پاکستان

بارش کے بعد کراچی میں پانی جمع ہونے سے ٹائیفائڈ، ہیضہ پھیلنے کا خدشہ

ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیموں نے شہر میں بارش کے بعد نکاسی آب نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

کراچی: شہر میں بارش کے بعد نکاسی آب نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت اس خطرے سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی نہیں بناتی تو یہ صورتحال مختلف بیماریوں کے پھیلنے کا سبب بن سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے شہر کے طویل عرصے سے جاری پانی کی فراہمی اور سیوریج کے نظام سے متعلق مسئلے کی طرف حکومت کی توجہ دلائی جس کی وجہ سے اکثر نکاسی آب کا پانی پینے کے پانی میں مل جاتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے لوگ بیمار ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ حفاظتی تدابیر کے تمام اقدامات اپنائیں اور اپنے علاقے کے بارے میں شہری ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ کچرا مناسب طریقے سے ضائع کیا جائے اور جہاں ضرورت ہو وہاں سرکاری مداخلت کو موثر طریقے سے شامل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں طوفانی بارشوں سے سیلابی صورتحال

گزشتہ ہفتے ہونے والی موسلا دھار بارشوں کے بعد شہر کا سیوریج کا نظام، جو پہلے ہی نازک حالت میں تھا، مکمل طور پر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں میٹروپولیٹن شہر کے تقریبا تمام گلیوں اور سڑکوں پر گندا پانی جمع ہوگیا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ 'یہ گندے نالوں میں ملا ہوا بارش کا پانی ہے جس سے لوگوں کی زندگی متاثر ہورہی ہے'.

ان کا کہنا تھا کہ 'پوری دنیا میں سیوریج اور بارش کے پانی کی نکاسی کے نظام کو الگ الگ رکھا جاتا ہے تاہم بدقسمتی سے ہم دہائیوں میں نہ صرف اس طرح کا نظام بنانے میں ناکام رہے بلکہ شہر کے بڑے نالوں پر تجاوزات کی اجازت دے کر مزید صورتحال خراب کی ہے'۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ خستہ حال نکاسی آب اور پانی کی فراہمی کے نظام پر فوری نوٹس لینا چاہیے اور جنگی بنیادوں پر ان کو اپ گریڈ کرنا چاہیے کیونکہ موسمیاتی حالات بدلنے کی وجہ سے آئندہ سال شہر میں بھاری پیمانے پر بارش ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں ہفتہ سے مون سون کی مزید بارش کی پیش گوئی

اس کے علاوہ انہوں نے نشاندہی کی شہر میں بارش کے بعد ہونے والے گندگی کی صورتحال حالات مختلف بیماریوں کے پھیلنے کا سبب بن سکتے ہیں، خاص طور پر پانی میں پیدا ہونے والے مچھر جن سے ٹائیفائیڈ، ہیضہ، معدے، ہیپاٹائٹس اے اور ای اور ڈینگی پھیل سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایسے حالات میں رہنے والے لوگوں کو جِلد اور آنکھوں کے امراض کا بھی خطرہ ہے لہذا یہ انتہائی ضروری ہے کہ حکومت فوری حکمت عملی کرے اور عوام کو بھی چاہیے کہ اگر منرل واٹر کی بوتل دستیاب نہیں ہے تو پینے کے لیے ابلے ہوئے پانی جیسے حفاظتی اقدامات کو اپنائے، اور کچرے کو صحیح طریقے سے ٹھکانے لگائے'۔

لندن: خواتین کو قتل کے بعد فریزر میں رکھنے والے مجرم کو عمر قید

ملک میں کورونا وائرس کے 398 نئے کیسز، 7 اموات رپورٹ

میسی کا بارسلونا سے راہیں جدا نہ کرنے کا اعلان