لائف اسٹائل

8 چہروں والا وہ شخص جس نے لاکھوں ذہن گھما کر رکھ دیئے

ایک شخص کی حیرت انگیز داستان حیات جو کسی فکشن سے بھی زیادہ حیران کن تو ہے مگر سچی بھی ہے۔

امریکا کے بدنام ترین مجرم سے سیکیورٹی اداروں کے مشیر تک، ایک شخص کی حیرت انگیز داستان حیات جو کسی فکشن سے بھی زیادہ حیران کن تو ہے مگر سچی بھی ہے۔

8 چہروں والے اس شخص کے پیچھے ایک زمانے میں لاتعداد افراد تھے جو اس کے دھوکے بازیوں کے شکاروں کے علاوہ ایف بی آئی اور پولیس اہلکار تھے، تاکہ اسے گرفتار کرسکیں۔

اس شخص کی ڈراما، رومان، ایکشن اور سنسنی سے بھرپور زندگی پر ایک بہترین فلم بھی تیار ہوئی جسے آسکرایوارڈ کی نامزدگی بھی ملی۔

مزید پڑھیں : 18 سال تک ایئرپورٹ پر پھنسا رہنے والا مسافر

ہوسکتا ہے کہ آپ اس شخص سے تو واقف نہ ہوں مگر فلم کا نام سنا ہو 'کیچ می اف یو کین'، ذہن میں گھنٹی بجی؟

فرینک اباگنیل جونیئر وہ شخص ہے جس کا کردار فلمی پردے پر لیونارڈو ڈی کیپریو نے ادا کیا، جبکہ ان کو پکڑنے والے ایف بی آئی ایجنٹ کے روپ میں ٹام ہینکس جلوہ گر ہوئے۔

اپریل 1948 میں پیدا ہونے والے فرینک کے والدین ان کے بچپن میں الگ ہوگئے تھے اور وہ اپنے باپ کے پاس مقی رہے اور بچپن سے ہی دکانوں سے اشیا چوری کرنے کے عادی تھے۔

والد کی جانب سے فرینک کو کریڈٹ کارڈ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تو اس کا فائدہ اٹھا کر مہنگی چیزیں خرید کر دوبارہ واپس فروخت کرنا شروع کردیا۔

اس دھوکے بازی کے پکڑے جانے پر فرینک کو 'برے لڑکوں' کے اسکول بھیج دیا گیا اور 16 سال کی عمر میں وہ گھر سے بھاگ گئے۔

گھر سے بھاگ کر پہلے تو انہوں نے اصل عمر سے 10 سال زیادہ طاہر کرنے والا ڈرائیونگ لائسنس بنایا اور مفت پروازوں کے لیے خود کو پان ایم ائیرلائنز کا پائلٹ ظاہر کرنے لگے۔

اس زمانے میں پان ایم کے علاوہ دیگر فضائی کمپنیاں پروفیشنل پائلٹس کو طیاروں میں مفت سفر کی سہولت فراہم کرتی تھیں جس کا فرینک نے بھرپور فائدہ اٹھا کر لاکھوں میل کا سفر کیا۔

پائلٹ کی حیثیت سے ہوٹلوں میں مفت قیام اور طعام جیسی سہولیات سے بھی مستفید ہوئے، کاک پٹ میں پائلٹوں سے گپیں لڑائیں اور کئی بار طیاروں کو بھی چلایا مگر آٹو پائلٹ پر، اور ہاں ائیرہوسٹسز سے معاشقے بھی لڑائے۔

بعد ازاں پولیس کی تحقیقات کے بعد انہوں نے قانون کی دنیا میں قدم رکھا اور ایک جعلی لا ڈگری حاصل کرکے لوزیانا اسٹیٹ اٹارنی جنرل آفس میں کام کرنے لگے۔

یہ بھی پڑھیں : ہر دور کی بہترین فلموں سے ایک اس فلم کو آپ نے دیکھا ہے؟

بعد ازاں جب ان کے حوالے سے شکوک سامنے آئے تو وہاں سے نکل کر دوسری جگہ گئے اور خود کو ڈاکٹر کے طور پر پیش کردیا۔

یہ کردار اتنی خوبی سے ادا کیا کہ ایک مقامی ہسپتال میں سپروائرز بنادیا گیا اور اس حیثیت میں مریضوں کو دیکھنے کی ضرورت نہیں تھی تو کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوا۔

بحیثیت مجموعی 8 مختلف شخصیات بن کر انہوں نے 5 سال میں لاکھوں ڈالرز کا فراڈ کیا اور پھر ایف بی آئی کی تحقیقات پر فرانس پہنچ گئے مگر پکڑے گئے اور 6 ماہ تک جیل میں رہے، جس کے بعد مزید 6 ماہ سوئیڈن کی جیل میں گزارے۔

