دنیا

جنوبی کوریا: سیئول کے میئر ’ہراسانی کے الزام‘ کے بعد مردہ حالت میں پائے گئے

پارک وان کی لاش شمالی سیئول کے ایک پہاڑ سے ملی، انہیں طویل عرصے سے ممکنہ صدارتی امیدوار کی حیثیت سے دیکھا جارہا تھا۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کے میئر پارک وان ہراسانی کے الزام کے بعد مردہ پائے گئے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 64 سالہ پارک وان کو طویل عرصے سے جنوبی کوریا کے ممکنہ صدارتی امیدوار کی حیثیت سے دیکھا جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: فیشن ڈیزائنر کیٹ اسپیڈ مردہ حالت میں پائی گئیں

واضح رہے کہ سیئول سٹی کے ایک سابق ملازمہ نے پارک وان کے خلاف پولیس شکایت درج کرائی تھی کہ سیئول کے میئر نے انہیں مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔

اس ضمن میں پولیس نے بتایا کہ پارک وان کی لاش شمالی سیئول کے ایک پہاڑ سے ملی ہے۔

اگر پارک وان نے خودکشی کی ہے تو وہ ایسا کرنے والے جنوبی کوریا کے دوسرے اعلیٰ ترین سیاستدان ہوں گے کیونکہ سابق صدر روہ موہین نے بھی 2009 میں خودکشی کی تھی۔

روہ موہین پر بدعنوانی کا الزام تھا کہ انہوں نے اپنے اہلخانہ کو نوازا تھا، بعد ازاں سابق صدر نے الزامات کے بارے میں پوچھ گچھ کے بعد ایک پہاڑ سے کود کر خودکشی کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی اداکار روبن ولیمز اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائےگئے

پولیس کے مطابق پارک وان کی بیٹی نے سہ پہر کو ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی۔

ان کی بیٹی نے پولیس کو بتایا کہ ان کے والد کا موبائل بند تھا جبکہ ایک پیغام ملا جو ایسا لگتا ہے کہ وہ ان کی زندگی کے آخری الفاظ ہیں۔

انہوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کے والد نے ایک پیغام چھوڑا جو 'آخری الفاظ کی طرح لگتا تھا جس کے بعد ان کا فون بند جارہا تھا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پارک وان اور سابق صدر کے مابین کئی اعتبار سے مماثلت رہی کیونکہ دنوں ہی طالب علمی کے زمانے میں فوجی آمریت کے خلاف متحرک تھے اور بعد میں وکالت کا پیشہ اختیار کیا۔

واضح رہے کہ پارک وان کو 1975 میں سیئول نیشنل یونیورسٹی سے بے دخل کردایا گیا تھا کیونکہ انہوں نے اس وقت کے صدر کے خلاف مظاہروں میں شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: چھ پولیس اہلکار مردہ حالت میں پائے گئے

اس وقت کے صدر پارک چنگ ہی کے خلاف ریلی میں حصہ لینے کے لئے، مائشٹھیت اسکول میں داخل ہونے کے بمشکل ایک ماہ بعد، انہیں 1975 میں سیئول نیشنل یونیورسٹی سے نکال دیا گیا اور چار ماہ تک جیل بھیج دیا گیا تھا۔

بعدازاں انہیں چار قید کی سزا بھی ہوئی تھی۔