صحت

کووڈ کی سنگل ڈوز ویکسین ابتدائی مراحل میں مؤثر قرار

آخری مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج جنوری کے آخر تک جاری کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد اس کی منظوری کے لیے درخواست دی جائے گی۔

معروف کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ ویکسین کے ٹرائل کے ابتدائی مراحل میں لگ بھگ تمام رضاکاروں میں سنگل ڈوز کے بعد مدافعتی ردعمل کو دریافت کیا گیا، جبکہ مضر اثرات نہ ہونے کے برابر تھے۔

امریکی کمپنی کی جانب سے تیسرے اور آخری مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج جنوری کے آخر تک جاری کیے جانے کا امکان ہے، جس کے بعد اس کی منظوری کے لیے درخواست دی جائے گی۔

اس ویکسین کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے ٹرائل اکٹھے ہوئے، جس کا مققصد ویکسین کے محفوظ ہونے کو ثابت کرنا تھا۔

ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی ایک یا 2 ڈوز سے رضاکاروں میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈی اور ٹی سیل ردعمل پیدا ہوا۔

ان ٹرائلز کا مقصد یہ جانچنا نہیں تھا کہ ویکسین کس حد تک لوگوں کو بیماری یا کووڈ کی علامات سے تحفظ فراہم کرتی ہے، بلکہ اس کے لیے تیسرے مرحلے کے ٹرائل پر کام کیا جارہا ہے۔

طبی جریدے نیوانگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں ویکسین کے ابتدائی ٹرائلز کے نتائج جاری ہوئے، جس میں 800 رضاکاروں کو شامل کیا گیا تھا۔

ٹرائلز میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی مراحل کے ٹرائلز میں یہ ویکسین محفوظ ثابت ہوئی اور ممکنہ طور پر بیماری کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوگی۔

ان ٹرائلز میں نیدرلینڈز، امریکا اور بیلجیئم کے محققین نے حصہ لیا تھا اور رضاکاروں کے 2 گروپس بنائے گئے تھے، جن میں سے ایک 18 سے 55 سال اور دوسرا 65 سال سے زائد عمر کے افراد کا تھا۔

ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ویکسین دی گئی، ان میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بن گئیں۔

محققین کے مطابق 90 فیصد رضاکاروں میں ویکسین کے پہلے ڈوز کے بعد 29 ویں دن جبکہ تمام رضاکاروں میں پہلے ڈوز کے 2 ماہ بعد تک اینٹی باڈیز بن گئیں۔

ان اینٹی باڈیز کی سطح کم از کم 71 دن تک مستحکم رہیں (ٹرائل کا عرصہ اتنا تھا)۔

امریکا میں اب تک 2 ویکسینز کو ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی ہے، جس میں ایک فائزر اور بائیو این ٹیک جبکہ دوسری موڈرینا نے تیار کی تھی، دونوں ویکسینز کی افادیت 95 فیصد قرار دی گئی تھی۔

ان ویکسینز میں ایم آر این اے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔

اس کے مقابلے میں جانسن اینڈ جانسن نے ویکسین کے لیے مختلف حکمت عملی اختیار کی۔

اس ویکسین کے لیے عام نزلہ زکام کا باعث بننے والے ایک وائرس ایڈینو وائرس 26 کا جینیاتی مواد لیا گیا جو جسم میں جاکر انسانی خلیات کورونا کے ٹکڑے بناتا ہے تاکہ مدافعتی نظام اسے شناخت کرلے۔

محققین نے بتایا کہ اس ویکسین کی سنگل ڈوز سے بیشتر رضاکاروں میں مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے، جبکہ ہر عمر کے افراد میں سنگل ڈوز سے ہی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بھی بنتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سنگل ڈوز کووڈ ویکسین کو دیگر ویکسینز پر لاجسٹک سبقت حاصل ہوگی۔

اس ویکسین کو استعمال کرنے والے رضاکاروں میں جو مضر اثرات سامنے آئے، ان میں سردرد، جسم میں درد اور بخار (بہت کم) شامل تھے۔

کمپنی نے اپنے بیان میں بتایا کہ تیسرے مرحلے کے ڈیٹا کو جنوری کے آخر میں جاری کیا جائے گا، تاہم اس کا انحصار مختلف عناصر پر ہوگا۔

کمپنی نے مزید کہا کہ اگر سنگل ڈوز کی ویکسین محفوظ اور مؤثر رہی تو کمپنی کی جانب سے یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے پاس استعمال کی درخواست جمع کرائی جائے گی۔

جانسن اینڈ جانسن نے بھی یہ بتایا کہ اس کی جانب سے منظوری ملتے ہی 10 کروڑ ڈوز سپلائی کے لیے تیار ہوں گے۔

پاکستان میں منظوری حاصل کرنیوالی پہلی ویکسین کووڈ سے کیسے بچاتی ہے؟

کورونا کی نئی قسم سے کووڈ کیسز کی شرح بڑھ سکتی ہے، تحقیق

کورونا وائرس کے ایک غیر معمولی اثر کی ممکنہ وضاحت سامنے آگئی