پاکستان

سینیٹ انتخابات سے متعلق عدالتی فیصلے کا احترام کریں گے، وزیر اعظم

سینیٹ انتخابات میں ماضی میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ کی تاریخ گواہ ہے، عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات میں شفافیت پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت اس حوالے سے عدالتی فیصلے کا احترام کرے گی۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے سینیٹر سجاد خان طوری نے ملاقات کی، جس میں معاون خصوصی برائے سیاسی امور ملک عامر ڈوگر بھی شریک تھے۔

ملاقات میں آئندہ سینیٹ انتخابات کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

سینیٹر سجاد خان طوری نے وزیر اعظم کو پارٹی کے ایوان بالا سے ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کے قانون سازی میں مثبت اور مؤثر کردار سے آگاہ کیا۔

عمران خان نے ایک بار پھر سینیٹ انتخابات میں شفافیت پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کا احترام کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات صدارتی ریفرنس: اسپیکر قومی اسمبلی کی اوپن بیلٹ کی حمایت

انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں ماضی میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ کی تاریخ گواہ ہے، چاہتے ہیں کہ ایوان بالا کے قانون ساز شفاف طریقے سے منتخب ہو کر آئیں۔

صدارتی ریفرنس

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 23 دسمبر کو صدر مملکت کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا تھا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دے دی اور ریفرنس پر دستخط کیے تھے۔

عدالت عظمیٰ میں دائر ریفرنس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی تجویز مانگی ہے۔

ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔

وفاقی حکومت نے ریفرنس میں کہا کہ خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

یاد رہے کہ 15 دسمبر کو وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے اور اوپن بیلٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا مشاورتی دائرہ کار لاگو کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں پر وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ آئین کے تحت 10 فروری سے قبل سینیٹ انتخابات نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے 104 اراکین میں سے 52 اراکین اپنی 6 سالہ مدت پوری ہونے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔

اگر اعداد و شمار کو دیکھیں تو مارچ میں جو 52 اراکین ریٹائر ہورہے ہیں، ان میں سے 34 کا تعلق اپوزیشن جماعتوں جبکہ 18 حکومتی بینچوں سے ہے۔

وزیرخارجہ کا جوبائیڈن انتظامیہ پر افغان امن عمل 'تبدیل' نہ کرنے پر زور

سینیٹائزر بچوں کی آنکھوں کے لیے خطرناک قرار

بچوں کو ابتدائی تعلیم کس زبان میں دیں؟