لائف اسٹائل

مہوش حیات کا حکام کو چڑیا گھر بند کرنے کا مشورہ

حکومت جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک کا اس وقت ہی نوٹس لیتی ہے جب کوئی عالمی شخصیت اس معاملے پر بات کرتی ہے، اداکارہ کا شکوہ

اداکارہ مہوش حیات نے پاکستان میں چڑیا گھر ہونے اور ان میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر حکام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ چڑیا گھروں کو بند کردیں۔

مہوش حیات نے مذکورہ مشورہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے دو ریچھوں کی مشرق وسطی کے ملک اردن منتقلی کے کیس کو نمٹائے جانے کے بعد دیا۔

مہوش حیات کے مشورے سے قبل 14 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو ریچھوں کو اردن منتقل کرنے کے اپنے مئی میں دیے گئے احکامات کا کیس نمٹاتے ہوئے قرار دیا تھا کہ چڑیا گھر حراستی مراکز کی طرح ہوتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکامات کے باوجود تاحال دو ریچھوں کو اردن منتقل نہ کیے جانے پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چِڑیا گھر حراستی کیمپ، پنجرے تکلیف دہ ہیں، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر حکومت نے کاون نامی ہاتھی کو پاکستان سے کمبوڈیا منتقل کیا تھا۔

اور اب عدالت نے ریچھوں کو بھی کسی بھی چڑیا گھر کے بجائے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے چڑیا گھروں کو حراستی مراکز قرار دیا۔

عدالتی فیصلے کے بعد اداکارہ مہوش حیات نے اپنی ٹوئٹ میں ایک میڈیا رپورٹ شیئر کرتے ہوئے ملک میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر برہمی و افسوس کا اظہار کیا۔

مہوش حیات نے سما ڈیجیٹل کی ایک رپورٹ شیئر کی، جس میں بتایا گیا تھا کہ اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کو بند کیے جانے اور اس میں موجود جانوروں کو دوسری جگہ منتقل کیے جانے کے دوران کم از کم 12 جانور اور پرندے ہلاک ہوگئے۔

مزید پڑھیں: ’ببلو‘ و ’سوزی‘ نامی ریچھوں کو اردن منتقل نہ کرنے پر عدالت کا اظہارِ برہمی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی دوران ہی 530 جانور و پرندے چوری ہوگئے جب کہ محض 92 جانوروں و پرندوں کو دوسرے 6 چڑیا گھروں یا جنگلات میں منتقل کیا گیا۔

یہ وہی چڑیا گھر ہے جس سے متعلق اپریل 2020 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے احکامات دیے تھے کہ وہاں سے جانوروں کو دوسرے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور اسی چڑیا گھر میں موجود تنہا ہاتھی کاون کو بھی 30 نومبر کو کمبوڈیا منتقل کیا گیا تھا۔

مہوش حیات نے مذکورہ چڑیا گھر میں جانوروں کے ہلاک ہوجانے کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ حکام کو اب تمام چڑیا گھر بند کردینے چاہیے۔

اداکارہ نے لکھا کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں، جہاں تاحال انسانوں کے حقوق کی جنگ لڑی جا رہی ہے، ایسے میں یہاں جانوروں کے حقوق کی بات کرنا دور کی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم کے بعد تنہا ترین ہاتھی قرار دیا جانے والا 'کاون' کمبوڈیا پہنچ گیا

ساتھ ہی انہوں نے شکوہ کیا کہ حکومت اس وقت ہی جانوروں سے متعلق کیوں ایکشن لیتی ہے جب بیرون ممالک کی کوئی شخصیت پاکستان میں جانوروں کے ساتھ ناروا سلوک پر آواز اٹھاتی ہے۔

مہوش حیات نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ جانور آزاد پیدا ہوئے، اس لیے اب ان کی آزادی کی خاطر حکام کو تمام چڑیا گھر بند کردینے چاہیے۔

حکومت پرائمری کلاسوں میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروانے کیلئے تیار

پیٹرولیم بحران رپورٹ: کمیشن کی اوگرا تحلیل کرنے کی سفارش

پی ڈی ایم کی حکومت مخالف مہم لاہور میں دفن ہوگئی، وزیراعظم