پاکستان

آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے، وزیر اعظم

دنیا بھر میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیے جانے کو قبول نہیں کیا جاسکتا، چیئرمین پریذیڈنسی بوسنیا ہرزیگووینا

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا اور اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے۔

بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفرووچ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ شفیق جعفرووچ کا پاکستان آمد پر بھرپور خیر مقدم کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں بوسنیا کے شہریوں کی مشکل کی گھڑی میں پاکستان کے عوام نے بھرپور مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 45 لاکھ یورو ہے، ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں اور تجارت سمیت ہر شعبے میں تعاون کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان بوسنیا کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان ان معاہدوں سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک نے تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفرووچ اور بوسنیا کی حکومت کے کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت پر شکریہ بھی ادا کیا۔

عمران خان نے کہا کہ عالمی سطح پر بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت ہے، آزادی اظہار رائے کو کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فرانس میں گستاخانہ مواد کے معاملے پر بھی بات کی ہے، اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا، رسول پاکؐ کی ذات کی حرمت مسلمانوں کے لیے بہت اہم معاملہ ہے، اس بات کو یورپی اور مغربی ممالک کو سمجھنا چاہیے۔

یہ بھی دیکھیں: بوسنیا کے صدر شفیق جعفر ووچ کی وزیراعظم ہاؤس آمد

انہوں نے کہا کہ شفیق جعفرووچ کی جانب سے دورہ بوسنیا کی دعوت دینے پر ان کا شکر گزار ہوں۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر دورہ پاکستان پر بہت خوشی ہوئی ہے، پاکستان اور بوسنیا دوست ممالک ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران اور جنگ کے بعد بوسنیا ہرزیگووینا کی امداد پر پاکستان کے شکر گزار ہیں جبکہ اقوام متحدہ امن مشن کے تحت پاکستانی دستوں نے بوسنیا میں اہم کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے ہر مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے جبکہ زلزلے کے بعد پاکستان میں اسکولوں کی تعمیر اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے جو کچھ کر سکتے تھے ہم نے کیا۔

شفیق جعفرووچ نے کہا کہ آج ہم نے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے اور شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے کے بہت مواقع موجود ہیں اور 45 لاکھ یورو کی باہمی تجارت کو مزید بڑھانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل انسانی حقوق کنونشن کے تحت حل تلاش کیا جانا چاہیے، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اہم مسئلہ ہے جبکہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق مسئلے کا حل ضروری ہے۔

بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے، ہم فرانس اور آسٹریا میں دہشت گردی کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں، اس معاملے پر واضح موقف ہے کہ برائی سے کوئی اچھائی نہیں نکل سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا میں اسلاموفوبیا کی مذمت کرتے ہیں، دنیا بھر میں مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کیے جانے کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کے مذہبی جذبات کا بھی خیال کیا جانا چاہیے جبکہ آزادی اظہار رائے کی حدود و قیود ہونی چاہیئیں۔

شفیق جعفرووچ نے کہا کہ پاکستان نے کورونا وبا کا کامیابی سے مقابلہ کیا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے وائرس کی روک تھام کے لیے مدد کی پیش کش کی ہے جس پران کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بوسنیا کے دورے کی دعوت دی ہے، امید ہے جلد وہ ہمارے ملک کا دورہ کریں گے۔

قبل ازیں دونوں ممالک کے درمیان سائنس و ٹیکنالوجی اور دونوں ممالک کے شہریوں کو سہولیات کی فراہمی کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔

وزیر اعظم ہاؤس آمد پر استقبال

بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین شفیق جعفرووچ کی وزیر اعظم ہاؤس آمد پر پروقار استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے معزز مہمان کا استقبال کیا جبکہ مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا۔

وزیر اعظم نے معزز مہمان سے اپنی کابینہ کے اراکین کا تعارف کرایا جبکہ بوسنیا ہرزیگووینا کی پریذیڈنسی کے چیئرمین نے عمران خان سے اپنے وفد کے اراکین کا تعارف کرایا۔