پاکستان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ملک کے امیر ترین رکن صوبائی اسمبلی

محمود خان کے اثاثوں کی مالیت 2 ارب 38 کروڑ روپے ہے، تاہم ان کے پاس اپنی کوئی ذاتی گاڑی نہیں، رپورٹ

اسلام آباد: خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان جو صوبے کی مقننہ میں واحد اعلان کردہ ارب پتی ہونے کے ساتھ ساتھ ملک میں امیر ترین رکن صوبائی اسمبلی بھی ہیں، جن کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 2 ارب 38 کروڑ روپے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 30 جون 2019 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے صوبائی اراکین اسمبلیز (ایم پی ایز) کے اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق پی کے-9 (سوات) سے منتخب محمود خان کے پاس 2 ارب 33 کروڑ روپے مالیت کی زرعی زمین ہے جبکہ ان کے پاس 4 کروڑ روپے نقد اور 77 لاکھ روپے 2 بینک اکاؤنٹس میں ہیں، تاہم وہ ذاتی کار کے مالک نہیں ہیں۔

(پی کے 16، لوئر دیر) سےعوامی نیشنل پارٹی کے بہادر خان خیبرپختونخوا میں دوسرے امیر ترین ایم پی اے ہیں اور ان کے پاس 89 کروڑ 40 لاکھ روپے مالیت کے اثاثے ہیں۔

ان کے پاس 87 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی 20 جائیدادیں ہیں، جس میں ایک غیر متعین سائز کی زرعی زمین کا ٹکڑا بھی ہے اور اس کی مالیت 41 کروڑ روپے ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ کے پسماندہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی بھاری اثاثوں کے مالک

پی کے 21 (بونیر) سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون ساز سید فخر جہاں کی جائیدادوں کی مالیت 76 کروڑ 68 لاکھ روپے ہے جس میں دکانیں، زرعی اور غیررزعی زمین شامل ہیں، وہ ایک لینڈ کروزر اور ایک اور نامعلوم موٹرکار کے مالک بھی ہیں۔

اس کے علاوہ ان کے پاس 15 لاکھ روپے نقد اور بینک اکاؤنٹ میں صرف ایک لاکھ 35 ہزار روپے ہیں۔

اسی طرح پی کے 87 (بنوں) سے پیپلز پارٹی کے قانون ساز شیر اعظم خان کے اثاثوں کی مالیت 66 کروڑ 46 لاکھ 30 ہزار روپے ہے، ان کے پاس 52 کروڑ 10 روپے مالیت کی جائیدادیں ہیں جبکہ 13 کروڑ 90 لاکھ روپے نقد یا بینک اکاؤنٹس میں ہیں۔

وہ جن جائیدادوں کے مالک ہیں ان میں لکی مروت میں ایک ہزار 865 کنال کی زرعی زمین، ایک 7 کنال کا گھر، اسلام آباد میں ڈیڑھ کنال کا گھر اور گوڑا گلی، بنسارا گلی، مری میں پلاٹس بھی شامل ہیں۔

صوبائی اسمبلی کے اراکین کے اثاثوں کی تفصیلات جاری کی گئیں—فائل فوٹو: کے پی اسمبلی ویب سائٹ

پی ٹی آئی کے پی کے 5 (سوات) سے متخب رکن صوبائی اسمبلی فضل حکیم خان کے اثاثوں میں اضافہ ہوا اور یہ 2018 کے 52 کروڑ 80 لاکھ روپے سے بڑھ کر 59 کروڑ 40 لاکھ روپے تک پہنچ گئے، یوں اس طرح ایک سال میں 6 کروڑ 60 لاکھ روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔

انہوں نے 24 پلاٹوں، 2 کمرشل عمارتوں، ایک گھر، ایک مشروب فیکٹری اور 3 ریسٹورنٹس سمیت اپنی جائیدادوں کی ‘قیمت’ 57 کروڑ 30 لاکھ روپے بتائی ہے، جو گزشتہ سال کے دستاویزات میں 51 کروڑ 30 لاکھ روپے تھی۔

