دنیا

افغانستان میں 10 امریکی فوجی اڈے بند کردیے گئے، امریکی اخبار کا دعویٰ

اڈوں کا بند ہونا طالبان سے ہوئے معاہدے میں بیان کردہ امریکی فوجیوں کے افغانستان سے مکمل انخلا کا حصہ ہے، رپورٹ

واشنگٹن: ایک امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے فروری میں طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد افغانستان بھر میں اپنے 10 اڈوں کو بند کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے واشنگٹن پوسٹ نے امریکی اور افغان حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اڈوں کا بند ہونا معاہدے میں بیان کردہ امریکی فوجیوں کے افغانستان سے مکمل انخلا کا حصہ ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کچھ فوجی اڈوں کو مکمل طور پر افغان سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا گیا جبکہ دیگر اڈوں کو خالی کردیا گیا لیکن انہیں اس حالت میں چھوڑا گیا ہے کہ مستقبل میں ضرورت پڑنے پر وہ ان کا دوبارہ قبضہ حاصل کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا افغانستان سے فوج کے انخلا کا اعلان، طالبان کا خیرمقدم

مزید یہ کہ اس بارے میں کوئی رپورٹ نہیں دی گئی کہ خالی کیے گئے ہر اڈے میں کتنا سامان چھوڑا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا ڈونلڈ ٹرمپ کے دفتر چھوڑنے سے 15 دن قبلجنوری تک فوجیوں کی تعداد اندازاً 5 ہزار سے ڈھائی ہزار تک لانے کا منصوبہ ہے۔

اس حوالے سے ایک امریکی عہدیدار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ انخلا کے حکم کے باوجود امریکا 'افغان فورسز کے دفاع میں طالبان پر فضائی حملوں کی صلاحیت کو برقرار رکھنا چاہتا ہے جبکہ امریکی فوجیوں کے پاس دولت اسلامیہ (داعش) کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت بھی برقرار رہے گی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے فوجیوں کے جلد بازی میں انخلا کی بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی ہے، نیٹو چیف کی تنبیہ

انخلا کی تاریخ قریب آنے کے ساتھ ہی پینٹاگون کچھ اہم فیصلوں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے جس میں کون سے دیگر اڈے بند کرنے ہوں گے، افغان حکومت کے حوالے کیا سامان دیا جائے گا اور کیسے امریکی سامان کو واپس لے جایا جائے گا، شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلے نیٹو اتحادیوں اور افغان شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل اوہو جینز اسٹول ٹینبرگ نے حال ہی میں واشنگٹن کو خبردار کیا تھا کہ 'اچانک فوجی انخلا سے دہشت گردوں کے لیے افغانستان جنت بننے کا خطرہ ہے‘۔

ادھر کابل انتظامیہ کو یہ امید ہے کہ ہوسکتا ہے کہ آنے والی جوبائیڈن انتظامیہ فوجی انخلا پر اتنی توجہ نہیں دے جتنی سبکدوش ہونے والی ٹرمپ انتظامیہ دے رہی تھی اور یہ طالبان کے لیے بھی مشکل ہوگا۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ایک دہائی قبل جب افغانستان میں امریکی فوج کے عروج پر سیکڑوں امریکی اڈے اور آؤٹ پوسٹس تھیں اور حالیہ برسوں میں یہ درجنوں میں تھی کیونکہ وقت کے ساتھ ساتھ فوجییوں کی تعداد کو کم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں موجود تمام امریکی فوجی کرسمس تک اپنے گھروں پر ہونے چاہئیں، ٹرمپ

مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مزید بندشوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا، افغانستان میں بڑی فوجی تنصیبات سے اپنے فوجیوں کی تعداد کم کر رہا ہے تاکہ متعدد چھوٹی آؤٹ پوسٹس کی حفاظت پر انہیں مامور کیا جاسکے۔

امریکا کے طالبان کے ساتھ معاہدوں کے بعد جن فوجی اڈوں کو بند کیا گیا ان میں صوبہ اروزگان میں ترین کوٹ، ہلمند میں بست، لغمان میں گمبیری اور پکتیا میں لائٹننگ شامل تھے جبکہ رواں سال قندوز میں جونز، ننگرہار میں ڈی آلینکار، بلخ میں شاہین، کابل میں بشپ، فاریاب میں میمانہ اور زابل میں قلات کے فوجی اڈوں کو بند کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اڈے جو کبھی ملک میں قندھار ایئر فیلڈ اور جلال آباد ایئربیس جیسے بڑے اڈوں کی طرح تھے اب یہ صرف مٹھی بھر امریکی فوجیوں کے گھر ہیں۔


یہ خبر 28 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

چیئرمین پی سی بی نے دورہ نیوزی لینڈ پر خطرے کا امکان مسترد کردیا

اداکارہ مریم نفیس بھی کورونا کا شکار ہوگئیں

ہم نے نہیں کہا تھا کہ ہم قرض نہیں مانگیں گے، شبلی فراز