پاکستان

کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ ایک اور کیس میں بری

حالیہ ہفتوں میں یہ چوتھا مجرمانہ کیس ہے جس میں سیشنز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں نے عزیر بلوچ کو بری کردیا، رپورٹ

کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر جان بلوچ اور ایک اور فرد کو انکاؤنٹر اور اقدام قتل کے مقدمے میں بری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں یہ چوتھا مجرمانہ کیس ہے جس میں سیشنز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں نے لیاری گینگ وار کے مبینہ سرغنہ کو بری کیا ہے۔

مزید پڑھیں: لیاری گینگ وار کا سرغنہ عذیر بلوچ پولیس پر حملے کے 2 مقدمات میں بری

موجودہ کیس میں عزیر بلوچ اور امین بلیدی پر شریک ملزمان رشید بنگالی، جمشید سونار، سجاد کتھری، شیراز کامریڈ، جبار عرف جھینگو اور غفار نیازی کو اپریل 2012 میں لیاری کے علاقے بغدادی میں تشدد کرنے اور پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے مقصد سے حملہ کرنے کے لیے اکسانے کا الزام تھا۔

علاوہ ازیں بدھ کو انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 7 کے جج نے مذکورہ معاملے کا فیصلہ سنایا۔

جج نے کہا کہ استغاثہ دونوں ملزمان عزیر بلوچ اور امید بلیدی کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا لہٰذا ان دونوں کو عدم ثبوتوں کے باعث ان الزامات سے بری کردیا گیا۔

مذکورہ جج نے جیل حکام کو ہدایت کی کہ دونوں ملزمان کی اگر کسی اور کیس میں حراست ضروری نہیں ہے تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔

تاہم عدالت نے غیرفعال فائل پر 6 مفرور ملزمان کی گرفتاری یا سرنڈر کرنے تک ان کے خلاف کیس کو برقرار رکھا جبکہ ان کی گرفتاری کے لیے دائمی وارنٹ بھی جاری کردیے۔

استغاثہ کے مطابق 28 اپریل کو علاقے میں پولیس پارٹی کو معمول کی گشت کے دوران اطلاع موصول ہوئی تھی کہ بغدادی میں لیاری گینگ وار میں ملوث 10 سے 12 ملزمان ٹریفک کو روک رہے ہیں، جس پر پولیس پارٹی نے ملزمان کو روکنے کی کوشش کی اس پر انہوں نے پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے مقصد سے فائرنگ شروع کردی۔

یہ بھی پڑھیں: لیاری گینگ وار کا سربراہ عذیر بلوچ قتل کے ایک اور مقدمے میں بری

تاہم وکیل دفاع عابد زمان نے مؤقف اپنایا کہ ان کے موکل عزیر بلوچ اور امید بلیدی پر اپنے ساتھیوں کو تشدد کرنے اور پولیس سے مقابلہ کرنے کے لیے اکسانے کا الزام ہے لیکن استغاثہ کے پاس ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے ناکافی ثبوت تھے۔

اسٹیٹ پراسیکیوٹر طفیل اکبر نے اعتراض کیا کہ ان ملزمان کے خلاف لگائے گئے الزامات کے کافی ثبوت موجود تھے جنہوں نے اپنے مفرور ساتھیوں کے ساتھ مل کر جرم کیا۔

واضح رہے کہ کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ مختلف سیشنز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں میں پچاس سے زائد مجرمانہ کیس کا سامنا کر رہے ہیں۔


یہ خبر 21 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

بغداد میں دو خود کش بم دھماکے، 28 افراد ہلاک

نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے سامنے ابتدائی مشکلات کیا ہوں گی؟

کیا پاکستان جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیت سکے گا؟