دنیا

ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا امداد سے متعلق مذاکرات انتخاب تک ملتوی کردیے

امریکی صدر کی مالی پیکج کے نئے مرحلے کیلئے مذاکرات ختم کرنے کی ٹوئٹ کا وال اسٹریٹ پر منفی اثر پڑا اور وہ 2 فیصد تک گر گئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امدادی معاشی پیکج پر ڈیموکریٹس کے ساتھ ہونے والی بات چیت کو اچانک ختم کردیا، جس پر تنقید کرتے ہوئے ان کے صدارتی حریف جو بائیڈن نے کہا کہ آپ وبا کے دوران امریکیوں کا ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر کووڈ 19 کا شکار ہونے کے باعث وائٹ ہاؤس میں قرنطینہ میں ہیں، انتخاب سے چار ہفتے قبل ہونے والے عوامی رائے شماری کے نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نمایاں طور پر سابق نائب صدر جو بائیڈن سے پیچھے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق مالی پیکج کے نئے مرحلے کے لیے مذاکرات ختم کرنے کی ٹوئٹ کا وال اسٹریٹ پر منفی اثر پڑا اور وہ 2 فیصد تک گر گئی۔

صدر ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا کہ ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی ’نیک نیتی سے بات نہیں کر رہیں‘ اور انہوں نے سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ میک کونیل سے کہا ہے کہ الیکشن سے قبل وہ اپنی توجہ امریکا کی سپریم کورٹ کی امیدوار ایمی کونی بیریٹ پر دیں۔

امریکی صدر نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’میں نے اپنے نمائندوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ انتخاب کے بعد تک مذاکرات کو روک دیں، انتخاب جیتنے کے فوراً بعد ہم محنتی امریکی عوام اور چھوٹے کاروبار کے لیے امدادی بل منظور کریں گے۔‘

اس ٹوئٹ کے چند گھنٹے بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ مذاکرات کو روکنے کے مؤقف سے پیچھے ہٹتے دکھائی دیے، انہوں نے ایک بار پھر ٹوئٹر کا سہارا لیتے ہوئے کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ انہیں ’امدادی چیکس کے لیے (1200 ڈالر) اسٹینڈ آلون بل‘ بھیجے۔

نینسی پیلوسی عمومی طور پر مختلف حصوں میں کووڈ ریلیف کے اقدامات کرنے کو مسترد کرتی آئی ہیں۔

امریکی صدر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’میں دستخط کرنے کے لیے تیار ہوں، نینسی کیا تم سن رہی ہو؟‘ جبکہ کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایئرلائنز کے لیے 25 ارب ڈالر اور چھوٹے کاروبار کی مدد کے لیے 135 ارب ڈالر کے پے چیک پروٹیکشن پروگرام کی منظوری دے۔

سابق امریکی نائب صدر اور ڈیموکریٹک رہنما جو بائیڈن 3 نومبر کو صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا کریں گے، کانگریس کے ڈیموکریٹک رہنماؤں نے صدر پر برستے ہوئے کہا کہ جب امریکا، انفیکشن اور اموات میں دنیا کی قیادت کر رہا تھا تو لاکھوں افراد جن کی ملازمتیں ختم ہوئیں ان کو مدد کی ضرورت تھی۔

جو بائیڈن نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ’صدر نے آپ سے منہ موڑ لیا‘۔

واضح رہے کہ 74 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کے علاج کے لیے 3 روز ہسپتال میں گزارنے کے بعد وائٹ ہاؤس واپس آگئے تھے، ان کے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹ میں وائرس کی علامات ظاہر ہوئی ہیں مگر ان کی طبیعت میں ’تیزی سے بہتری‘ آرہی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے سینئر پالیسی مشیر اسٹیفن ملر، جن کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا، نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ وائرس ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھیوں میں پھیل رہا ہے۔

پینٹاگون کے مطابق امریکی ملٹری رہنماؤں نے کورونا ٹیسٹ مثبت آنے والے 2 کوسٹ گارڈز کو قرنطینہ کردیا ہے۔

افسران نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اوول دفتر کی بجائے کچھ سینئر اسٹاف کے ہمراہ اپنے گھر میں عارضی دفتر میں ہی کام کر رہے ہیں۔

’انہیں بھول جائیں‘

امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتخاب ہار جائیں گے اور جب وہ نئے صدر کا انتظار کر رہے ہوں گے تب کانگریس اپنے ’لولے لنگڑے‘ اجلاس میں امدادی بل منظور کر لے گی۔

صحافی جوناتھن کیفارٹ سے آن لائن بات کرنے کے دوران نینسی پیلوسی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں چار ہفتوں اور کچھ گھنٹوں کے لیے بھول جائیں‘۔

سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ میک کونیل نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اتفاق کرتے ہوئے رپورٹرز سے کہا کہ ’ان کا نظریہ ہے کہ وہ کوئی نتیجہ حاصل نہیں کرتے اور ہمیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ کیا حاصل کیا جاسکتا ہے‘۔