پاکستان

کیا اپنے پہلے سیاسی خطاب میں آصفہ بھٹو نے والدہ کی چادر اوڑھی؟

سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کی والدہ آصفہ بھٹو زرداری نے 30 نومبر کو پنجاب کے شہر ملتان میں ہونے والے جلسے میں پہلا خطاب کیا۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 30 نومبر کو پنجاب کے شہر ملتان میں ہونے والے جلسے سے اپنا پہلا بڑا سیاسی خطاب کرنے والی آصفہ بھٹو زرداری کے سوشل میڈیا پر چرچے ہیں۔

آصفہ بھٹو زرداری نے ایک ایسے وقت میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کیا، جب کہ ان کے بھائی پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کورونا کی وجہ سے قرنطینہ میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عوام نے فیصلہ دے دیا، سلیکٹڈ کو اب جانا ہوگا، آصفہ بھٹو زرداری

جب کہ ان کے والد خرابی صحت کی وجہ سے ہسپتال میں اور بڑی بہن بختاور بھٹو زرداری کی حال ہی میں منگنی ہوئی ہے۔

آصفہ بھٹو زرداری پی ڈی ایم کے جلسے میں نیلے رنگ کا لباس پہن کر شریک ہوئیں اور جب انہوں نے جلسے سے خطاب ہی نہیں کیا تھا، تب بھی سوشل میڈیا پر ملتان پہنچنے کی ان کی تصاویر کو شیئر کرکے انہیں والدہ بینظیر بھٹو سے مشابہہ قرار دیا گیا۔

آصفہ بھٹو زرداری کی ملتان آمد اور جلسے سے خطاب سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا اور سیاستدانوں سے لے کر صحافیوں اور عام سوشل میڈیا صارفین نے بھی انہیں اپنی والدہ کا نیا جنم قرار دیا۔

کئی لوگوں نے آصفہ بھٹو زرداری کے لباس، کارکنوں کا جوش بڑھانے کے لیے ان کے ہاتھ ہلانے کے انداز اور جوش خطابت کو ان کی والدہ کا اسٹائل قرار دیا گیا۔

بعض افراد نے دعویٰ کیا کہ آصفہ بھٹو زرداری جو نیلے رنگ کی چادر اوڑھ رکھی ہے، وہ ان کی والدہ کی تھی۔

اگرچہ اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی تاہم اگر بینظیر بھٹو کی 2007 کی کچھ تصاویر کو دیکھا جائے تو انہوں نے بھی بلکل ایسی ہی چادر اوڑھ رکھی ہے جو 30 نومبر کے جلسے میں آصفہ بھٹو زرداری نے پہن رکھی تھی۔

چادر کے علاوہ آصفہ بھٹو زرداری کے خطاب، ان کے بولنے کے انداز اور کارکنوں کو محبت کا جواب دینے کے انداز کو بھی ان کی والدہ کا تسلسل قرار دیا۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ اگرچہ آصفہ بھٹو زرداری نے 2018 کے عام انتخابات کے دوران بھی پیپلز پارٹی کے انتخابی مہم میں شرکت کی تھی اور انہوں نے پنجاب اور سندھ کے مختلف شہروں میں ہونے والے انتخابی جلسوں میں شرکت کی تھی، تاہم انہوں نے وہاں خطاب نہیں کیا تھا۔

آصفہ بھٹو کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما 2018 سے ہی کہتے آ رہے ہیں کہ بختاور بھٹو زرداری کے مقابلے انہیں سیاست میں دلچسپی ہے اور ممکنہ طور پر وہ مستقبل میں سیاست میں شمولیت اختیار کریں گی۔

آصفہ بھٹو زرداری کی جانب سے 30 نومبر کو مختصر مگر جوشیلے خطاب کے بعد پیپلز پارٹی کے کارکنان اور دیگر افراد بھی ان میں مستقبل کی بینظیر کی جھلک دیکھ رہے ہیں اور ابھی سے ہی لوگ انہیں دلوں کی بینظیر قرار دے رہے ہیں۔

اپنے پہلے سیاسی خطاب میں آصفہ بھٹو نے جمہوریت اور عوام سے متعلق باتیں کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حالیہ حکومت کو سلیکٹڈ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب اسے گھر جانا ہوگا۔

لیکن آصفہ بھٹو کو اپنے خطاب کے مقابلے میں اپنے لباس، انداز اور والدہ جیسے جوش خطابت کی وجہ سے کافی سراہا گیا۔

آصفہ بھٹو نے جو چادر اوڑھ رکھی تھی، ایسی ہی چادر ان کی والدہ نے دسمبر 2007 میں اپنی شہادت سے ایک ہفتہ قبل پہنی تھی۔

بینظیر بھٹو اور آصفہ بھٹو کی چادر میں جہاں رنگوں کی مشابہت دکھائی دی، وہیں دونوں کی شال پر کی گئی کڑاہی بھی ایک جیسی ہی تھی اور دونوں کی چادر پر سندھی ثقافتی کڑاہی تھی۔

بعض کارکنان نے دعویٰ کیا کہ آصفہ بھٹو نے والدہ کی رکھی ہوئی چادر ہی اوڑھ کر اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا۔