پاکستان

موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی گرفتار

موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو فیصل آباد سے حراست میں لیا گیا۔

لاہور ۔ سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو گرفتار کر لیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو فیصل آباد سے حراست میں لیا گیا جسے لاہور منتقل کیا جارہا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عابد ملہی کی گرفتاری کی تصدیق کی اور کہا کہ اسے قانون کے مطابق سزا ملے گی۔

واضح رہے کہ کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد عمل میں آئی ہے۔

گینگ ریپ کے واقعے کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ 'سائنسی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، گزشتہ رات 12 بجے کے قریب کنفرم ہوا کہ عابد علی نامی ملزم واقعے میں ملوث ہے، ملزم کا پہلے ڈی این اے ٹیسٹ ہوا تھا جس سے نمونے میچ کر گئے'۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: مرکزی ملزم عابد کی اہلیہ زیر حراست، ابتدائی بیان ریکارڈ

انہوں نے کہا تھا کہ 'عابد علی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے، ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے، اس کی بچی ہمیں ملی ہے'۔

چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔

گرفتاری کے لیے چھاپے

پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عابد کی گرفتاری کے لیے صوبے کے مختلف شہروں میں متعدد چھاپے مارے تھے، تاہم وہ ہر بار فرار ہونے میں کامیاب رہا تھا۔

ابتدائی طور پر پولیس نے عابد کے ساتھ وقار الحسن کو دوسرا ملزم قرار دیا تھا اور اس کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے گئے۔

تاہم وقار الحسن نے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن میں گرفتاری دے دی تھی اور ساتھ ہی موٹروے پر خاتون کے ساتھ ریپ کے واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کردیا تھا۔

پولسی افسر نے بتایا تھا کہ ملزم وقار الحسن کی اسپیئر پارٹس کی دکان ہے اور موٹر سائیکل کا مکینک بھی ہے۔

مزید پڑھیں: موٹروے گینگ ریپ کے مرکزی ملزم کا نام ایف آئی اے کی 'بلیک لسٹ' میں شامل

بعد ازاں عابد کے ساتھ زیادتی کے دوسرے ملزم کے طور پر شفقت کا نام سامنے آیا جسے پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ضلع اوکاڑا سے گرفتار کرلیا تھا۔

شفقت نے ڈی این اے میچ ہونے سے قبل ہی اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا اور اسے گرفتاری کے اگلے ہی روز انسداد دہشت گردی عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ دوران تفتیش شفقت کی معلومات پر تیسرے مبینہ ملزم اقبال عرف بالا کو بھی گرفتار کیا گیا، جو موٹروے واقعے میں براہ راست ملوث نہیں تھا لیکن عابد کے گینگ کا فعال رکن تھا اور اس سے عابد ٹھکانوں سے متعلق معلومات مل سکتی تھی۔

اجتماعی زیادتی کا واقعہ

خیال رہے کہ 9 ستمبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور کے مضافات میں ملزمان فرانسیسی شہریت رکھنے والی خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے گئے تھے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ایک خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ گاڑی کا فیول ختم ہونے پر موٹروے پر کھڑی تھیں کہ 2 مسلح افراد وہاں آئے اور مبینہ طور پر خاتون اور ان کے بچوں کو مارا، جس کے بعد وہ انہیں قریبی کھیتوں میں لے گئے جہاں خاتون کا ریپ کیا گیا۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے ریپ کیس: ملزم شفقت 14 روزہ ریمانڈ پر جیل منتقل

بعد ازاں جمعرات کو سامنے آنے والے شدید عوامی غم و غصے کے بعد حکومت جمعہ کو ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے کوششیں کرتی نظر آئی۔

تفتیش کاروں نے ان 2 مشتبہ افراد کے تعاقب میں اپنی مہارت کا استعمال کیا جو شاید اپنی انگلیوں کے نشان اور ڈی این اے اس وقت پیچھے چھوڑ گئے جب انہوں نے متاثرہ خاتون اور بچوں کو زبردستی کار سے نکالنے کے لیے کار کی کھڑکی توڑی۔