پاکستان

کورونا کیسز میں اضافہ: پی ڈی ایم اراکین لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں، عمران خان

صورتحال یہ ہے کہ یہ لوگ عدالتی احکامات ہوا میں اڑا کر کیسز میں تیز اضافے کے باوجود جلسہ کرنے پر بضد ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے وہ اراکین جو پہلے سخت لاک ڈاؤن کے حامی تھے اور مجھ پر تنقید کرتے تھے وہ اب غیر ذمہ دارانہ سیاست سے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر اسد عمر کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم نے لکھا کہ ’پی ڈی ایم کے وہ اراکین جو پہلے سخت ترین بندشیں چاہتے تھے اور مجھ پر طنز و تنقید کے نشتر چلایا کرتے تھے آج لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال کر نہایت عاقبت نا اندیشانہ سیاست کر رہے ہیں۔ کیفیت یہ ہے کہ عدالتی احکامات ہوا میں اڑا کر کیسز میں نہایت تیز اضافے کے باوجود یہ جلسے پر مصر ہیں‘۔

قبل ازیں وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا تھا کہ پشاور میں گزشتہ روز کورونا وائرس کی مثبت شرح 13.39 فیصد تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس سے ایک روز میں 42 اموات، مزید 2 ہزار 843 متاثر

انہوں نے لکھا کہ 202 مریض نگہداشت میں ہیں جس میں 50 آکسیجن کے کم بہاؤ اور 134 زیادہ بہاؤ پر ہیں جبکہ 18 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

اسد عمر کے مطابق صرف گزشتہ روز 14 نئے مریض تشویشناک حالت میں سامنے آئے ہیں، تاہم پی ڈی ایم کا اس پر یہ ردعمل ہے کہ ’ہم اسٹیج پر محفوظ ہوں گے تو شہریوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اس کی پرواہ کسے ہے‘۔

ساتھ ہی انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے آزاد کشمیر میں 2 ہفتوں کے لیے مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا (وہیں) پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کے 4 اضلاع میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کر دیا لیکن دونوں جماعتوں کا اصرار ہے کہ پشاور جلسہ ضرور ہو گا، دوغلے پن کی اس سے واضح مثال نہیں مل سکتی‘۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے یہ ٹوئٹ کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے پشاور میں جلسہ کرنے کے اعلان کے بعد ردعمل کے طور پر سامنے آیا۔

یہ بات واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد کی جانب سے 22 نومبر کو پشاور میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم پشاور کی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر اضافے کے باعث پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) پشاور کے دفتر سے جاری خط میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس میں مسسلسل اضافہ ہورہا ہے اور پشاور میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 13 فیصد سے زائد ہوگئی ہے جبکہ عوامی اجتماع کے باعث کورونا مزید پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس لیے کورونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے باعث جلسے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

تاہم مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہ دینے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'عمران خان اور محمود خان نے کس کی اجازت سے سوات، مہمند اور باجوڑ میں جلسے کیے؟

انہوں نے کہا تھا کہ ’سلیکٹڈ حکومت سے اجازت لینے کی اب ہمیں کوئی ضرورت نہیں، پی ڈی ایم جلسے کی تیاری مکمل ہے اور جلسہ ہر صورت ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ: پشاور انتظامیہ کا پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار

یاد رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری کہر شدت اختیار کرتی جارہی ہے اور یومیہ کیسز اور اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں کورونا وائرس کے 2 ہزار 843 کیسز اور 42 اموات کا اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔

اس طرح ملک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 71 ہزار 508 تک پہنچ گئی ہے جس میں سے 3 لاکھ 28 ہزار 931 صحتیاب ہوئے ہیں جو 89 فیصد جبکہ اموات کی تعداد 7 ہزار 603 ہے۔

کراچی میں اگلے سال کے وسط تک گرین لائن چلتی نظر آئے گی، اسد عمر

سپریم کورٹ: رجسٹرار کے فیصلے کےخلاف زرداری کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر

کورونا ویکسین کی خریداری کیلئے 15 کروڑ ڈالر کی گرانٹ منظور