پاکستان

سندھ بھر میں موسلادھار بارش، کراچی میں مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

شہر قائد میں بارش سے کئی علاقے زیر آب آگئے، مختلف علاقوں میں بجلی غائب، سرجانی میں سب سے زیادہ185.7ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
| |

کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے پانچویں اسپیل کا آغاز ہو گیا اور صوبے بھر میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں کئی علاقے زیر آب جبکہ شہر قائد میں مختلف حادثات میں 2 نو عمر لڑکوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے۔

کراچی سمیت سندھ بھر کے بیشتر علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہا اور بعض مقامات پر کالے بادلوں کی وجہ سے دن میں ہی رات کا سماں بن گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں دوسرے روز بھی بارش، 8 افراد جاں بحق

کراچی میں ٹاور، صدر، گلشن اقبال، گلستان جوہر، لانڈھی، بن قاسم ٹاؤن، ملیر، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، سرجانی، حیدری، لیاقت آباد، اورنگی ٹاؤن، کورنگی، کلفٹن، ایئرپورٹ سمیت متعدد علاقوں میں ہلکی اور تیز بارش ہوئی۔

بارش کے ساتھ ہی کراچی کے کئی علاقوں میں بجلی غائب ہو گئی، جن علاقوں میں بجلی معچل ہونے کی شکایات موصول ہوئیں ان میں گلستان جوہر، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد، موسیٰ کالونی، کریم آباد، لانڈھی، کورنگی، ملیر، شاہ فیصل کالونی، صدر، ٹاور سمیت دیگر شامل تھے۔

مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

ادھر کراچی میں بارش کے نتیجے میں رونما ہونے والے مختلف واقعات میں 7 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

ریسکیو اور پولیس آفیشلز نے بتایا کہ 20 سالہ صفی اللہ مچھر کالونی کے علاقے میں واقع اپنے گھر میں سوئچ کھول رہا تھا کہ کرنٹ لگنے سے اس کی موت واقع ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کل سے بارشیں، گرد آلود ہوائیں چلنے کی پیش گوئی

لاش کو قانونی کارروائی پوری کرنے کے لیے ڈاکٹر رتھ فا سول ہسپتال منتقل کیا گیا جبکہ علاقے کے ایس ایچ او اعظم راجپر کا کہنا تھا کہ اہلخانہ قانونی کارروائی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

بعد ازاں پولیس اور ریسکیو رضاکاروں نے بتایا کہ شہر میں موسلادھار بارش کے دوران آسمانی بجلی کی زد میں آکر 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ آسمانی بجلی گرنے سے دونوں افراد کی موت حاجی مہر گوٹھ میں ہوئی جہاں دونوں ایک فارم ہاؤس میں موجود تھے، جن کی شناخت شاہ نواز اور سلطان ملاح کے نام سے ہوئی۔

علاوہ ازیں پولیس کے مطابق بارش کے دوران نیو کراچی کے علاقے میں ایک نو عمر سمیت 3 افراد نالے میں ڈوب گئے۔

ایس ایچ او طاہر خان کا کہنا تھا کہ بسم اللہ چوک کے قریب ایک نالے میں 17 سالہ بلال گر گیا تھا جس کو بچانے کے لیے اس کے والد نثار اور ان کے بھائی عدنان نالے میں کود گئے تاہم وہ تنیوں ہی ڈوب گئے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ریسکیو حکام اور علاقہ مکینوں کی انہیں بچانے کی متعدد کوشش کیں تاہم ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

اسی طرح ریسکیو ورکرز کے مطابق لیاری ندی کے قریب تین ہٹی میں ایک نوعمر لڑکا ڈوب گیا۔

انہوں نے کہا کہ بچہ فٹ بال کھیل رہا تھا کہ اس دوران اس کی فٹ بال ندی میں گر گئی جیسے نکالنے کے لیے علی رضا ندی میں کود گیا تاہم طغیانی کی وجہ سے وہ ڈوب گیا۔

ایدھی فاونڈیشن کے ترجمان کے مطابق اندھیرے کی وجہ سے ریسکیو کرنے والے رضاکاروں نے امدادی سرگرمیاں روک دی ہے۔

شہر میں بارش کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ضلع شرقی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔

ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق اس موقع پر ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ ضلع وسطی کے مختلف علاقوں میں بارش کے بعد کی صورتحال کا جائزہ بھی لیں گے۔

