پاکستان

دسمبر میں افراط زر کم ہو کر 8 فیصد تک آ گئی

پچھلے مہینے میں 8.3 فیصد کے مقابلے میں دسمبر میں افراط زر کم ہو کر 8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹ اسٹکس (پی بی ایس) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اشیائے خورونوش اور ٹرانسپورٹ انڈیکس کی قیمتوں میں معمولی کمی کی بدولت پچھلے مہینے میں 8.3 کے مقابلے میں دسمبر میں افراط زر کم ہو کر 8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

اشیائے خور ونوش کی قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوا اور جلد خراب نہ ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں سالانہ کی بنیاد پر 16.3 تین فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: نومبر میں مہنگائی معمولی کمی سے 8.3 فیصد رہی

فوڈ سیکٹر کے علاوہ صارفین نے ریسٹورنٹ اور ہوٹل کی قیمتوں میں 9.9 فیصد اضافہ، لباس میں 9.5 فیصد اور صحت میں 8.1 فیصد اضافہ دیکھا۔

دوسری طرف جلد خراب ہونے اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں 0.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کی قیمتوں میں 3.5 فیصد کمی واقع ہوئی جس سے افراط زر کو مجموعی طور پر کم کرنے میں مدد ملی۔

زیر جائزہ مہینے کے دوران اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ شہری علاقوں میں صارف قیمت کا اشاریہ (کنزیومر پرائس انڈیکس) کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ دیہی علاقوں میں یہ شرح 9.5 فیصد بڑھ گئی ہے۔

ماہانہ بنیادوں پر مہینے کے دوران افراط زر میں 0.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی جو 8 ماہ میں پہلی کمی ہے، ایسا ممکنہ طور پر تباہ کن اشیا کی قیمتوں میں موسمی کمی کے سبب ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے انڈوں، گھی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا

مجموعی بنیاد پر جولائی سے دسمبر کے عرصے کے دوران اوسط افراط زر 8.63 فیصد تھی جو اس سے پچھلے سال کے اسی عرصے کے دوران 11.11 فیصد تھی، 6 ماہ کی مدت کے دوران دیہی علاقوں میں 10.63 فیصد کے مقابلے میں شہری علاقوں میں افراط زر اوسطاً 7.31 فیصد رہی۔

ملک کے مرکزی بینک نے افراط زر کے بڑھتے ہوئے اعدادوشمار کو نظر انداز کرتے ہوئے شرح نمو کو منفی رکھا تاکہ ترقی اور معاشی رفتار کو فروغ دیا جا سکے۔

دسمبر میں ماہانہ بنیادوں پر افراط زر بنیادی طور پر کسی تبدیلی کے بغیر 5.6 فیصد رہی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان بامروت مانیٹری پالیسی کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ خصوصاً کووڈ- 19 کی دوسری لہر کی روشنی میں افراط زر کے دباؤ پر اقتصادی بحالی کو فوقیت حاصل ہو گی، مرکزی بینک کے پاس مئی 2021 یا جولائی 2021 تک حتمی مالیاتی سختی کو آگے بڑھانے کی گنجائش ہوسکتی ہے۔