پاکستان

کے ای ایس سی کی نجکاری کے خلاف دائر تمام درخواستیں 15 سال بعد مسترد

لیبر یونین نے نومبر 2005 میں کے الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں جس پر سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ سنا دیا۔
|

سندھ ہائی کورٹ نے یونین کی آئینی درخواستوں پر 15 برس بعد فیصلہ سناتے ہوئے کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (موجودہ کے الیکٹرک) کی نجکاری کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کردیں۔

کے الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس سی) لیبر یونین نے نومبر 2005 میں کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) کی نجکاری کے خلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔

مزید پڑھیں: کے ای کے معاہدے نہ ہونے کی وجہ سے کراچی میں بجلی کی صورتحال غیر یقینی

سندھ ہائی کورٹ نے کے ای ایس سی لیبر یونین کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے نجکاری کو آئین کے مطابق قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کردیں۔

لیبر رہنماؤں نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انصاف میں تاخیر انصاف نہ ملنے کے مترادف ہے اور یہ عدالت ہی بہتر بتا سکتی ہے فیصلے کے لیے 15 برس کیوں انتظار کرایا گیا۔

یونین رہنماؤں نے مزید کہا کہ اس فیصلے کو چیلنج کرنے سے متعلق وکلا سے مشاورت کریں گے جس کے بعد ہی سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کریں گے۔

دوسری جانب کے الیکٹرک نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سندھ ہائی کورٹ کے تاریخی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کے تحت کے الیکٹرک کی نجکاری کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے کے الیکٹرک، اس کے شیئر ہولڈرز اور نجکاری کمیشن کے حق میں فیصلہ دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی 1913 میں وجود میں آئی تھی جس کی ذمہ داری شہر میں توانائی کی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے بجلی کی پیداوار کے علاوہ اس کی تقسیم بھی تھی۔

واضح رہے کہ 96-1995 کے بعد مستقل نقصانات اٹھانے کے باعث کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کو اضافی بجلی، گیس کی فراہمی کے قانونی تقاضے تعطل کا شکار

بڑے پیمانے پر احتجاج اور ملازمین کے تحفظات کے سبب متعدد مرتبہ کے الیکٹرک کی نجکاری کا فیصلہ مؤخر کیا۔

مارچ 2003 میں کمپنی کی نجکاری کا فیصلہ مؤخر کردیا گیا جس کے بعد 2005 میں بالآخر نجکاری کمیشن نے اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا۔

کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 2005 میں نجی شعبے میں دیا گیا تھا اور 2009 میں دبئی کی کمپنی ابراج گروپ نے اس کے حصص خریدے تھے۔

2014 میں کمپنی کا نام بدل کر 'کے ای ایس سی' سے 'کے الیکٹراک' کردیا گیا تھا۔

کیا پاکستان جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت سکے گا؟

ریسٹورنٹ منیجر کی 'انگریزی' کا مذاق بنانے پر کیفے مالکان کو تنقید کا سامنا

تاریخ رقم کرنے والی کمالا ہیرس سے ملیے