صحت

کیا محققین نے کورونا ویکسین کا سستا متبادل دریافت کرلیا؟

اس وقت زیادہ توجہ ویکسینز پر دی جارہی ہے مگر ان کی کامیابی کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے جبکہ سپلائی بھی محدود ہوگی۔

نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے علاج کے لیے دنیا بھر کے ماہرین کی جانب سے کام کیا جارہا ہے، مگر اب تک اس حوالے سے کوئی خاص کامیابی نہیں مل سکی۔

اس وقت زیادہ توجہ ویکسینز پر دی جارہی ہے مگر ابھی ان کی کامیابی کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے جبکہ آغاز میں ان کی سپلائی بھی محدود ہوگی۔

خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک تک ان کی رسائی بہت مشکلہ ثابت ہوسکتی ہے، تاہم ماہرین کی جانب ے اس کے ایک آسان اور کم قیمت متبادل کی تیاری میں پیشرفت کی گئی ہے۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے ایک نتھنوں کے اسپرے یا نیسل اسپرے کو تیار کیا جارہا ہے، جو جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانی پھیپھڑوں کے تھری ڈی ماڈل میں کووڈ 19 کی روک تھام میں کامیاب ثابت ہوا ہے۔

یہ لیپو پیپ ٹائڈ (لپڈ اور پیپ ٹائڈ کا امتزاج) کورونا وائرس کی روک تھام متاثرہ خلیے کی جھلی میں وائرل پروٹین کو بلاک کرکے کرتا ہے۔

یہ فوری طور پر کام کرتا ہے اور اس کا اثر کم از کم 24 گھنٹے تک رہتا ہے، محققین کے مطابق یہ کم قیمت، طویل عرصے تک چلنے والا اسپرے ہے، جس کے لیے فریج کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔

مگر محققین کا کہنا تھا کہ اس اسپرے کو عوام تک پہنچنے کے لیے ابھی وقت درکار ہے، کیونکہ پہلے انسانی کلینیکل ٹرائلز کی ضرورت ہوگی جبکہ بڑے پیمانے پر پروڈکشن بھی درکار ہوگی۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ برق رفتاری سے مزید ٹیسٹنگ کے ذریعے پیشرفت کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

محققین کو توقع ہے کہ اس کے ذریعے وہ دنیا کے بیشتر حصوں میں لوگوں کو تحفظ فراہم کرسکیں گے جہاں بڑے پیمانے پر کووڈ 19 ویکسینیشن مشکل ہوگی۔

محققین کے خیال میں ایسے افراد جو ویکسینز سے گھبراتے ہیں یا جن پر ویکسین کارآمد نہیں ہوگی، ان کے لیے اس اسپرے کا روزانہ استعمال بیماری سے انہیں بچائے گا۔

اس طرح کے ایک اسپرے پر آسٹریلیا میں کام کیا جارہا ہے جس کے نتائج جانوروں پر اب تک حوصلہ افزا رہے ہیں۔

آسٹریلین محققین کے اس دوا جیسے مالیکیول کو ناک میں اسپرے کی شکل میں استعمال کیا جاسکے گا جس کے ابتدائی کام کے نتائج ستمبر میں جاری کیے گئے تھے۔

ان نتائج کے مطابق یہ اسپرے نتھوں کے خلیات سے رابطہ قائم کرکے جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو متحرک کرتا ہے۔

ویکسینز کے نتیجے میں مدافعتی ردعمل سے اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز کسی مخصوص جراثچیم کے خلاف متحرک ہوتے ہیں، مگر قدرتی مدافعتی نظام متعدد اقسام کے جراثیموں کے خلاف کام کرتا ہے۔

اینا ریسیپٹری نامی بائیو ٹیک کمپنیی کے ماہرین کی جانب سے اس اسپرے پر کام کیا جارہا ہے جو ایک دفاعی ڈھال کی طرح کام کرتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اسپرے اینا 051 سے قدرتی مدافعتی نظام متحرک ہوتا ہے جو وائرس کو خلیات کے اندر نقول بنانے سے روکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے اور محققین کا کہنا تھا کہ اسپرے کو فیریٹ نامی جانوروں کے 3 گروپس کے ناکوں پر مختلف مقدار میں استعمال کیا گیا۔

ہر گروپ میں 6 فیریٹ تھے اور ایک چوتھا گروپ بھی تھا جسے اسپرے کی بجائے placebo دیا گیا۔

اس کے 5 دن بعد ان جانوروں کو کورونا وائرس سے متاثر کیا گیا اور دریافت کیا گیا کہ جن کو اسپرے استعمال کرایا گیا تھا ان میں وائرل آر این اے یا وائرس کے جینیاتی مواد کی مقدار چوتھے گروپ کے مقابلے میں 96 فیصد کم تھی۔

ابھی انسانوں پر اس کی آزمائش ہونی ہے تاکہ دریافت کیا جاسکے کہ انسانوں میں یہ وائرس کے خلاف موثر اور محفوظ ہے یا نہیں۔

ماہرین کے مطابق اینا 051 پر مشتمل اسپرے حفاظتی قدم کے طور پر ہفتے میں 2 بار استعمال کیا جاسکے گا۔

خاص طور پر ایسے افراد کے لیے جو کورونا وائرس کے زیادہ خطرے سے دوچار ہوں۔

ماہرین نے بتایا کہ توقع ہے کہ اس سے وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی شدت اور دورانیے کو کم رکھنے میں مدد مل سکے گی جبکہ ناک میں وائرل ذرات کی تعداد بھی کم ہوگی۔

سیکڑوں کورونا ویکسینز میں سے کونسی دنیا کی توجہ کا مرکز؟

آکسفورڈ یونیورسٹی کی کورونا ویکسین آئندہ ماہ تیار ہونے کا امکان

کیا اسپرین کووڈ 19 کا سستا ترین موثر علاج ثابت ہوگی؟