پاکستان

پاکستان میں بریسٹ فیڈنگ کے رجحان میں اضافہ

بچے کی پیدائش کے ایک گھنٹے کے اندر ہی مائیں اسے اپنا دودھ پلاتی ہیں، ملک میں 2011 کے بعد بریسٹ فیڈنگ کے رجحاں میں اضافہ ہوا، رپورٹ

ملک میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کیے گئے قومی غذائی سروے سے پتا چلا ہے کہ ملک میں 2011 کے مقابلے میں اب بریسٹ فیڈنگ کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے اور مائیں بچوں کو پیدائش کے ایک گھنٹے بعد ہی چھاتی کا دودھ پلانا شروع کردیتی ہیں۔

برطانوی حکومت کی مالی معاونت اور بچوں سے متعلق اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارے یونیسیف کی تکنیکی معاونت سے مکمل کیے گئے قومی غذائی سروے میں پاکستان کے چاروں صوبوں، وفاقی علاقوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں بریسٹ فیڈنگ کے رجحانات کا جائزہ لیا گیا۔

سروے کو قومی ادارہ صحت کی نگرانی میں آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) مکمل کیا اور مجموعی طور پر ایک لاکھ 15 ہزار 500 گھرانوں کا سروے کیا گیا۔

سروے کے دوران تمام گھرانوں سے بالغ افراد، نوزائیدہ بچوں اور مرد و خواتین کی صحت، خوراک اور طرز زندگی سے متعلق ڈیٹا حاصل کیا گیا۔

قومی غذائی سروے سے پتا چلتا ہے کہ ملک میں 2011 کے مقابلے میں 2018 میں بریسٹ فیڈنگ کے رجحانات میں اضافہ دیکھا گیا اور ملک بھر میں مجموعی طور پر 48 فیصد نوزائیدہ بچوں کو مائیں اپنا دودھ پلا رہی تھیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پاکستان جیسے ممالک میں نوزائیدہ بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کا ہدف 50 فیصد تک لے جانے کی سفارشات کی ہیں اور ملک میں حالیہ بریسٹ فیڈنگ کے رجحانات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان عالمی ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔

سروے کے مطابق پاکستان بھر میں 2001 میں 50 فیصد نوزائیدہ بچوں کو مائیں اپنا دودھ پلاتی تھیں تاہم 2011 میں اس رجحان میں نمایاں کمی ہوگئی تھی اور بریسٹ فیڈنگ کی شرح 37 فیصد تک جا پہنچی تھی۔

لیکن 2011 کے بعد بریسٹ فیڈنگ کے رجحان میں ایک بار پھر اضافہ دیکھا گیا اور 2018 تک بریسٹ فیڈنگ کا رجحان 48 فیصد تک جا پہنچا۔

سروے کے مطابق پاکستان بھر میں زیادہ تر مائیں پیدائش کے ایک گھنٹے بعد ہی بچے کو دودھ پلانا شروع کردیتی ہیں۔

قومی سروے سے یہ بات بھی پتا چلی کہ بریسٹ فیڈنگ کا رجحان دیہی علاقوں کے برعکس شہری علاقوں میں زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے خوف کے باعث مائیں بچوں کو دودھ پلانا نہ چھوڑیں، رپورٹ

دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کی نسبت بریسٹ فیڈنگ کا رجحان ڈیڑھ فیصد تک کم ہے اور اس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔

سروے کے مطابق بچے کی پیدائش کے ایک گھنٹے بعد بریسٹ فیڈنگ کا سب سے زیادہ رجحان ملک کے پسماندہ ترین صوبے بلوچستان میں ہے، جہاں یہ شرح 60 فیصد ہے، دوسرے نمبر پر اسلام آباد جب کہ صوبہ سندھ 48 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

مجموعی طور پر بچے کی پیدائش سے 6 ماہ تک سب سے زیادہ بریسٹ فیڈنگ صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی) میں ہوتی ہے، جہاں یہ شرح 60 فیصد ہے، 6 ماہ تک بریسٹ فیڈنگ کے حوالے سے گلگت بلتستان دوسرے، پنجاب تیسرے، سندھ چوتھے اور بلوچستان پانچویں نمبر پر ہے۔

پاکستان بھر میں بریسٹ فیڈنگ کو جاری رکھنے کا سلسلہ بچے کی پیدائش کے ایک سال تک اچھی شرح سے جاری رہتا ہے، تاہم بچے کی عمر دوسرے سال میں داخل ہوتے ہی بریسٹ فیڈنگ میں کمی آنے لگتی ہے، جس کے بعد مائیں بچے کو دوسری غذائیں بھی دینے لگتی ہیں۔

ملک کے 5 سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کو نشوونما میں مشکلات کا سامنا

ننھے بچوں کی فیڈنگ بوتلوں کے ساتھ ان کے جسم میں کیا جاتا ہے؟

دوران حمل کورونا وائرس سے خواتین اور بچوں میں خطرہ نہیں بڑھتا، ماہرین