پاکستان

وزیراعلیٰ سندھ کا وزیراعظم کو خط، صوبے میں گیس کی قلت پر شکایت

جو صوبہ مجموعی قدرتی گیس کا 68 فیصد پیدا کرتا ہے وہاں گھروں میں کھانا پکانے کے لیے گیس نہیں ہے، مراد علی شاہ

صوبہ سندھ بالخصوص کراچی میں گیس کی قلت کے باعث سنگین بحران کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کو سندھ کے لیے فوری طور پر 15 سے 16 ایم ایم سی ایف ڈی (ملین کیوبک فٹ روزانہ) گیس مختص کی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کو ارسال کردہ خط میں وزیراعلیٰ نے تحریر کیا کہ وفاقی حکومت کے لاپروا اور غافلانہ رویے نے سندھ کے عوام کو موسم سرما میں بری طرح متاثر کیا ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ 'لہٰذا مجھے صوبے بالخصوص کراچی میں نا خوشگوار صورتحال کا خوف ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کی قلت، پریشر میں کمی سے توانائی کے شعبے کو فراہمی متاثر

وزیراعظم کی توجہ صوبے کے صارفین کو گیس کی انتہائی کم فراہمی کی جانب مبذول کرواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جو صوبہ مجموعی قدرتی گیس کا 68 فیصد پیدا کرتا ہے وہ اس صورتحال کا سامنا کر رہا ہے کہ گھروں میں کھانا پکانے کے لیے گیس نہیں ہے اور شدید قلت اور کم پریشر کے سبب صنعتیں بند ہورہی ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ 'اس کے نتیجے میں یومیہ اجرت کے ملازمین روز مرہ کی آمدن کھو رہے ہیں اور ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت رک رہی ہے، آئین کی دفعہ 158 کے ہوتے ہوئے سندھ کے عوام کے لیے گیس کی قلت برداشت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے اور جس صوبے میں گیس کا ذخیرہ موجود ہو اسے اس ذخیرے سے اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستان کے دیگر علاقوں کی نسبت فوقیت دینی چاہیے‘۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو یاد دہانی کروائی کے صوبہ سندھ ڈھائی ہزار سے 2600 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرتا ہے اور قدرتی وسائل کے استعمال کا پہلا حق صوبے کے عوام کا ہے۔

مزید پڑھیں: موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا، وزیر توانائی

انہوں نے کہا کہ 'قدرتی گیس کی ضروریارت میں ترجیح کے حوالے سے ایک خصوصی دفعہ موجود ہے‘۔

ساتھ ہی انہوں نے مزید لکھا کہ 'ستم ظریفی یہ ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نےسندھ کے عوام کے لیے صرف 900 سے ایک ہزار ایم ایم سی ایف ڈی کا کوٹہ مختص کیا ہے جبکہ طلب 15 سو سے 16 سو ایم ایم سی ایف ڈی کی ہے۔

مراد علی شاہ نے تحریر کیا کہ 'حکومت سندھ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ میں پیدا ہونے والی گیس کو ایس این جی پی ایل یا سندھ اور پنجاب کی جغرافیائی حدود میں موجود کھاد بنانے کے پلانٹس اور بجلی گھروں کو یکطرفہ اور صوابدیدی طور پر مختص کرنے کے اقدام کو تسلیم نہیں کرتی‘۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے مقامی صارفین کا صوبے میں پیدا ہونے والی گیس میں پہلا اور سب سے زیادہ حق ہے جو کہ نہ صرف گیس کی شدید قلت بلکہ روزانہ 12 سے 18 گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ کا بھی سامنا کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ سال سندھ کو گیس کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا، وزیر توانائی

مراد علی شاہ نے تحریر کیا کہ اس لیے میں درخواست کرتا ہوں کہ مہربانی کر کے وزارت توانائی(پیٹرولیم ڈویژن) کو ہدایت کریں کہ فوری طور پر مختص کرنے کے فارمولے پر نظر ثانی کرے اور سسٹم میں سندھ کے صارفین کے لیے 15 سے 16 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مختص کی جائے جس میں پہلے گھریلو صارفین کو ترجیح دی جائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر موجودہ نازک صورتحال کو احتیاط سے سنبھالا نہیں گیا تو مجھے مستقبل قریب میں بدترن بحران کا خدشہ ہے۔

قومی ٹیم کے اوپنر کیلئے پاک بحریہ میں لیفٹیننٹ کا اعزازی رینک

کووڈ 19 سے متاثر افراد میں مدافعتی ردعمل کئی ماہ تک رہتا ہے، تحقیق

کورونا وائرس کی نئی قسم متعدد ممالک تک پہنچ گئی