Parenting

بچوں کا مدافعتی ردعمل انہیں کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرتا ہے، تحقیق

پہلی بار کووڈ 19 سے لڑنے والے بالغ افراد اور بچوں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ کرکے متعدد اہم انکشافات کیے گئے۔

نئے کورونا وائرس سے بالغ افراد کے مقابلے میں بچے زیادہ متاثر کیوں نہیں ہوتے، یہ وہ سوال ہے جو اس وبا کے آغاز سے سائنسدانوں کے ذہنوں میں موجود ہے۔

اب پہلی بار بالغ افراد اور بچوں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ کرکے اس کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

امریکا کے البرٹ آئن اسٹائن کالج آف میڈیسین، چلڈرنز ہاسپٹل ایٹ مونٹیفیورے اور یالے یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ 19 سے متاثر 60 بالغ مریض اور 24 سال سے کم عمر 65 بچوں اور جوانوں کو شامل کیا گیا۔

یہ سب مریض مونٹیفیورے ہیلتھ سسٹم کے مختلف مراکز میں 13 مارچ سے 17 مئی کے دوران زیرعلاج رہے تھے، جن میں سے 20 کم عمر مریضوں کو نوول ملٹی سسٹم انفلیمٹری سینڈروم (ایم آئی ایس سی) کا سامنا بھی ہوا۔

ان سب مریضوں کے خون کے نمونے لے کر ان میں متعدد اقسام کے مدافعتی خلیات، اینٹی باڈی ردعمل اور ورم کا باعث بننے والے پروٹینز کی موجودگی کی جانچ پڑتال کی گئی۔

محققین نے دریافت کیا کہ کووڈ 19 کے شکار بچوں کا مدافعتی ردعمل بالغ افراد کے مقابلے میں نمایاں حد تک بہتر تھا۔

37 فیصد بالغ افراد کو وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی جبکہ 24 سال سے کم عمر مریضوں میں یہ شرح محض 8 فیصد تھی۔

اسی طرح 28 فیصد بالغ مریض ہسپتال میں انتقال کرگئے جبکہ کم عمر مریضوں میں یہ شرح صرف 32 فیصد تھی، جبکہ ایم آئی ایس سی کے شکار کسی مریض کا انتقال نہیں ہوا۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثر بچے بالغ افراد کے مقابلے زیادہ جلد صحتیاب ہوجاتے ہیں کیونکہ ان کے اندر اس وائرس کے خلاف مضبوط جنیاتی مدافعت پائی جاتی ہے۔

انسانوں میں 2 اقسام کی امیونٹی یا مدافعت ہوتی ہے ایک جنیاتی اور دوسری جو بتدریج بنتی ہے جس میں اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیات مخصوص وائرسز یا جرایموں کو نشانہ بناتے ہیں۔

محققین کے مطابق بالغ مریضوں کے مقابلے بچوں میں مخصوص پروٹینز کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے جو جنیاتی ردعمل میں مدد کرتے ہیں، جس سے انہیں کووڈ 19 کا سامان تو ہوتا ہے مگر اس کی شدت سنگین نہیں ہوتی۔

محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ بالغ اور بے دونوں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کے خلاف اینٹی باڈیز تیار کرتے ہیں بلکہ جو مریض انتقال کرجاتے ہیں، ان میں بھی وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کے سنگین کیسز میں بالغ افراد اڈاپٹو امیونٹی کی ناکامی سے ہلاک نہیں ہوتے بلکہ یہ مدافعتی نظام کے شدید ردعمل کا نتیجہ ہوتا ہے جو بہت زیادہ ورم کا باعث بنتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسین میں شائع ہوئے۔

کورونا کے باعث بچوں کی شرح اموات دوبارہ بڑھنے کا خدشہ

کورونا وائرس سے متاثر بچوں میں عام ترین علامات جانتے ہیں؟

کووڈ 19 حاملہ خواتین کی صحت پر کس طرح اثرانداز ہوسکتا ہے؟