پاکستان

ایس ای سی پی کے 'لاپتا' عہدیدار کی والدہ کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع

محسوس ہوتا ہے کہ پولیس ان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے سے گریزاں ہے، درخواست میں مؤقف

اسلام آباد: سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کے سینئر عہدیدار کی والدہ نے اپنے بیٹے کی 'نامعلوم' اغوا کاروں کے چنگل سے بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل جمعرات کی رات وفاقی دارالحکومت سے لاپتا ہوگئے تھے۔

ان کی والدہ عصمت بی بی پروانہ حاضری ملزم کی درخواست دائر کی جس پر ممکنہ طور پر آج سماعت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل اسلام آباد سے لاپتا

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وہ ایک ضعیف خاتون اور پاکستان کی معزز شہری ہیں، ان کا بیٹا 3 ستمبر کو دفتر گیا تھا اور شام میں واپس آگیا تھا ۔

درخواست میں کہا گیا کہ شام ساڑھے 7 بجے وہ اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں واقع اپنے گھر سے اپنی سرکاری گاڑی میں روانہ ہوئے جس کا رجسٹریشن نمبر جی اے ای-496 ہے لیکن واپس نہیں آئے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ان کی کار اسلام آباد کے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کے نزدیک سڑک پر پارک ہوئی ملی۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ 2 روز گزرنے کے باوجود ساجد گوندل کا کچھ اتا پتا نہیں چلا، درخواست گزار ایک غریب فرد ہوتے ہوئے اپنے بیٹے کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی سوئیڈن میں لاپتہ

پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار اپنے دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ شہزاد ٹاؤن پولیس اسٹیشن گئیں لیکن پولیس حکام ان کے لاپتہ بیٹے کے بارے میں کوئی معلومات دینے سے گریزاں تھے۔

عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ 'اپنے بیٹے کی تلاش میں ناکامی پر درخواست گزار کو سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کیا کرے اور بے بس ہے' اور درخواست گزار یہ معاملہ اپنے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے عدالت کے علم میں لانا چاہتی ہیں۔

درخواست گزار نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ شاید ان کے بیٹے کو شاید ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہو کیوں کہ ان ابھی تک کوئی اتا پتا نہیں اور ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

پٹیشن کے مطابق لاپتا فرد (ساجد گوندل) ایک سرکاری ملازم ہیں اور امکان ہے کہ انہیں ان کے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں اٹھایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: صحافی مطیع اللہ جان اسلام آباد سے 'اغوا'

درخواست میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ پولیس اپنا فرض ادا کرنے میں ناکام ہوگئی اور محسوس ہوتا ہے کہ ان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنے سے گریزاں ہے۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ 'اغوا درخواست گزار کے آئین کی دفعہ 4، 9 اور 10 اے میں دیے گے بنیادی حقوق کے خلاف ہے'۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کہ گئی کہ فریقین کو طلب کیا جائے جسن میں وزارت دفاع اور داخلہ کے سیکریٹریز، انسپکٹر جنرل پولیس اور شہزاد ٹاؤن کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر شامل ہیں، اور انہیں ساجد گوندل کو عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔

علاوہ ازیں ساجد گوندل کی والدہ نے سیکریٹری داخلہ کو ان لوگوں کے خلاف کارروائی کا حکم دینے کی بھی استدعا کی جو شہریوں کی زندگی اورعزت کا تحفظ کرنے میں ناکام رہے۔

لندن: خواتین کو قتل کے بعد فریزر میں رکھنے والے مجرم کو عمر قید

ملک میں کورونا وائرس کے 398 نئے کیسز، 7 اموات رپورٹ