سرجانی میں 185.7 ملی میٹر بارش ریکارڈ

محکمہ موسیمات کے مطابق جمعہ کے روز مون سون کے چھٹے اسپیل سے آغاز سے رات گئے تک کراچی میں سب سے زیادہ بارش سرجانی میں 185.7ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

اس کے بعد نارتھ کراچی میں 106.4 ملی میٹر، ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد میں 106 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح گلشن حدید میں 84 ملی میٹر، مسرور بیس میں 54 ملی میٹر، گلستان جوہر اور یونیورسٹی روڈ میں 28.2 ملی میٹر، لانڈھی میں 25 ملی میٹر، پی اے ایف فیصل بیس میں 22 ملی میٹر، جناح ٹرمینل میں 20.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

اس کے علاوہ صدر میں 20 ملی میٹر، ایم او ایس میں 14.4 ملی میٹر، سعدی ٹاون اور کیماڑ میں 5 بجے تک ترتیب وار 28.5 ملی میٹر اور 11.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے عوام سے کہا کہ وہ بارش کی صورت میں احتیاط کریں اور شہری ٹوٹے ہوئے تاروں، بجلی کے کھمبوں اور پی ایم ٹیز سے دور رہیں۔

ترجمان نے کہا کہ غیر قانونی ذرائع سے بجلی کا حصول جان لیوا ہے اور بارش اور کھڑے پانی میں پانی کی موٹر جیسے برقی آلات کا غیر محفوظ استعمال حادثات کا باعث بن سکتا ہے۔

یاد رہے کہ محکمہ موسمیات نے جمعہ سے آئندہ 3 روز تک کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان میں مون سون کے مضبوط اسپییل کی پیش گوئی کی تھی جو آج اس خطے میں داخل ہو گا اور پیر تک رہے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی کے بعد تیز بارش، کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق

محکمہ موسمیات کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مون سون سیزن کے زیر اثر بارش کے تازہ سسٹم سے شہر کراچی اور صوبے کے دیگر علاقوں میں طوفانی بارشیں اور تیز ہوائیں چل سکتی ہیں۔

اپنے مختصر بیان میں محکمہ موسمیات نے مزید کہا تھا کہ جمعے سے پیر تک مضبوط مون سون سسٹم سندھ میں پھیلنے کی توقع ہے، بارش کے اس سسٹم کے زیر اثر کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، شہید بے نظیر آباد، دادو، تھرپارکر، میرپور خاص، عمر کوٹ، سانگھڑ، سکھر، لاڑکانہ، لسبیلہ، خضدار، بارخان، ژوب، موسیٰ خیل، لورا لائی، کوہلو اور سبی میں جمعہ سے پیر تک تیز ہواؤں اور آندھی کے ساتھ طوفانی بارشوں کی توقع ہے۔

اس سے قبل 6 سے 9 اگست تک کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے مشرقی علاقوں میں بڑے پیمانے پر بارشیں ہوئی تھیں جس سے کراچی کے کچھ علاقوں اور حیدرآباد میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی تھی، سندھ کے مختلف علاقوں میں مون سون نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی تھی اور مون سون کے چوتھے اسپیل کے نتیجے میں کراچی میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ کراچی میں بارشوں کا یہ پانچواں اسپیل ہوگا، جس میں شہر میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں بارش، 6 افراد جاں بحق، بیشتر علاقوں سے بجلی غائب

اس سے قبل رواں ماہ 6 سے 9 تاریخ تک شہر میں وقفے وقفے سے گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی تھی جبکہ گزشتہ ماہ کے اوائل سے آخر تک شہر قائد نے 3 مون سون کے اسپیل دیکھے تھے، جس میں شہریوں کو انتظامی عدم توجہی کے باعث سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

رواں ماہ کے شروع میں ہونے والی بارشوں میں شہر کے بیشتر علاقے زیر آب آگئے تھے جبکہ شہر کے کچھ نالوں کی صفائی ہونے کے باعث صورتحال گزشتہ ماہ سے کچھ حد تک بہتر نظر آئی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ہونے والی بارش کے باعث شہر کے بیشتر علاقے نالوں کی صفائی نہ ہونے اور نالے بپھرنے کی وجہ سے زیر آب آگئے جس کے باعث لوگوں کے لیے باران رحمت، زحمت میں تبدیل ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش، حادثات میں دو بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق

یہی نہیں بلکہ ان بارشوں کے دوران 2 درجن سے زائد افراد کرنٹ لگنے اور مختلف حادثات میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔

بارشوں کے بعد سامنے آنے والی شہر کی صورتحال پر سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر تنقید کی اور وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو اس سب کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