پاکستان

کورونا وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کا خدشہ

این سی او سی کا کہنا ہے کہ سیاحتی مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی کے سبب وائرس کے دوبارہ پھیلنے کا امکان ہے۔

اسلام آباد: جہاں پورے ملک میں کوروناوائرس کے 9 ہزار سے بھی کم فعال کیسز ہیں اور گزشتہ 25 روز سے اوسطا ایک درجن سے بھی کم اموات رپورٹ کی گئی ہیں، وہیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے خبردار کیا ہے کہ سیاحتی مقامات سے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی کے سبب مہلک وائرس کے دوبارہ وجود میں آنے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم فعال کیسز کے معاملے میں پاکستان کی صورتحال امریکا (25 لاکھ فعال کیسز)، بھارت (7 لاکھ 12 ہزار) اور برازیل (7 لاکھ 9 ہزار) سے کہیں بہتر ہے۔

اس کے علاوہ روس، بنگلہ دیش، ترکی، ایران، سعودی عرب، انڈونیشیا، اسرائیل اور متعدد دوسرے ممالک کے مقابلے میں بھی پاکستان میں فعال کیسز کی تعداد کم ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے 6 ماہ، تقریباً 95 فیصد مریض صحتیاب

این سی او سی نے دعوٰی کیا ہے کہ ملک بھر میں صرف 8 ہزار 987 فعال کوویڈ 19 کے کیسز ہیں، مزید یہ کہ کورونا مریضوں کے لیے وقف کردہ ایک ہزار 920 وینٹیلیٹرز میں سے صرف 113 استعمال ہو رہے ہیں اور آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں وینٹیلیٹر پر کوئی مریض نہیں ہے۔

بدھ کو این سی او سی کے اجلاس کے دوران دی جانے والی ایک پریزنٹیشن، جو ڈان کے پاس موجود ہے، کے مطابق 20 جون کو کورونا وائرس کی وجہ سے 153 افراد انتقال کرگئے تھے 17 جون سے 25 جون تک 9 روز میں اوسطا روزانہ 118 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

26 جون سے 12 جولائی (17 روز) کے دوران اوسطا ہلاکتوں کی تعداد روزانہ 76 تھی، 13 جولائی سے 24 جولائی (12 دن) کے دوران اوسطا ہر روز 47 افراد کی موت واقع ہوئی، 25 جولائی سے یکم اگست (8 روز) کے دوران روزانہ 26 اموات ہوئیں، 2 سے 26 اگست تک (25 روز) کے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ روزانہ اوسطا 11 افراد کی موت ہوئی ہے۔

اسی طرح جون میں روزانہ اوسطا وینٹیلیٹرز پر 500 سے زائد مریض موجود تھے، ایک ہزار سے زائد مریضوں کو آکسیجن کے زیادہ بہاؤ اور ایک ہزار 500 سے زائد کو آکسیجن کے کم بہاؤ کی ضرورت تھی تاہم رواں ماہ کے آخری 10 دنوں کے دوران اوسطا وینٹیلیٹرز پر 130 مریض موجود رہے، 300 سے زائد کو آکسیجن کے زیادہ بہاؤ کی ضرورت رہی اور 200 سے زائد کو آکسیجن کے کم بہاؤ کی ضرورت رہی۔

اس کے علاوہ اس پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ کہ لگ بھگ 7 ہزار صحت ورکرز اس وائرس سے متاثر ہوئے لیکن ان میں سے 80 فیصد یعنی 5 ہزار 644 صحت یاب ہوچکے ہیں۔

روزانہ ٹیسٹ کیے گئے نمونوں میں مثبت تجزربے کی شرح میں بھی تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔

دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ 17 جولائی کو 20 فیصد سے زیادہ کیسز مثبت آرہے تھے لیکن 26 اگست کو یہ صرف 1.96 فیصد رہ گئے۔

25 اگست کو کوئٹہ میں سب سے زیادہ مثبت کیسز سامنے آئے جو 20.83 فیصد، 336 ٹیسٹ میں سے 70 نمونے مثبت پائے گئے۔

کراچی میں مثبت کیسز شرح 5.42 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے کیونکہ 2 ہزار 659 افراد کے ٹیسٹ میں 144 مثبت کیسز سامنے آئے ہیں۔

حیدرآباد میں مثبت شرح 4.27 فیصد ہے جہاں 281 افراد کا ٹیسٹ کیا گیا اور 12 میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ملک میں اپریل کے بعد پہلی بار ایک روز میں سب سے کم کیسز

گوجرانوالہ میں مثبت کیسز کی شرح 3.19 فیصد ہے جہاں 345 مشتبہ افراد کا ٹیسٹ کیا گیا اور 11 میں تصدیق ہوئی۔

اسی طرح اسلام آباد میں 2 ہزار 832 افراد کا ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے 15 کا نتیجہ مثبت آیا جو 0.53 فیصد کی شرح ظاہر کرتا ہے۔

ایک اور دستاویز کے مطابق 14 جولائی کو 6 ہزار 825 کیسز رپورٹ ہوئے تھے لیکن 25 اگست کو صرف 482 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

دریں اثنا این سی او سی نے سیاحتی مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور صوبوں سے مزید مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کرنے پر توجہ دینے کی تاکید کی ہے۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقیات اور خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیرصدارت این سی او سی اجلاس میں بتایا گیا کہ سیاحتی مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی کے سبب وائرس کے دوبارہ پھیلنے کے امکانات موجود ہیں۔

این سی او سی نے صوبوں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ لوگ ماسک پہنیں اور سماجی دوری کو برقرار رکھیں۔

اسرائیل کا ترکی پر حماس کے اراکین کو پاسپورٹ دینے کا الزام

ڈاکٹر ماہا کو دھمکیاں دینے، تشدد کرنے والے ڈاکٹر، دیگر ملزمان کےخلاف مقدمہ

سیاحوں کیلئے ناران، کاغان اور شوگراں میں تمام ہوٹل دوبارہ کھل گئے