پاکستان

حویلیاں طیارہ حادثہ: ‘خراب جہاز کو کیسے پرواز کی اجازت ملی، ذمہ داروں کا تعین کیا جائے‘

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے تفتیشی رپورٹ پر جواب داخل نہ کرنے پر پی آئی اے حکام کی سرزنش کی۔
|

سندھ ہائی کورٹ نے حویلیاں میں قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے اے ٹی آر طیارہ حادثے کے ذمہ داروں کے متعلق سول ایوی ایشن سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں حویلیاں طیارہ حادثے میں کی گئی تحقیقات کی تفتیشی رپورٹ منظر عام پر لانے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کے متعلق آئینی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے انجینئرز حویلیاں حادثے کے ذمے دار قرار

جسٹس محمد علی مظہر نے تفتیشی رپورٹ پر جواب داخل نہ کرنے پر پی آئی اے حکام کی سرزنش کی اور ریمارکس دیے کہ اگر عدالت متعدد مرتبہ نہ کہتی تو رپورٹ دبا دی جاتی۔

سماعت میں پی آئی اے حکام، سول ایوی ایشن اور دیگر عہدیدار پیش ہوئے۔

دوران سماعت پی آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی رپورٹ نہیں پڑھی اس لیے انہیں جواب کے لیے مہلت دی جائے۔

جس پر عدالت نے پی آئی اے حکام کی سرزنش کردی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اب رپورٹ آگئی ہے اس لیے پی آئی اے حکام کو جواب دینا اور ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ عدالت کی جانب سے متعدد مرتبہ کہا گیا پھر 4 سال بعد رپورٹ پیش ہوئی ہے، 48 خاندان اجڑ گئے لیکن پی آئی اے حکام تفتیشی رپورٹ بھی نہیں پڑھ سکے۔

مزید پڑھیں: حویلیاں طیارہ حادثہ: سول ایوی ایشن نے حادثے کا ذمہ دار پی آئی اے کو قرار دے دیا

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ خراب جہاز کو کیسے پرواز کی اجازت دی گئی؟

پی آئی اے حکام نے بتایا کہ حادثے کے بعد اے ٹی آر طیارے گراؤنڈ کردیے ہیں اور سیفٹی کے متعلق نیا سافٹ وئیر بھی بنالیا ہے۔

عدالت نے سول ایوی ایشن کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر حادثے کے ذمہ داروں کا تعین کر کے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

عدالت نے مزید سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد حادثے میں جاں بحق پائلٹ احمد منصور جنجوعہ کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار پی آئی اے حکام ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جہاز خراب تھے اور ان کا بیٹا بتاتا تھا کہ ان پر دباؤ ہے اور وہ ایک ہی دن میں تین، تین جہاز اڑاتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کا طیارہ گر کر تباہ، 48 افراد جاں بحق

خیال رہے کہ سول ایوی ایشن کی جانب سے 207 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ حادثے کا ذمہ دار پائلٹ نہیں تھا بلکہ تکنیکی خرابی کے باعث طیارہ گر کر تباہ ہوا۔

واضح رہے کہ 7 دسمبر 2016 کو پی آئی اے کا جہاز اے ٹی آر 500-42 (661-پی کے)، جو چترال سے اسلام آباد آرہا تھا، ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں کے نزدیک حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہوگیا تھا۔

پی آئی اے کی مذکورہ پرواز کے حادثے میں ملک کی معروف شخصیت جنید جمشید سمیت جہاز میں سوار تمام 47 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کی اسسٹنٹ رجسٹرار جعلی ڈگری پر 10 سال بعد برطرف

چین کے تاریخی خلائی مشن کی چاند پر کامیاب لینڈنگ

'حکومت ایک غیر مؤثر چیز بن کر رہ گئی ہے'