائد کردی ہے تاکہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے یمن کے باغیوں کیلئے بھیجا گیا ایرانی اسلحہ قبضے میں لے لیا، پومپیو

کتے کے گوشت کو پروٹین کا سستا ذریعہ تصور کیا جاتا ہے اور اسے کمبوڈیا سمیت متعدد ایشین ملکوں میں کھایا جاتا ہے البتہ یہ پڑوسی ملک ویتنام میں زیادہ مقبول ہے۔

جانوروں کے حقوق کی تنظیم 'فور پاز' نے صوبہ سیم ریپ کو کتوں کی تجارت کا مرکز قرار دیا تھا جہاں سالانہ 30 لاکھ کتے گوشت کے حصول کے لیے کاٹ دیئے جاتے ہیں۔

سیم ریپ کے حکام نے منگل کی رات پابندی کا اعلان کیا جبکہ صوبائی محکمہ زراعت نے اعلان کیا کہ حالیہ عرصے میں کتوں کی تجارت انارکی کا سبب بنی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس سے ریبیز اور دیگر بیماریاں ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں منتقل ہو رہی ہیں اور عوام کی صحت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی بارڈر فورس کے ہاتھوں رواں برس بنگلہ دیش کے 25 شہری قتل

حکومت نے اعلان کیا کہ کتوں کو پکڑنے، ذبح اور فروخت کرنے پر سخت سزا دی جائے گی۔

کتوں کے گوشت کی کھانے کے لیے خرید و فروخت پر پانچ سال قید ایک ہزار 700 سے 12 ہزار 200 ڈالر تک جرمانہ ہو گا۔

تاہم اب دیکھنا یہ ہو گا کہ کمبوڈیا اس پابندی پر کس طرح سے عملدرآمد کراتا ہے کیونکہ وہاں پالیسی سازی اور اس پر عملدرآمد میں کمی آئی ہے۔

جانوروں کے حقوق کی تنظیموں نے صوبائی انتظامیہ کی جانب سے عائد کی گئی اس پابندی کا خیر مقدم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت کا 600 'انتہائی خطرناک' طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار

جانوروں کے ڈاکٹر کیتھرین پولاک نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سین ریپ نے امید ظاہر کی کہ سیم ریپ ملک کے دیگر حصوں کے لیے مثال بنے گا اور ملک کے دیگر صوبے بھی اس کی پیروی کریں گے۔

گزشتہ سال تحقیقات میں پتا چلا تھا کہ شمالی صوبہ کتے کے گوشت کی تجارت کا مرکز ہے اور وہ گوشت کو 20 ریسٹورنٹس میں فروخت کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ ہزاروں کتے یا ان کا گوشت دارالحکومت فنوم پین سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بھیجا جاتا ہے جہاں صرف دارالحکومت میں 100 سے زائد ریسٹورنٹس ہیں۔

کورونا وائرس کے باعث کمبوڈیا میں سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے جہاں سالانہ 60 لاکھ سیاح آتے ہیں جن میں تقریباً آدھے چین سے آتے ہیں۔