دنیا

ترک صدر کا فرانسیسی صدر کو 'دماغی معائنہ' کرانے کی تجویز

طیب اردوان کے بیان کے بعد فرانس نے انقرہ میں موجود اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلالیا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اپنے فرانسیسی ہم منصب پر مسلمانوں سے متعلق متنازع پالیسیوں پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایمانوئل میکرون کو 'دماغی معائنہ' کرانے کی ضرورت ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ترک صدر نے اناطولیہ کے شہر قیصری میں ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا کہ ایسے سربراہ مملکت کے بارے میں کہا کہہ سکتے ہیں جو مختلف مذہبی گروہوں کے لاکھوں ممبروں کے ساتھ اس طرح سلوک کرتا ہو: سب سے پہلے انہیں اپنا دماغی معائنہ کروانا چاہیے۔

مزیدپڑھیں: رجب طیب اردوان سب سے مقبول مسلمان حکمران

واضح رہے کہ فرانس کے صدر نے رواں ماہ اسلام بطور مذہب دنیا میں 'بحران کا شکار' ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت فرانس میں چرچ اور ریاست کو باضابطہ طور پر الگ کرنے والے 1905 کے قانون کو مستحکم کرنے کے لیے دسمبر میں ایک بل پیش کرے گی۔

انہوں نے اسکولوں کی سخت نگرانی اور مساجد کی غیر ملکی فنڈنگ پر سخت کنٹرول کا اعلان کیا تھا۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ فرانسیسی صدر کہلانے والے فرد کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ میکرون کو ذہنی علاج کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی

علاوہ ازیں ترک صدر نے پیشگوئی کی کہ 2022 میں ہونے والے فرانسیسی صدارتی انتخاب میں ایمانوئیل میکرون بہتر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

ترک رہنما نے کہا کہ 'آپ مستقل طور پر طیب اردگان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ اس سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'فرانس میں انتخابات ہوں گے، ہم آپ کی تقدیر دیکھیں گے، مجھے نہیں لگتا کہ آپ کا بہت طویل سفر ہے۔ کیوں؟ موجودہ صدر نے فرانس کے لیے کچھ حاصل نہیں کیا ہے۔

فرانس نے اپنا سفیر واپس بلا لیا

فرانس نے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون کے ذہنی صحت سے متعلق بیان کے بعد ترکی سے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے واپس بلایا ہے۔

پیرس نے ترک صدر کے بیان کی بھرپور مذمت کی ہے۔

فرانسیسی عہدیدار نے بتایا کہ ترکی میں فرانسیسی سفیر کو انقرہ سے مشاورت کے لیے واپس بلایا جارہا ہے تاکہ وہ طیب اردوان کے بیان کے تناظر میں صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے فرانسیسی صدر سے ملاقات کریں گے۔

عہدیدار نے بتایا کہ 'ترک صدر کا تبصرہ ناقابل قبول ہے'۔

خیال رہے کہ فرانس، یورپ میں مسلم اقلیتی آبادی کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق 50 لاکھ یا اس سے زیادہ مسلمان آباد ہیں۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق صرف 2015 میں عوامی مقامات میں چہرے کے مکمل نقاب پر 223 جرمانے عائد کیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے فرانس کی جانب سے مسلمانوں کے پورے چہرے کے نقاب پر عائد پابندی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس قانون سازی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا تھا۔

افغانستان: تعلیمی مرکز کے قریب خودکش دھماکا، 18 افراد ہلاک

ایران کا جوابی ردعمل، 'عراق میں امریکی سفیر' پر پابندی عائد

گھانا: زیر تعمیر چرچ گرنے سے 22 افراد ہلاک