صحت

فیس ماسک پہننے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی نئی سفارشات جاری

کورونا وائرس کی دوسری لہر میں تیزی آئی ہے، جس کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے زیادہ تفصیلی سفارشاتی جاری کی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے فیس ماسک کے استعمال کے لیے حوالے سے نئی سفارشات جاری کی ہیں۔

اس سے قبل عالمی ادارے نے رواں سال جون میں فیس ماسک کے حوالے سے سفارشات جاری کرتے ہوئے حکومتوں پر زور دیا تھا کہ عوامی مقامات کے اندر اور باہر ہر ایک کو فیس ماسک استعمال کرایا جائے، بالخصوص ان حصوں میں جہاں وائرس کا خطرہ زیادہ ہے۔

اب کورونا وائرس کی دوسری لہر میں تیزی آئی ہے، جس کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے زیادہ تفصیلی سفارشات جاری کی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے ان سفارشات میں کہا ہے کہ جن علاقوں میں یہ وائرس پھیل رہا ہے، وہاں 12 سال یا اس سے زائد عمر کے تمام افراد فیس ماسک کو دکانوں، دفاتر اور تعلیمی اداروں میں ہوا کی نکاسی کا نظام ناقص ہونے کی صورت میں لازمی استعمال کریں۔

سفارشات کے مطابق ایسے مقامات جہاں ہوا کی نکاسی کا نظام اچھا نہیں وہاں گھروں کے اندر بھی مہمانوں کے آنے پر فیس ماسک کا استعمال کیا جائے۔

سفارشات میں کہ گیا کہ باہر اور ہوا کی اچھی نکاسی والے مقامات کے اندر بھی فیس ماسک کو اس وقت لازمی استعمال کیا جائے گا جب کم از کم ایک میٹر تک جسمانی دوری کو برقرار رکھنا ممکن نہ ہو۔

ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ فیس ماسک بیماری کی بجائے وائرس کے پھیلاؤ سے تحفظ فراہم کرتے ہیں اور ان کے ساتھ دیگر احتیاطی تدابیر جیسے ہاتھ دھونے پر بھی عمل کیا جانا چاہیے۔

عالمی ادارے کا کہنا تھا کہ وہ علاقے جہاں کووڈ 19 پھیل رہا ہے، وہاں طبی مراکز میں ہر ایک کو میڈیکل ماسکس کا استعمال کرنا چاہیے۔

اس پابندی کا اطلاق ان مراکز میں آنے والے افراد، معمولی حد تک بیمار، کیفے ٹیریا اور عملے کے کمروں میں بھی ہونا چاہیے۔

عالمی ادارے نے کہا کہ طبی عملے کو کووڈ 19 کے مریضوں کی دیکھ بھال کے دوران ممکن ہو تو این 95 ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔

سفارشات میں مزید کہا گیا کہ سخت جسمانی مشقت کرنے والوں کو فیس ماسک پہننے سے گریز کرنا چاہیے بالخصوص دمہ کے مریضوں کو، کیونکہ ان کو چند خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق جم میں ہوا کی مناسب نکاسی، جسمانی دوری اور زیادہ چھوئی جانے والی اشیا کی صفائی کا خیال رکھا جانا چاہیے یا عارضی طور پر بند کردینا چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او کی سفارشات اس وقت سامنے آئی ہیں جب گزشتہ ماہ امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) نے فیس ماسک کے حوالے سے اپنی سفارشات کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کپڑے کے فیس ماسک درحقیقت دوطرفہ تحفظ فراہم کرتے ہیں، یعنی پہننے والے اور اس کے ارگرد موجود افراد دونوں کو۔

امریکی ادارے نے اپنی گائیڈلائنز میں کہا کہ دیگر افراد کے منہ سے خارج ہوکر ہوا میں موجود وائرل ذرات سے کپڑے کے ماسک پہننے والوں کو تحفظ ملتا ہے۔

سی ڈی سی نے کہا کہ متعدد تہیں اور دھاگوں کی زیادہ تعداد والے کپڑے کے ماسک ۔ایک تہہ اور کم دھاگے والے ماسک کووڈ 19 سے زیادہ تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

ادارے کے مطابق کچھ کیسز میں تو یہ ماسک ہوا میں موجود لگ بھگ 50 فیصد چھوٹے ذرات کو بھی فلٹر کردیتے ہیں۔

نئی گائیڈلائنز میں سی ڈی سی نے فیس ماسکس کے دوطرفہ تحفظ کے لیے متعدد تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیا۔

سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کے فوائد اس وقت بڑھتے ہیں جب کسی برادری کے زیادہ تر افراد ان کا استعمال کریں۔

ادارے کے بقول درحقیقت فیس ماسک کا استعمال لازمی بناکر مستقبل میں لاک ڈاؤنز سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے، جس کے ساتھ دیگر احتیاطی تدابیر سماجی دوری، ہاتھوں کی صفائی اور ہوا کی نکاسی کے مناسب نظام کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔

اس سے قبل متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ فیس ماسک کا استعمال لازمی قرار دینے سے نئے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

فیس ماسک کیوں ضروری ہے؟

اگر آپ کو معلوم نہ ہو تو جان لیں کہ کورونا وائرس کے بیشتر کیسز ایسے ہوتے ہیں جن میں متاثرہ افراد میں علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا کئی دن بعد نظر آتی ہیں۔

مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس کے مریض علامات ظاہر ہونے سے پہلے بھی اس بیماری کو دیگر صحت مند افراد میں منتقل کرسکتے ہیں، اب وہ کھانسی، چھینک کے ذرات سے براہ راست ہو یا ان ذرات سے آلودہ کسی ٹھوس چیز کو چھونے کے بعد ہاتھ کو ناک، منہ یا آنکھوں پر لگانے سے۔

ماہرین کے مطابق یہ واضح ہوچکا ہے کہ گھر سے باہر نکلنے پر فیس ماسک کے استعمال سے چین، جنوبی کوریا، جاپان اور دیگر ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی لانے میں مدد ملی۔

درحقیقت فیس ماسک سے صرف آپ کو نہیں بلکہ دوسروں کو بھی تحفظ ملتا ہے۔

منہ کو ڈھانپنا ایسی رکاوٹ کا کام کرتا ہے جو آپ کو اور دیگر کو وائرل اور بیکٹریل ذرات سے تحفظ فراہم کرتا ہے کیونکہ بیشتر افراد لاعلمی میں دیگر افراد کو بیمار کردیتے ہیں یا کھانسی یا چیزوں کو چھو کر جراثیم پھیلا دیتے ہیں۔

امریکی ادارے سی ڈی سی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رابرٹ ریڈفیلڈ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ آپ کورونا وائرس سے متاثر ہوں اور علامات محسوس نہ ہوں مگر پھر بھی آپ وائرس کی منتقلی میں کردار ادا کرسکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ فیس ماسک کا استعمال ایک اچھا خیال ہے۔

چین دنیا بھر میں کورونا ویکسینز فراہم کرنے کے لیے تیار

کووڈ 19 سے پھیپھڑوں کو پہنچنے والے طویل المعیاد نقصان کا انکشاف

امریکا میں کورونا وائرس گزشتہ سال ہی پہنچ چکا تھا، تحقیق