دنیا

بی جے پی رہنما پر مسلمان لڑکیوں کا مذہب تبدیل کر کے ہندو لڑکوں سے شادیاں کروانے کا الزام

ہندو لڑکے سے شادی کرنے والی لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ اس کے لیے انہیں کسی نے مجبور نہیں کیا تھا، رپورٹ

علی گڑھ: ہندو لڑکے سے شادی کرنے والی ایک مسلمان لڑکی کی بہن نے بتایا ہے کہ بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما شکنتلا بھارتی مسلمان لڑکیوں کو جھانسا دے کر ان کا مذہب تبدیل کروانے کے بعد ان کی شادی ہندو لڑکوں سے کروا رہی ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق علی گڑھ کی ایک لڑکی نے لاپتا ہونے کے بعد ہندو لڑکے سے شادی کرلی تھی جس کا کہنا تھا کہ اس پر کوئی دباؤ نہیں تھا اور اس نے اپنی مرضی سے ہندو لڑکے سے شادی کی۔

مذکورہ لڑکی 7 اگست کو لاپتا ہوئی تھی جس کے بعد ان کے بہنوئی نے ایک ہندو لڑکے کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مسلمان نوجوان پر گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں ہتھوڑے سے حملہ

انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ان کی خواہر نسبتی گھر سے زیور اور رقم لے کر ایک ہندو لڑکے کے ساتھ فرار ہوگئی ہے اور لڑکے سے شادی کرنے کے لیے مذہب تبدیل کررہی ہے۔

جس پر پولیس نے ہندو لڑکے کے خلاف مقدمہ درج کر کے لڑکی تلاش شروع کردی تھی۔

دوسری جانب لڑکی کی بہن نے ٹوئٹر پر سابق میئر شکنتلا بھارتی پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلمان لڑکیوں کو اغوا کر کے ان کا مذہب تبدیل کروا کر ان کی شادیاں ہندو لڑکوں کے ساتھ کروا رہی ہیں۔

بعدازاں پولیس نے فرار ہونے والی لڑکی کا سراغ لگالیا جس نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ وہ بالغ ہیں اور انہوں نے اپنی مرضی سے لڑکے سے شادی کی۔

مزید پڑھیں:اب احساس ہونے لگا ہے کہ’مسلمان‘ ہوکر بھارت میں نہیں رہ سکتا، نصیرالدین شاہ

پریس کانفرنس کرتے ہوئے لڑکی کی بہن نے کہا کہ جب وہ مقدمہ درج کروانے کے لیے پولیس اسٹیشن گئیں تو پولیس نے گریز کیا تاہم جب انہوں نے میڈیا کو بلانے کی دھمکی دی تو پولیس نے فوری طور پر ان کی بہن کا سراغ لگا لیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی بہن شکنتلا بھارتی کی کار میں بیٹھ کر آئی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’شکنتلا بھارتی میری بہن کو اپنے ساتھ رکھتی تھیں، وہ مسلمان لڑکیوں کا مذہب تبدیل کروارہی ہیں اور انہیں نے میری بہن کا مذہب بھی تبدیل کروایا، یہ ایک ٹیم ہے، شکنتلا بھارتی نے مجھے میری بہن سے بات تک نہیں کرنے دی‘۔

دوسری جانب بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر ان پر یہ الزام ثابت ہوگیا تو وہ اتر پردیش چھوڑ کر چلی جائیں گی اور دوبارہ کبھی نہیں آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: سنسکرت کے مسلمان پروفیسر کو مذہب کی وجہ سے طلبہ کی مخالفت کا سامنا

ان کا کہنا تھا کہ میں انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اگر تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ مجھے لڑکی کے مذہب کی تبدیلی کا علم تھا تو میں اترپردیش چھوڑ کر چلی جاؤں گی، اگر آپ ثابت نہیں کرسکتے تو اس بارے میں بات نہیں کریں، یہ لوگ میری ساکھ خراب کرنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب بھارتی اخبار نے ہندو لڑکے سے شادی کرنے والی لڑکی کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 10 اگست کو آریہ سماج مندر میں شادی کی اور کسی نے انہیں اس کے لیے مجبور نہیں کیا تھا۔

کسی کے دماغ میں خناس ہے تو نکال دے، ایگزیکٹو اختیار شیئر نہیں ہوں گے، وزیراعلیٰ سندھ

متعدد مزاحیہ اداکاراؤں کے کئی سال تک جنسی ہراساں ہونے کے انکشافات

حکومت سے جارحانہ انداز میں نمٹنے کا وقت آ گیا ہے، نواز شریف