پاکستان

الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں رکاوٹ نہیں بنیں گے، وفاقی حکومت

توقع ہےکہ وہ بھی حکومت کی اس نیک دلی کا احترام کریں گےاور قانون اورآئین کے دائرے میں رہ کراپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں گے، وزیر داخلہ

وفاقی وزرا نے اعلان کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے باہر اپوزیشن کے احتجاج میں حکومت رکاوٹ نہیں بنے گی اور توقع ہے کہ احتجاج قانون اور آئین کے دائرے میں ہوگا۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیر دفاع پرویز خٹک سمیت دیگر وزرا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیراعظم ریاست مدینہ کے اعلان کے مطابق چاہتے ہیں کہ یہاں دینی قوتوں کا احترام ہو اور ہم بھی دینی مدرسوں کو پاکستان کا مینار سمجھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کیلئے پی ڈی ایم مزید خطرہ نہیں، یہ اپنی موت مرگئی ہے، وزیراعظم

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں 562 مدرسے ہیں اور ان میں سے 92 رجسٹرڈ ہیں لیکن ہمیں نئے مدرسے رجسٹر کرنے میں بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام وزارتی کمیٹیوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے اور فروغ نسیم نے قانونی مشورہ دیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اسی کے تحت یہ الیکشن میں حصہ لینے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جس الیکشن اور جس اسمبلی پر انہیں اعتراض ہے اسی میں حصہ لینے جارہے ہیں اور اصلاحات بھی نہیں کر رہے ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ مارچ کے پہلے ہفتے میں اُمید ہے کہ یہ سینیٹ کے انتخابات میں بھی حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سے توقع ہے کہ کسی جگہ امن و امان کا کوئی مسئلہ کھڑا نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جہاں فارن فنڈنگ کیس کی سماعت جاری ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم ان کے راستے میں کوئی رکاؤٹ نہیں بنیں گے اور ان سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی حکومت کی اس نیک دلی اور اچھی خواہش کا احترام کریں گے اور قانون اور آئین کے دائرے میں رہ کر اپنا احتجاج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کیلئے پی ٹی آئی میں کسی قسم کی مشاورت نہ ہونے کا انکشاف

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مشاورت سے بنا ہے اور اس کمیشن نے پچھلے الیکشن نہیں کروائے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ فوج، سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کے خلاف تقریریں کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہر ادارے کے خلاف ہیں تو ملک میں کسی ادارے کو سلامت رہنے دیں۔

وفاقی وزیر پرویز خٹک نے کہا کہ جب الیکشن کے بعد یہ لوگ اسمبلی میں کھڑے ہوئے کہ اسمبلی نہیں چلنے دیں گے، اگر ان کو دھاندلی کا اعتراض ہے تو جب تک کمیٹی نہیں بنے گی اور جب تک یہ اسمبلی نہیں آئے کمیٹیاں نہیں بنیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میری سربراہی میں ایک کمیٹی بنی سارے سوالات دیے اور دو اجلاس ہوئے اگر انہیں اعتراض تھا تو کمیٹی میں آتے اور ثبوت دیتے، بغیر ثبوت کے الیکشن پر اعتراضات کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتنے سچے ہیں کہ یہاں پر غلط کام ہوا ہے تو انہیں ریکارڈ دینا چاہیے تھا، وہ کمیٹی ابھی بنی ہوئی لیکن انہوں نے مجھے خط تک نہیں لکھا۔

پرویز خٹک نے اپوزیشن کے بارے میں کہا کہ یہ ملک میں افراتفری پھیلانے کے لیے گیم کھیل رہے ہیں ورنہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ میری پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے درخواست ہے کہ وہ آکر ثبوت بھی پیش کریں اور فنڈنگ کی رسیدیں اور جوابات لے کر آئیں کیونکہ مقصد ان کو دھمکانا نہیں ہے بلکہ جو بھی دستاویزات مانگی گئی ہیں وہ جمع کرادیں۔

جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں بلاول، زرداری کو مدعو نہیں کیا گیا، فرحت اللہ بابر

زلفی بخاری کی وائرل ویڈیو: 'دل آزاری ہوئی ہو تو معافی مانگتا ہوں'

کراچی: 'را' سے مبینہ طور پر تربیت یافتہ دہشت گرد گرفتار