اسی طرح 2018 میں وہ 40 لاکھ روپے مالیت کا 800 گرام سونا رکھتے تھے تاہم اب ان کے پاس ایک کلو سونا ہے جس کی مالیت انہوں نے 74 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

پی ٹی آئی کے پی کے 19 (مالاکنڈ) سے منتخب قانون ساز مصور خان کے پاس تجارتی، زرعی اور رہائشی جائیدادیں ہیں جن کی مالیت 38 کروڑ 40 لاکھ روپے ہے۔

ان کا 2018 میں کوئی کاروبار نہیں تھا لیکن اب انہوں نے 6 کروڑ 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ ایک کاروبار کا منصوبہ شروع کیا ہے۔

پی کے 20 (بونیر) سے پی ٹی آئی کے رکن ریاض خان کے پاس 35 کروڑ روپے کے اثاثے ہیں، ان کے پاس 30 کروڑ 7 لاکھ روپے مالیت کی جائیدادیں ہیں اور انہوں نے 4 کروڑ روپے ماربل کے کاروبار میں سرمائے کے طور پر لگائے رکھے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ وہ 12 لاکھ روپے مالیت کی 2009 ماڈل کی ایک گاڑی چلاتے ہیں جبکہ ان کے پاس بینک اکاؤنٹ یا ویسے نقد موجود نہیں ہے۔

پی کے 10 (اپر دیر) سے پیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ملک بادشاہ صالح نے اس عرصے میں نہ صرف اپنی 4 جائیدادوں کی قیمت کو تبدیل کیا بلکہ ایک پلاٹ کا سائز بھی بدلا۔

2018 میں 300 ایکڑ زرعی زمین اور 25 ایکڑ دوسری زمین سمیت 4 جائیدادوں کی مالیت 13 کروڑ روپے بتائی گئی تھی تاہم اب آخری پلاٹ کا سائز 50 ایکڑز اور اس کی مالیت 2 کروڑ روپے کے بجائے 4 کروڑ 50 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔

ان کے اثاثوں کی مالیت 34 کروڑ 95 لاکھ روپے ہے، ان کا بزنس کیپیٹل 21 کروڑ 50 لاکھ روپے ہے اور زرعی زمین کے 2 ٹکڑے رکھتے ہیں جن کی مالیت بالترتیب 7 کروڑ اور 2 کروڑ روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور بلوچستان کے اراکین اسمبلی کروڑوں روپے کے اثاثوں کے مالک

اسی طرح چاروں جائیدادوں کی مجموعی مالیت 2018 کی 13 کروڑ روپے سے تبدیل ہوکر 21 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ان کی تعمیراتی کمپنی میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا اور یہ 13 کروڑ سے بڑھ کر 14 کروڑ 50 لاکھ روپے تک پہنچ گئی۔

رکن صوبائی کابینہ شکیل احمد کے پاس غیرمتعین سائز کے 18 پلاٹس ہیں، جس میں 11 اسلام آباد اور باقی گوادر میں ہیں، ان پلاٹوں کی مالیت صرف 31 لاکھ روپے دکھائی گئی ہے۔

علاوہ ازیں اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اکرم درانی نے اپنے اثاثوں کی مالیت 2018 میں ظاہر کیے گئے ایک کروڑ روپے سے کم کرکے 77 لاکھ 50 ہزار روپے بتائی ہے، وہ 2018 میں 30 لاکھ روپے کے پرائز بانڈز رکھتے تھے اور اب ان کے پاس اس میں سے صرف ایک تہائی باقی ہیں۔

ان کے 3 گھر اور زمین کے 462 کنال بھی ہیں جو تمام وراثت میں ملے ہیں لیکن انہوں نے اس کی مارکیٹ ویلیو نہیں ظاہر کی، اس کے علاوہ ان کے پاس 41 لاکھ 60 ہزار روپے نقد ہے جبکہ ان کے پاس ذاتی گاڑی نہیں۔


یہ خبر 14 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

بیلجیم: قرآن کی بے حرمتی کی منصوبہ بندی کرنے والے 5 افراد ملک بدر

اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات ہوئے تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوں گے، فضل الرحمٰن

کشمور میں ماں، بیٹی کے گینگ ریپ کا مرکزی ملزم ہلاک