اور جب انہیں امریکا ڈیپورٹ کیا گیا تو طیارے سے فرار ہوگئے مگر پکڑے گئے اور دوبارہ فرار ہوکر آخرکار 12 سال کے لیے جیل بھیج دیئے گئے۔

12 سال کی سزا کے 5 سال گزرے تھے تو انہیں ایف بی آئی نے اس شرط پر رہا کیا کہ وہ چیکوں کے فراڈ میں مدد کریں گے اور اس طرح سیکیورٹی مشیر کے کیرئیر کا آغاز ہوا۔

لگ بھگ 40 سال تک ایف بی آئی کے ساتھ کام کرتے رہے جس دوران اپنی ایک کمپنی کا بھی آغاز کیا۔

پلاٹ

ویسے تو فلم کی کہانی بیان کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ لگ بھگ فرینک کی اپنی سوانح حیات پر مبننی تھی اور کوئی خاص تبدیلی نظر نہیں آئی۔

تاہم فلم میں کافی کچھ تبدیل بھی کیا گیا تھا جیسے فرینک کے والد کو زیادہ بہتر طریقے سے پیش کیا گیا۔

فلم میں 1963 کا عہد دکھایا گیا جب فرینک کا خاندان مختلف مسائل کے باعث ایک بڑے گھر سے ایک چھوٹے اپارٹمنٹ میں منتقل ہوا اور فرینک کو ایک پبلک اسکول میں داخل کرادیا گیا۔

جب والدین کی طلاق ہوئی تو فرینک گھر سے بھاگ گیا اور پیسے کی ضرورت پر فراڈ کرنے لگا اور آہستہ آہستہ اعتماد بڑھتا گیا تو پہلے ایک پائلٹ بن کر پان ایم کے پے روک چیکس کی جعل سازی کرنے لگا اورر لاکھوں ڈالرز کمائے۔

اس دوران ایک ایف بی آئی ایجنٹ کارل ہانرٹی نے فرینک کو ایک ہوٹل میں دریافت کرلیا، مگر فرینک اسے یہ یقین دلا کر فرار ہوگیا کہ وہ سیکرٹ سروس کا ایجنٹ ہے۔

بعد ازاں ڈاکٹر اور وکیل بن کر بھی لوگوں کو دھوکے دیئے اور ایک ہسپتالل کی ورکر کی محبت میںں گرفتار ہوکر اس کے والدین سے شادی کی درخواست کی۔

یہ بھی جانیں : وہ فلم جس کا جادو 26 سال بعد بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے

آگے کیا کچھ ہوتا ہے اور ایف بی آئی ایجنٹ کیسے اسے پکڑتا ہے، یہ بہت دلچسپ معاملہ ہے جس کو دیکھ کر ہی آپ کو مزہ آئے گا۔

دلچسپ حقائق

فلم کے حوالے سے چند حقائق بھی بہت دلچسپ ہیں

فلم کی تیاری کا آغاز 1980 میں فرینک کی سوانح حیات کی اشاعت کے بعد ہوا تھا مگر معاملہ لٹکتا گیا اور اس وقت اسٹیون اسپیلبرگ کے ادارے ڈریم ورکس نے اس کے حقوق حاصل کیے، مگر ڈائریکٹر کے حوالے سے متعدد ناموں پر غور کرنے کے بعد انہوں نے خود ہی ڈائریکٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔

فرینک اباگنیل جونیئر کے مطابق فلم میں ان کی کہانی کو کافی بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا کیونکہ اس سوانح حیات میں ایسا کیا گیا، جس کو فلم کے لیے بنیاد بنایا گیا۔

ایسا سوانح حیات لکھنے میں ان کا ساتھ دینے والے اسٹان ریڈنگ کے باعث ہوا اور فرینک کے مطاابق اس نے میری سوانح حیات لکھنے کی بجائے اسے ایک کہانی کے طور پر پیش کیا، فلم میں بھی 80 فیصد واقعات مستند تھے۔

حقیقی زندگی میں فرینک گھر سے بھاگنے کے بعد کبھی اپنے والد سے نہیں ملے مگر فلم میں اس سے الٹ دکھایا گیا۔

فلم کے لیے لیونارڈو ڈی کیپریو کے لیے سو سے زائد ملبوسات کا استعمال کیا گیا۔

فلم کے لیے 140 لوکیسنز پر شوٹنگ صرف 52 دن میں مکمل کی گئی۔

فلم میں جس مرکزی کردار کا نام بدلا گیا وہ فرینک کو پکڑنے والے ایف بی آئی ایجنٹ کا تھا۔

آسکر ایوارڈ جیتنے والی واحد ہارر فلم جو اب بھی لوگوں کو دہشت زدہ کرتی ہے

دھڑکنوں کو تیز کردینے والی یہ تھرلر فلم اب تک لوگ بھول نہیں پائے

وہ فلم جو 10 سال بعد بھی دیکھنے والوں کے لیے الجھن کا باعث بنی ہوئی ہے